داغ حالِ دل تجھ سے، دل آزار، کہوں یا نہ کہوں - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

حالِ دل تجھ سے، دل آزار، کہوں یا نہ کہوں
خوف ہے، مانعِ اظہار کہوں یا نہ کہوں؟

آخر انسان ہوں میں صبرو تحمل کب تک
سینکڑوں سُن کے بھی، دو چار کہوں یا نہ کہوں؟

آپ کا حال جو غیروں نے کہا ہے مجھ سے
ہیں مرے کان گناہ گار، کہوں یا نہ کہوں؟

نہیں‌چھپتی نہیں چھپتی نہیں چھپتی الفت
سب کہے دیتے ہیں‌آثار کہوں یا نہ کہوں

داغ ہے نام مرا ، برق طبیعت میری
گرم اس طرح کے اشعار کہوں یا نہ کہوں
 
Top