نیرنگ خیال

لائبریرین
ریحان بھائی ، اس غزل کے وزن کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیا یہ وزن فارسی میں مستعمل ہے؟ اور اگر ہے تو اس کی کچھ مثالیں عطا فرمائیے گا ۔
منفرد وزن ہے جناب، مجھے پسند آیا.عروض کے طالبِ علم کے طور پر ایسے تجربات کافی دلچسب معلوم ہوتے ہیں۔ فارسی میں یاد پڑتا ہے کہ کہیں کوئی اس سے ملتا جلتا وزن دیکھا ہے لیکن ویب پر تلاش کرنے پر کچھ خاص ملا نہیں۔

غزل آپ کی ہمیشہ کی طرح بہترین ہے، خصوصاََ یہ شعر تو نہایت عمدہ ہے:

تاریکیوں میں جبر کی ایسا فشارِ وقت تھا
ہم کوہِ نور بن گئے ظلمات میں پلے ہوئے
 

صابرہ امین

لائبریرین
ایک طویل عرصے کے بعد بزمِ سخن میں حاضری کا موقع ملا ہے ۔ اس غیر حاضری کے دوران سات آٹھ تازہ غزلیں اور دو نظمیں پردۂ خیال سے صفحۂ قرطاس پر منتقل ہوئیں ۔ وعید ہو کہ میں ہر ہفتے عشرے ایک تازہ کلام آپ صاحبانِ ذوق کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ وارننگ دے دی ہے ۔ 😊 ایک غزل حاضر ہے ۔ امید ہے ایک دو اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!

٭٭٭

تن زہر میں بجھے ہوئے ، دل آگ میں جلے ہوئے
کن منزلوں تک آ گئے ، کس راہ پر چلے ہوئے

جل بجھ گئی ہر آرزو جس خاکِ کوئے یار میں
ہم ہیں مثالِ مشکبو اُس راکھ کو مَلے ہوئے

چھیڑا ہے جب بھی سازِ نو سوزِ غمِ حیات نے
رقصاں ہوئے ہیں پا بہ گِل ہم گیت میں ڈھلے ہوئے

زنجیرِ ربط کٹ گئی لیکن گلوئے ہجر میں
اب تک دیارِ ناز کے کچھ طوق ہیں ڈلے ہوئے

سختی کشانِ راہِ عشق ، ذروں سے بن گئے نجوم
اوجِ فلک پر آ گئے پاتال سے چلے ہوئے

کچھ رہبروں کی بھول سے دیوارِ راہ بن گئے
سمتِ سفر کے مسئلے ، برسوں سے تھے ٹلے ہوئے

تاریکیوں میں جبر کی ایسا فشارِ وقت تھا
ہم کوہِ نور بن گئے ظلمات میں پلے ہوئے

راہِ فنا تھی راہِ حق ، دار و رسن تھے جابجا
دیکھا ورائے مرگ تو آسان مرحلے ہوئے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۰ ء​
خوبصورت الفاظ اور خیالات سے مزین ایک عمدہ غزل ۔ ایک مبتدی کی ڈھیروں داد قبول کیجیے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شاہ صاحب میں خواہ مخواہ الجھا نہیں کرتا لیکن ظہیر صاحب نے خاکسار کا ذکر کیا تھا اور آپ نے حد لگا دی کہ "اصل میں ان پیاروں کے پاس داد کے سوا کوئی چارہ نہیں" سو عرض کر رہا ہوں۔ آپ نے مجھے "پنج پیاروں" میں شامل کیا شکریہ محترم۔ باقی رہا چارہ تو مجھے یہاں پندرہ سال ہو گئے ہیں کبھی مروت میں واہ واہ نہیں کی، آپ کو یقین نہ آئے تو اس زمرے کی لڑیاں کھنگال لیں، اس خاکسار کے مراسلے آٹے میں نمک کے برابر ملیں گے۔ فیس بُک پر تو اتنے بھی نہیں ہیں گو وہاں شاعری یہاں کے مقابلے میں ہزاروں گنا زیادہ ہے اور اسکی وجہ صرف ایک ہے، کوئی شعر کوئی غزل میرے دل کو چھوتی ہے تو تبصرہ کرتا ہوں وگرنہ پڑھ پڑھا کر آگے گزر جاتا ہوں۔ لوگوں کے ٹیگ کرنے اور ان باکس کرنے کے باوجود چپ رہتا ہوں۔

میرے نزدیک ظہیر صاحب کہ یہ غزل واقعی داد کی حقدار ہے، آپ کو ایسا نہیں لگتا تو یہ آپ کی پسند کی بات ہے۔ باقی بات بحر والی تو میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر ظہیر صاحب خود نہ فرماتے کہ یہ انہوں نے بحر کے ساتھ تجربہ کیا ہے تو کسی کا دھیان ادھر جاتا بھی نہ!
پنج پیارے
:D:D:D

