دریا

ہما

محفلین

اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہو کہ میں ہوں
اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تُم ہو
احمد فراز
 

شمشاد

لائبریرین
تنہائی سے گھبرا کے اب آنکھ کناروں سے
دریاؤں کا بہتے رہنا اچھا لگتا ہے
(نزھت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
دشمنوں سے ہی اب غمِ دل کا مداوا مانگیں
دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی

آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی
(محسن نقوی)
 

شمشاد

لائبریرین
میری کشتی کو بھلا موج ڈبو سکتی تھی
میں اگر خود نہ شریک کف دریا ہوتا
تجھ پہ کھل جاتی مری روح کی تنہائی بھی
میری آنکھوں میں کبھی جھانک کے دیکھا ہوتا
(ن م راشد)
 
Top