تخلیق یا ارتقاء

La Alma

لائبریرین
انواع کی ارتقائی تبدیلی پر یقین کرنا اس لئے مشکل ہے کیونکہ اکثر حیوانات جن سےہمیں روز تعلق واسطہ پڑتا ہے کو لیبارٹری میں تجربات کے لئے طویل عرصہ رکھنا ممکن نہیں۔ البتہ ماہرین حیاتیات نے کچھ انواع جن کی کل حیات چند دنوں سے زیادہ نہیں ہوتی پر تجربات کر کے نوع کی تبدیلی ثابت کر دی ہے:
1200px-Drosophila_speciation_experiment.svg.png
اچھا تو آپ اس کو ارتقاء کہتے ہیں:)
یہ تو موسم ، ماحول ، خوراک اور آب و ہوا کے مطابق adaptability ہے ۔ ایسی تو ہزار ہا مثالیں مل جائیں گی۔ دنیا کے مختلف خطوں میں لوگوں میں رنگ، نسل اور قد کاٹھ میں فرق اسی وجہ سے ہے۔
 

زیک

مسافر
اوہو۔۔ فرقان بھائی اگر بندروں کو پتہ چل گیا کہ ان کی کیسی عزت افزائی کی جاتی۔۔ انہوں نے نظریہ ارتقا والے تمام افراد کو ہی اٹھا کر لے جانا۔۔ پھر پاس بٹھا کر کہیں گے بیٹا اب کرو تحقیق۔۔ :p
لگتا ہے آپ نے جین گوڈال کا نام نہیں سنا
 

جاسم محمد

محفلین
فی الحال آپ صرف اتنا بتادیں کہ اس تجربےکے بعد ”اسپیشئز“ کی تعریف کیا ہوگی؟
یہ صرف ایک بنیادی نوعیت کا تجربہ تھا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انواع میں حیاتیاتی تبدیلی کیسے آنا شروع ہوتی ہے۔ جب یہ تبدیلی اس انتہا کو پہنچ جائے کہ مکھیاں آپس میں انڈے تک نہ دے سکیں تو پھر یہ بالآخر الگ انواع میں شمار ہوں گی۔
ذیل میں آپ سُرخ لومڑی کے نوع کا حیاتیاتی جدول دیکھ سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
لگتا ہے آپ نے جین گوڈال کا نام نہیں سنا
مجھے اپنی کم علمی کا بہت اچھی طرح اندازہ ہے۔۔ اصل میں فورم میں ارتقاء کے کیفیت نامے اور اب یہ تھریڈ پڑھ پڑھ کر ایویں ٹینشن سی ہوجاتی۔۔کیا بحث کے لیے صرف یہی موضوع بچا ہے۔۔
 

زیک

مسافر
مجھے اپنی کم علمی کا بہت اچھی طرح اندازہ ہے۔۔ اصل میں فورم میں ارتقاء کے کیفیت نامے اور اب یہ تھریڈ پڑھ پڑھ کر ایویں ٹینشن سی ہوجاتی۔۔کیا بحث کے لیے صرف یہی موضوع بچا ہے۔۔
اس بحث کا کوئی فائدہ نہیں۔ البتہ Jane Goodall کو گوگل کریں اور اس کی چمپینزی پر ریسرچ کی ویڈیوز دیکھیں خوب مزا آئے گا
 

جاسم محمد

محفلین
اچھا تو آپ اس کو ارتقاء کہتے ہیں:)
یہ تو موسم ، ماحول ، خوراک اور آب و ہوا کے مطابق adaptability ہے ۔ ایسی تو ہزار ہا مثالیں مل جائیں گی۔ دنیا کے مختلف خطوں میں لوگوں میں رنگ، نسل اور قد کاٹھ میں فرق اسی وجہ سے ہے۔
جی ہاں۔ ماہرین حیاتیات انواع کی ماحول کےساتھ adaptability کو ارتقا کرنا کہتے ہیں۔ نوع انسانی میں رنگ، نسل ، قد کاٹھ وغیرہ کا فرق اسی وجہ سے ہے۔ کیا نظریہ ارتقا کوسمجھنا یا سمجھانا اس سے زیادہ مشکل ہے؟ خوامخواہ اسے مشکل بنایا گیا ہے۔
 