بہت خوب!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ڈلے درست تو ہے لیکن پڑے جیسے معروف لفظ کے مقابلے میں ڈلے جیسا مجہول لفظ استعمال کرنے سے روانی متاثر ہوتی ہے۔
رہا سوال بحر کا تو عزیزی ظہیراحمدظہیر کا عروض کا مطالعہ قابل رشک ہے۔ دوسرا کوئی یہ تجربہ کرتا (محفل کے شاگردوں میں سے) تو ضرور میں یہی کہتا کہ مبتدی لوگ ایسی بحور استعمال نہ کیا کریں ۔ ویسے دل پر ہاتھ رکھ کر کہوں تو ایسے تجربات مجھے زبردستی کے ہی لگتے ہیں جب کہ ایک دو حروف کم زیادہ کرنے، ترتیب بدلنے یا کسی ہم معنی لفظ کے رکھنے سے کوئی مستعمل بحر بن سکتی ہو۔ اشعار چاہے کتنے ہی ارفع ہوں، اس قسم کےتجربات سے جو سکتے بلکہ دھچکے لگتے ہیں تو طبیعت مضمحل ہو جاتی ہے
بہت شکریہ، اعجاز بھائی !
اللّٰہ کریم آپ کا سایا سلامت رکھے ۔ ڈلے کا لفظ تو قافیے کی وجہ سے لانا ہی پڑے گا ۔ یہاں اس کا متبادل استعمال کرنا تو ممکن نہیں ۔ ایک لفظ کی وجہ سے شعر تو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ ویسے ڈلنا کا لفظ مجہول تو نہیں ہے ۔ گفتگو میں عام مستعمل ہے۔
میرے عروضی علم کے بارے میں آپ کے حسنِ ظن کا شکریہ ۔ من آنم کہ من دانم۔ عروض میں نے شاعری کے ابتدائی دنوں میں بہت پہلے عبداللّٰہ اثری کی کتاب "رہنمائے شاعری" سے سیکھی تھی ۔ اب تو سب بھول بھال گیا ۔ بس چند ایک سامنے کی باتیں یاد رہتی ہیں ۔ حسبِ ضرورت مآخذ کی کتب سے استفادہ کرتا رہتا ہوں ۔ اردو محفل پر آنے کے بعد یہاں سے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ جناب محمد وارث ، مزمل شیخ بسمل اور دیگر اہلِ علم حضرات کی تحریروں سے اکتساب کیا ہے ۔ آپ کے خوشہ چینوں میں سے ہوں ۔حسبِ توفیق فیضیاب ہوتا رہتا ہوں ۔ اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ آپ تمام صاحبانِ علم کو سلامت رکھے ، روشنی میں مزید اضافہ فرمائے ۔ آمین۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بحث تو سر پر سے گزر گئی، تاہم، سچ پوچھیے تو مجھے تمام اشعار بہت پسند آئے۔ داد قبول فرمائیے ظہیر بھائی۔
نوازش، بہت شکریہ ! بہت ممنون ہوں بھائی !
بحث کی آپ بالکل فکر نہ کریں ، علی وقار! بحث تو میرے بھی سر پر سے گزر گئی۔ :)
ویسے آپ بین السطور پڑھنے کی کوشش کریں تو بات سمجھ میں آجائے گی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آمین

کوچے کی رکنیت ایسی نہیں کہ صرف گیارہ ماہ لیٹے رہنے سے مل جائے۔۔۔ آپ نے وہ شعر نہیں سنا۔۔۔
آلکسی کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے
:)
یہ دھڑام کی آواز کس طرف سے آئی ۔ یہ کس مرحوم نے کروٹ لی ہے ؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوبصورت الفاظ اور خیالات سے مزین ایک عمدہ غزل ۔ ایک مبتدی کی ڈھیروں داد قبول کیجیے ۔
بہت شکریہ ، نوازش، صابرہ امین! اللّٰہ آپ کو خوش رکھے! ممنون ہوں ۔
مبتدی کا ٹائٹل تو بہت پہلے آپ سے واپس لے لیا گیا تھا ۔ اگر آپ کسرِ نفسی اور انکساری میں پی ایچ ڈی کررہی ہیں تو اور بات ہے ۔ کیجئے ، کیجئے ۔ میدان خالی پڑا ہے ۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں اس غزل کی تشریح کا سوچ رہا ہوں جس کا شعر آپ نے اپنی مراسلے میں بطور حوالہ پیش کیا ہے۔۔۔ معنی گم شم سامع وامع۔۔
ٹھیک ہے ۔ جب تشریح وشریح ہوجائے تو پڑھ وڑھ لیں گے اور آپ کو نواز شواز دیں گے ۔ اسے نواز شہباز مت پڑھ لیجیے گا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
منفرد وزن ہے جناب، مجھے پسند آیا.عروض کے طالبِ علم کے طور پر ایسے تجربات کافی دلچسب معلوم ہوتے ہیں۔ فارسی میں یاد پڑتا ہے کہ کہیں کوئی اس سے ملتا جلتا وزن دیکھا ہے لیکن ویب پر تلاش کرنے پر کچھ خاص ملا نہیں۔

