کاشفی

محفلین
غزل
(نظر امروہوی)
درد کو اعتبار دل کم ہے
ہر تمنا فریب پیہم ہے

ہم نفس ہے نہ کوئی ہم دم ہے
زندگی زندگی کا ماتم ہے

غنچہ و گل سے کھیلنے والو
غنچہ و گل کی زندگی کم ہے

ہر نظر لے رہی ہے انگڑائی
پھر جنوں کا مزاج برہم ہے

آگہی کو فریب دیتا ہوں
خود فریبی کا اب یہ عالم ہے

جانے کیا چیز کھوگئی ہے نظر
یہ جو ایک جستجو سی ہر دم ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
تعارف شاعر: ممتاز و معروف شاعر جناب نظر امروہوی ممتاز افسانہ نگار اور سہ ماہی "کولاژ" کے ایڈیٹر اقبال نظر اور پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ آرٹسٹ اور مجسمہ نگار انجم ایاز کے والد تھے۔ نظر امروہوی زندگی بھر شعر و ادب سے وابسطہ رہے۔ انہیں جگر اسکول کا آخری شاعر مانا جاتا ہے۔
قیامِ پاکستان سے قبل وہ آل انڈیا ریڈیو کے ایک مقبول نعت خواں تھے۔ انہوں نے دنیا بھر میں عالمی اردو مشاعروں میں بھی شرکت کی اور اپنے اعلیٰ کلام کا لوہا منوایا۔ تاہم وہ گذشتہ چند برسوں سے گوشہ نشینی کی زندگی بسر کررہے تھے۔ بروز جمعتہ المبارک 17 جنوری 2014ء کی صبح نظر امروہوی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ اللہ رب العزت انہیں کروٹ کروٹ جنت عطا فرمائے۔۔۔آمین ثم آمین
 

طارق شاہ

محفلین
درد کو اعتبارِ دل کم ہے
ہر تمنّا فریبِ پیہم ہے

جانے کیا چیز کھوگئی ہے نظر
یہ جو اِک جستجو سی ہر دَم ہے

کیا کہنے

بہت خوب اور مربوط غزل ہے ، یعنی ایسی غزل کہ جس میں مجھے ایسے کو بھی
ڈھونڈھنے پر کچھ ایسا نہیں ملا کہ جو مضمون، اسلوبِ بستن و گفتن ، الفاظ کی نشت و برخاست
پر شاعرکے کسی قسم کی بھی کم گرفتگی کا شبہہ یا شائبہ بھی ذہن میں لائے
تشکّر شیئر کرنے پر صاحب!
بہت خوش رہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔ دُعا ہے کہ
الله تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر اور ان کے لئے
دعا اور درود کی ترسیل جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
 
Top