حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا ۔ از فرخ منظور

فرخ منظور

لائبریرین
حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا
وہ چاند نکلا تو اپنا عذاب غرق ہوا

کتابِ عشق سے نخچیر سازی سیکھے تھے
ملے ہیں تم سے تو سارا نصاب غرق ہوا

بیاں کریں نہ کریں اس سے ماجرائے عشق
ادھیڑ بُن میں ہمارا شباب غرق ہوا

رفاقتوں کے مہ و سال بن گئے لمحہ
وہ ایک لمحہ بھی بن کر حباب غرق ہوا

عبث ہے ڈھونڈنا امواجِ بحرِ عشق میں اب
وہ جس کا نام تھا فرّخ، جناب غرق ہوا

(فرخ منظور)
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! کیا ہی خوبصورت غزل ہے خصوصاً مقطع تو قیامت ہے۔ بہت سی داد اور مبارک باد قبول کیجیے۔
 

رانا

محفلین
بہت ہی زبردست فرخ صاحب۔ مجھے پہلی بار پتہ لگا کہ یہ شغل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ماشاءاللہ بہت ہی پیاری غزل ہے۔
بیاں کریں نہ کریں اس سے ماجرائے عشق
ادھیڑ بُن میں ہمارا شباب غرق ہوا
بہت خوب۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی زبردست فرخ صاحب۔ مجھے پہلی بار پتہ لگا کہ یہ شغل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ماشاءاللہ بہت ہی پیاری غزل ہے۔
بیاں کریں نہ کریں اس سے ماجرائے عشق
ادھیڑ بُن میں ہمارا شباب غرق ہوا
بہت خوب۔


بہت شکریہ رانا صاحب۔ بہت نوازش۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
خوبصورت اشعار ہیں فرخ صاحب، عمدہ غزل ہے، لاجواب!

حضور اساتذہ کی غزل پوسٹ کریں تو پھر بھی آپ کا یہی تبصرہ ہوتا ہے اور اپنی غزل پوسٹ کریں تو پھر بھی یہی :) حضور میں آپ کی تنقیدی رائے کا منتظر ہوں۔ صرف لاجواب سے کام نہیں چلے گا۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
حضور تنقیدی نظر میں نے صرف اپنی بیوی پر رکھی ہوئی ہے ;)

غزل اچھی لگی سو اظہار کر دیا، نہ لگتی تو نہ کرتا :)
 
فرخ بھائی بہت عمدہ، بہت جامع لیکن مقطع پر اعتراض ہے کہ ایک طرف تو بہت ہی مشکل امواجِ بحر عشق میں تیراکی کرکے با آسانی ساحلِ سُخن پار کر لیا دوسری جانب "جناب" غرق ہونے کی بات۔ Conflict of Interest ہے، یہ آپ ہی کا خاصہ ہے، کیا خوب نبھایا ہے، جواب نہیں جتنی بھی داد دی جائے کم ہے۔
 

کاشفی

محفلین
واہ واہ عمدہ جناب۔بہت خوب ، بہت ہی خوب۔۔
حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا
وہ چاند نکلا تو اپنا شتاب غرق ہوا
عمدہ!
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ بھائی بہت عمدہ، بہت جامع لیکن مقطع پر اعتراض ہے کہ ایک طرف تو بہت ہی مشکل امواجِ بحر عشق میں تیراکی کرکے با آسانی ساحلِ سُخن پار کر لیا دوسری جانب "جناب" غرق ہونے کی بات۔ Conflict of Interest ہے، یہ آپ ہی کا خاصہ ہے، کیا خوب نبھایا ہے، جواب نہیں جتنی بھی داد دی جائے کم ہے۔

بہت شکریہ انیس صاحب۔ جناب ہم تو غرق ہیں لیکن غرق ہو کر لاش باہر آ جاتی ہے۔ :)
 

مغزل

محفلین
ہم منصب و ہم مشرب و دمسازہے میرا
فرخ کو برا کیوں ، کہو اچھا مرے آگے !
(چچا غالب کی روح سے معذرت کے ساتھ)
فرخ بھائی رسید حاضر ہے، ماشا اللہ آپ کا کلام نظر نواز ہوا سو رسید حاضر ہے

حساب غرق ہوا، آفتاب غرق ہوا
وہ چاند نکلا تو اپنا شتاب غرق ہوا

شتاب (عجلت، فوراً، جلدی) کو آپ مجرد باندھا ہے جو اچھی علامت ہے ، جب کہ معنوی طور پر یہ مطلع کو گہنا رہا ہے۔
(شتاب ------ جلد، بعجلت، بلا توقف، فوراً۔
 لازم ہے ہم یہاں سے روانہ شتاب ہوں ------- اصل معنوں میں باندھا گیا
کہہ دو سب افسروں سے کہ پادرِ رکاب ہوں ( 1984ء، مثنوی قہر عشق، 53 ))

نصابِ عشق سے نخچیر سازی سیکھے تھے
ملے ہیں تم سے تو سارا نصاب غرق ہوا

اپنی ہیئت اور معنو ں میں داخلی کیفیت کا اظہار ہے ،

بیاں کریں نہ کریں اس سے ماجرائے عشق
ادھیڑ بُن میں ہمارا شباب غرق ہوا

اچھا ہے واہ ، کیا کہنے ۔۔

رفاقتوں کے مہ و سال بن گئے لمحہ
وہ ایک لمحہ بھی بن کر حباب غرق ہوا

واہ ۔ خوب

عبث ہے ڈھونڈنا امواجِ بحرِ عشق میں اب
وہ جس کا نام تھا فرّخ، جناب غرق ہوا

مقطع پر خصوصی داد، ماشا اللہ کی خالصتاً غزل کا تیور ہے ماشا اللہ
 

الف عین

لائبریرین
مقطع واقعی بہت جاندار ہے، مبارک ہو فرخ۔۔ مطلع میں شتاب قافیہ کچھ جم نہیں رہا، باقی غزل بھی بہت عمدہ ہے۔ داد بہت سی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ مغل صاحب، اعجاز صاحب اور محمود صاحب۔ غزل کا مطلع اور دوسرا شعر بدلنے کی ضرورت ہے۔ جیسے ہی کچھ فرصت ملتی ہے ان اشعار کو دوبارہ دیکھتا ہوں۔
 

جیہ

لائبریرین
ارے واہ! بہت خوب! خوبصورت مگر مطلع سمجھ میں نہیں آیا کہ کس چیز کا حساب غرق ہوا؟

مجھے یہ شعر زیادہ پسند آیا


رفاقتوں کے مہ و سال بن گئے لمحہ
وہ ایک لمحہ بھی بن کر حباب غرق ہوا
 

فرخ منظور

لائبریرین
ارے واہ! بہت خوب! خوبصورت مگر مطلع سمجھ میں نہیں آیا کہ کس چیز کا حساب غرق ہوا؟

مجھے یہ شعر زیادہ پسند آیا


رفاقتوں کے مہ و سال بن گئے لمحہ
وہ ایک لمحہ بھی بن کر حباب غرق ہوا

بہت شکریہ جویریہ! اسی لئے مطلع اور دوسرا شعر بدلنے کی ضرورت ہے۔
 
Top