غزل آپ کی ہمیشہ کی طرح بہترین ہے، خصوصاََ یہ شعر تو نہایت عمدہ ہے:

تاریکیوں میں جبر کی ایسا فشارِ وقت تھا
ہم کوہِ نور بن گئے ظلمات میں پلے ہوئے
بہت شکریہ ، بہت نوازش ، ریحان بھائی!
توجہ اور پذیرائی کے لئے ممنون ہوں ۔ اس وزن کے بارے میں ایک مضمون لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اساتذہ کے کلام کی روشنی میں رجزمطوی مخبون اور رجز سالم مخبون کا تقابلی جائزہ مطلوب ہے اور اس مضمون میں تسہیلِ عروض کی خاطر ایک تجویز بھی پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ مضمون پوسٹ کیا تو دیگر اہلِ علم اور آپ کو ٹیگ کرکے زحمت دوں گا ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت شکریہ ، نوازش، صابرہ امین! اللّٰہ آپ کو خوش رکھے! ممنون ہوں ۔
مبتدی کا ٹائٹل تو بہت پہلے آپ سے واپس لے لیا گیا تھا ۔ اگر آپ کسرِ نفسی اور انکساری میں پی ایچ ڈی کررہی ہیں تو اور بات ہے ۔ کیجئے ، کیجئے ۔ میدان خالی پڑا ہے ۔ :)
حوصلہ بڑھانے کا بہت شکریہ ۔ اسی لڑی میں جو شاعری سے متعلق جو گفتگو پڑھی، اس کے بعد اپنی کم مائیگی کا احساس شدید تر ہو گیا ہے۔ کتنا کچھ سیکھنا باقی ہے ابھی!
بحیثیت ایک معالج، ارشاد فرمائیے گا کہ کسی کو اچانک سے سکتہ ہو جائے تو کیا کرنا چاہئیے!
 

علی وقار

محفلین
میری غزل کا وزن مستفعلن مفاعلن ( رجز سالم مخبون) ہے ۔ سو اس غزل کی بحر کا پورا نام رجز مثمن سالم مخبون ہوگا ۔ اردو میں اب تک میری نظر سے یہ وزن نہیں گزرا ۔ ڈھونڈنے پر فارسی میں ایک دو غزلیں اس وزن کی نظر آئیں ۔ عربی کا معلوم نہیں کہ عربی شاعری اکثر سر پر سے گزر جاتی ہے ۔ میری اتنی استعداد نہیں ۔ ویسے کہا یہی جاتا ہے کہ رجز کے اوزان عربی میں خاصے مستعمل ہیں ۔ اردو میں رجز کے کم اوزان ہی مستعمل ہیں ۔ خصوصاً سالم رکن مستفعلن کم نظر آتا ہے ۔ بہرحال ، لگ تو یہی رہا ہے کہ سالم مخبون میں بھی خاصی روانی ہے اور اسے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
نیٹ گردی کے دوران فارسی کے یہ اشعار نظر آئے۔ یہ تو آپ ہی تصدیق فرمائیں گے کہ کیا بحر یہی ہے؟

از خویشتن سفر کنم تا ره بَرَم به کوی تو
عِطر تو را بگیرم و عاطِر شوم ز بوی تو

در خلوتِ شبانه ات وقتِ وصال ، عاقبت
پروانه سان بسوزم از شَعشعِ شمعِ روی تو

///

اور یہ بھی

هر روز خسته‌تر شوم در کارزار جستجو
با گم شده کجا و کِی آخر شویم روبرو

با تشنگان عشق خود ای خوب من از او بگو
یک شب که در کنار هم هستیم مست گفتگو

دست از طلب نمی‌کشم در شهر عشق کو به کو
تا تن کُنم به آب دل از خاک راه شستشو

در بزم آن نگار جان هرگز نگشته رو از او
با هر کلام دلنشین نزدیک گشته او به او

در محضرش سکوت کن کمتر نمای پرس و جو
تنها ببین به چشم دل از غیر او مگو مگو

///
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حوصلہ بڑھانے کا بہت شکریہ ۔ اسی لڑی میں جو شاعری سے متعلق جو گفتگو پڑھی، اس کے بعد اپنی کم مائیگی کا احساس شدید تر ہو گیا ہے۔ کتنا کچھ سیکھنا باقی ہے ابھی!
بحیثیت ایک معالج، ارشاد فرمائیے گا کہ کسی کو اچانک سے سکتہ ہو جائے تو کیا کرنا چاہئیے!
بطور معالج تو دوائیں وغیرہ دی جاتی ہیں ۔ ویسے ماضی میں ایسے موقع پر دوست احباب سر پر چپل وغیرہ مارنے سے کام لیتے تھے ۔
آج کل پتہ نہیں کراچی میں کیا چل رہا ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نیٹ گردی کے دوران فارسی کے یہ اشعار نظر آئے۔ یہ تو آپ ہی تصدیق فرمائیں گے کہ کیا بحر یہی ہے؟

