دریا

شمشاد

لائبریرین
دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو، صحرا ہو تو ایسا ہو
 

شمشاد

لائبریرین
جن کی آنکھوں میں ہوں آنسو، اُنہیں زندہ سمجھو
پانی مرتا ہے تو دریا بھی اُتر جاتے ہیں
(سعد اللہ شاہ)
 

شمشاد

لائبریرین
پاسِ ادب میں جوشِ تمنا لیئے ہوئے
میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لیئے ہوئے
(اصغر گوندی)
 

عیشل

محفلین
ہر روز ہمیں ملنا ہے ہر روز بچھڑنا ہے
میں رات کی پرچھائیں تو صبح کا سویرا ہے
ہمراہ چلو میرے یا راہ سے ہٹ جاؤ
دیوار کے سائے سے کہیں دریا بھی رکتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
سبز درختوں پر چُپ چھائی، ٹھہر گیا دریا
آج نگر سے کون سدھارا دونوں وقت ملے
(رام ریاض)
 

شمشاد

لائبریرین
ڈُوبیں تو اُبھرنے کی تمنا نہ ہو پیدا
ایسا بھی کسی ذات کا دریا نہیں ملتا
(نزہت عباسی)
 

راجہ صاحب

محفلین



مری آنکھوں کے آگے آئے گا کیا جوش میں دریا
ہمیشہ صورت ساحل ہے یاں‌ آغوش میں دریا


خواجہ حیدر علی آتش
 
Top