سین خے

محفلین
ہمارے ہاں موجود بائیولوجسٹ اور ڈاکٹر صرف اور صرف نصابی کتابوں اور مارکیٹ میں امپورٹڈ موجودات تک محدود ہیں۔

اس مفروضے کے زبردست رد میں بھی۔

اس کا زیادہ تعلق مراسلہ# 34 سے تھا۔

:) بھائی امپورٹڈ موجودات ہم پڑھنے پر اس لئے مجبور ہیں کیونکہ ہم مسلمانوں کی اپنی کوئی ریسرچ نہیں ہے۔ سائنسی میدان میں ساری ریسرچ غیر مسلموں کی ہی ہے۔ آپ بے شک یقین نہ کریں پر ریسرچ اسی بنیاد پر ہی ہو رہی ہے اور وہ ریسرچ نتائج بھی دے رہی ہے۔ آپ این سی بی آئی پر ریسرچ پیپرز پڑھ لیجئے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی کتاب دیکھ لیں بائیولوجیکل سائنسز کی، ان میں بنیاد یہی ہے۔

ایک مثال آپ کو بہت آسان سی دینا چاہوں گی۔ جتنی بھی ڈرگز دیزائن کی جاتی ہیں ان کو پہلے چوہے پر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ physiology اور genetically انسان سے ملتا جلتا ہے۔ اوسطاً 85% genomes چوہے اور انسان کے ملتے جلتے ہیں اور کچھ جینز ۹۹ فیصد تک ایک جیسی ہوتی ہیں۔ اس بنیاد پر چوہے پر کئے گئے ڈرگ ٹیسٹس بتاتے ہیں کہ کوئی ڈرگ کتنے فیصد کامیاب رہے گی انسان کے لئے۔ اسی طرح بندروں سے cell line بنتی ہے جس پر وائرس کو grow کر کے ریسرچ ہوتی ہے اور ویکسسین بنتی ہے اور دوائیں بنتی ہیں۔ انسانوں پر بہت بعد میں ٹرائل ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ ارتقاء کی تعریف پر ہی چل رہا ہے۔ ارتقاء کی تعریف صرف ایک جاندار کو دوسرے جاندار میں تبدیل ہونے کے بارے میں نہیں بتاتی ہے بلکہ جانداروں میں مماثلت کو پڑھنے میں مدد دیتی ہے۔

دوسری بات اگر رد میں جو کتابیں آپ کے زیرِ مطالعہ ہیں ان کا لنک ضرور دیجئے گا۔ اور اگر ان کی بنیاد پر واقعی کوئی ریسرچ دنیا میں ہو رہی ہے اور وہ کامیاب ہے تو اس کے بارے میں بھی بتائیے گا :)
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
جین گُوڈیل کے متعلق اتنا یاد رکھا جائے کہ ایک بار سرقے میں پکڑی جانے کے ساتھ ساتھ اس کے کام کا ارتقا سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بلکہ وہ چمپانزی کے جن خصائل پر تحقیق کررہی تھی وہ تمام جانوروں میں پائے جاتے ہیں۔ مثلاً غصہ، دوستی، مستیاں اور خوراک کے حصول کے لیے گروپ کی شکل میں جھگڑے وغیرہ۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن مسلمانوں کے لیے قرآن کے واضح احکامات سے مفر ممکن نہیں۔
میرے خیال میں آپ کا مسئلہ بھی ان مسلم طلبا جیسا ہے :)
After these discussions, most students are willing to accept evolution as a mechanism for the emergence of all species except humans. Many quote evidence from the Koran that is interpreted to mean that Adam — and so humans — were created spontaneously. Human evolution remains taboo because the students are not ready to relinquish the concept that humans were created differently. I remind them that Muslims are warned against arrogance, and that humans are only part of creation
 

سین خے

محفلین
ہٹ دھرمی اور ضد کی انتہا دیکھئے۔ ٹیچر کے سمجھانے پر طلبا یہاں تک مان گئے کہ تمام انواع ارتقا کا نتیجہ ہیں سوائے انسان کے۔ یعنی اپنے ایمان کو بچانے کی خاطر انسان کو انواع کی ڈومین سے ہی خارج کر دیا۔ سبحان اللہ