از خویشتن سفر کنم تا ره بَرَم به کوی تو
عِطر تو را بگیرم و عاطِر شوم ز بوی تو

در خلوتِ شبانه ات وقتِ وصال ، عاقبت
پروانه سان بسوزم از شَعشعِ شمعِ روی تو

///

اور یہ بھی

هر روز خسته‌تر شوم در کارزار جستجو
با گم شده کجا و کِی آخر شویم روبرو

با تشنگان عشق خود ای خوب من از او بگو
یک شب که در کنار هم هستیم مست گفتگو

دست از طلب نمی‌کشم در شهر عشق کو به کو
تا تن کُنم به آب دل از خاک راه شستشو

در بزم آن نگار جان هرگز نگشته رو از او
با هر کلام دلنشین نزدیک گشته او به او

در محضرش سکوت کن کمتر نمای پرس و جو
تنها ببین به چشم دل از غیر او مگو مگو

///
بہت شکریہ ، جنابِ عالی وقار! :)
ان اشعار کی بحر یہی ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مدت سے گولیوں نے رواج پالیا ہے ۔دواؤں کی نہیں دوسری آتشیں ۔
پتہ نہیں اس شہر کو کس کی نظر کھا گئی ۔ اپنے لڑکپن کے کراچی کو یاد کریں اور پھر موجودہ کراچی کو دیکھیں تو ایک ہوک سی اٹھتی ہے سینے میں ۔

عاطف بھائی ، گولیوں پر ایک بہت پرانا لطیفہ یاد آگیا ۔ ایک صاحب نے درجِ ذیل اردو جملے کا انگریزی میں لفظ بہ لفظ ترجمہ کچھ یوں کیا تھا:
کل صدر میں گولیاں چلیں ۔
.Yesterday the tablets walked into the president
 
آیا تو تھا داد دینے ... مگر اب لگتا ہے کہ خاموشی سے کھسک لینے میں ہی عافیت ہے :)

بہت خوب ظہیر بھائی .... ایک لمحے کو یاسر بھائی کا اعتراض تسلیم کر بھی لیا جائے تو زبان کی ندرت ہی پیسے وصول کرنے کے لیے کافی ہے ... آج کل اتنی ستھری زبان اور ایسی چست ترتیب و نشست کہاں دیکھنے کو ملتی ہے!

عروضی بحث دیکھ کر تو انجینئرنگ کی ایڈوانس کیلکیولس یاد آگئی ... وہ یوں کہ پلے اس میں بھی کچھ نہیں پڑتا تھا :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آیا تو تھا داد دینے ... مگر اب لگتا ہے کہ خاموشی سے کھسک لینے میں ہی عافیت ہے :)

بہت خوب ظہیر بھائی .... ایک لمحے کو یاسر بھائی کا اعتراض تسلیم کر بھی لیا جائے تو زبان کی ندرت ہی پیسے وصول کرنے کے لیے کافی ہے ... آج کل اتنی ستھری زبان اور ایسی چست ترتیب و نشست کہاں دیکھنے کو ملتی ہے!

عروضی بحث دیکھ کر تو انجینئرنگ کی ایڈوانس کیلکیولس یاد آگئی ... وہ یوں کہ پلے اس میں بھی کچھ نہیں پڑتا تھا :)
نوازش، کرم ، بہت شکریہ ، راحل بھائی! اللّٰہ کریم آپ کو خوش رکھے ! شاد و آباد رہیں ۔ آپ نے حوصلہ بڑھایا ۔
راحل بھائی ، شاعر ہونے کا مجھے دعویٰ نہیں۔ شعر کو کبھی ایک مشغلے سے زیادہ حیثیت نہیں دی ۔ داد و تحسین یا شہرت کبھی مطمحِ نظر نہیں رہا۔ جو کچھ بھی ٹوٹا پھوٹا جیسا تیسا لکھ لیتا ہوں یہیں اردو محفل پر سب کے سامنے رکھ دیتا ہوں۔ اور کہیں نہیں جاتا۔ آپ مہربان دوست میرےلفظوں کی عزت افزائی کرتے ہیں ، قبولیت بخشتے ہیں تو کچھ اور لکھنے کا حوصلہ ملتا ہے ۔ ورنہ بقول غالب:
کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے
 
Top