تخلیق یا ارتقاء

فرقان احمد

محفلین
لڑی میں گرما کرم گفتگو جاری ہے۔ اس میں دخل انداز نہیں ہونا چاہتا۔
ماورائے ارض سیاروں پر پانی کے وجود پر بات چیت دیکھی تو سوچا کہ حال ہی میں پڑھی ہوئی معلومات شئیر کروں۔
2012 میں ہبل دوربین نے زمین سے 40 نوری سال کے فاصلے پر ایک سرخ مدہم ستارے کے گرد ایسا سیارہ دریافت کیا کہ جس کی سو فیصد سطح انتہائی گہرے سمندروں کے پانی سے ڈھکی ہوئی ہے۔ اس سیارے کا نام GJ 1214b ہے، جو کہ زمین سے بڑا اور یورنیس سے چھوٹا ہے۔ تمام کی تمام سطح پانی سے پر ہونے کی وجہ سے پورا سیارہ ایک بحرِ عظیم ہے۔ اس سیارے کے بارے میں مزید حیرت انگیز حقائق ذیل کے لنک پر دیکھے جا سکتے ہیں

GJ 1214b

اتفاق سے ایک یو ٹیوب کا لنک بھی ملا تھا جسے کئی بار دیکھ چکا ہوں اور ایک ہیبت طاری ہو جاتی ہے۔


عرفان بھیا! معلومات کے لیے شکریہ!
اس سیارے کے بارے میں بھی محض یہ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ یہاں پانی موجود ہو سکتا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہ ہیں۔

Although no clear signs were observed of water vapor or any other molecule, the authors of the study believe the planet may have an atmosphere composed mainly of water vapor. Another possibility is that there may be a thick layer of high clouds, which absorbs the starlight. [مزید تفصیل یہاں]





 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ مذہب جسے قدرت کہتی ہے۔ سائنس کے نزدیک وہ فطرت ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ مذہب میں قدرت کا لفظ مادی دنیا کے علاوہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ سائنس ا میں ایسا نہیں ہے۔
جیسے قدرت کے معنی قادر پر منحصر ہیں ،اسی طرح فطرت کے معنی بھی کسی فاطر کے مرہون منت ہیں ۔
سائنس انسان کی زندگی کا ایک " بہت " محدود اور مفید حصہ ہے بشرطیکہ اسے اس کے مقام پر رکھا جائے ۔
 
Top