یہاں پر بھی کہیں کہیں ایسا سمجھا جاتا ہے :) ہر جگہ ارتقاء کو مان لیا جاتا ہے لیکن انسان کے بندر سے آنے پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔ اساتذہ یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ ہمارا جو ایمان ہے وہ اپنی جگہ ہے لیکن آپ لوگ پڑھ لیجئے :) اور سب پڑھتے بھی ہیں اور باہر مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھی روانہ ہوتے ہیں۔ جو کتابوں میں درج ہے اسی کا ٹیسٹ ہوتا ہے جب آپ باہر جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہرحال کوئی چارہ ہے نہیں کیونکہ سیکھنا تو ان سے ہی پڑے گا جن کے یہاں زور و شور سے سائنسی ریسرچز ہو رہی ہیں اور کامیابیاں بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ اسلئے چاہے کوئی دل ہی دل میں انسان کے معاملے میں ان تھیوریز سے انکار کرتا ہو لیکن پڑھنے پر مجبور ضرور ہے اور پڑھتا بھی ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
میرے خیال میں بعض دفعہ ”ارتقا“ کا لفظ صحیح مفہوم میں ادا نہیں کیا جاتا۔ ”ارتقا“ کا رائج لفظ جو ”مفروضۂ ارتقا“ کا لاحقہ ہے، تعریف کی رُو سے ”ایسا عمل جس کے ذریعے ایک نوع دوسرے نوع میں تبدیل ہوجائے ارتقا کہلاتاہے“۔
جب کہ انسان کے جسم میں ماں کے پیٹ کی زندگی سے لے کر، بچپن سے بڑھاپے تک جو تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، چاہے وہ گزرتے عمر سے متعلقہ ہوں یا بیماریوں کا سبب ہو، انہیں نمو، یا جسمانی ترقی کہاجاتاہے۔ انگریزی میں اسے Growth یا Development کہا جاتاہے۔ لہذا یہ فرق ملحوظ رہے۔
کسی بھی نئی species کا پہلی بار ظہور ارتقاء ہی کہلائے گا۔ چاہے وہ کسی existing جاندار کی mutated شکل ہو یا آزادانہ طور پر ہو ۔ جس growth یا development کی آپ بات کر رہے ہیں وہ بعد میں ان کے offsprings کی پیدائش سے متعلقہ ہے۔ جیسے رحمِ مادر میں بچے کی پیدائش۔
 

La Alma

لائبریرین
کیا کسی سیکولر ریاست کی کسی یونیورسٹی میں قرآن کو بطور کتاب پڑھایا جاتا ہے، جیسے ہمارے ہاں نصابی کتب میں ڈارون کی تحقیق سے متعلق ابواب موجود ہیں۔ اگر کسی کو علم ہو تو بتائے۔
 

زیک

مسافر
کیا کسی سیکولر ریاست کی کسی یونیورسٹی میں قرآن کو بطور کتاب پڑھایا جاتا ہے، جیسے ہمارے ہاں نصابی کتب میں ڈارون کی تحقیق سے متعلق ابواب موجود ہیں۔ اگر کسی کو علم ہو تو بتائے۔
لطیفہ!

باقاعدہ مذاہب وغیرہ کے ڈیپارٹمنٹ ہیں لوگ پی ایچ ڈی کرتے ہیں
 

زیک

مسافر
ہمارے ہاں نصابی کتب میں ڈارون کی تحقیق سے متعلق ابواب موجود ہیں۔
پاکستان میں کتب میں ابواب ہوں تو بھی اس موضوع کو کہاں پڑھایا جاتا ہے۔ پاکستانی محفلین میں سے تو کسی نے سکول کالج میں لگتا ہے کہ ایسا کچھ نہیں پڑھا
 

جاسم محمد

محفلین
کیا کسی سیکولر ریاست کی کسی یونیورسٹی میں قرآن کو بطور کتاب پڑھایا جاتا ہے
آپ کی فیلڈ پر منحصرہے۔ تھیولوجی کلاسز میں تو قرآن پڑھایا جاتا ہے۔ اور بہت سی مغربی یونیورسٹیز اسلامی اسٹڈیز میں انڈر گریجویٹ ماسٹر اور پی ایچ ڈی کر واتی ہیں۔
 
Top