بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

اس پوری بحث کو پڑھ کر تاریخ پر کیاگیا تبصرہ یاد آگیاکہ ’’تاریخ سے انسان نے یہ سیکھاہے کہ اس نے تاریخ سے کچھ نہین سیکھا‘‘،کئی بحث آپس میں گڈ مڈ کردیئے گئے، علمی اورمدلل بحث کا نام تک نہیں، ہرایک اپنی ذاتی رائے کی راگ الاپ رہاہے، میری رائے میں ایساہوناچاہئے اورمیری رائے میں ویساہوناچاہئے۔
قطع نظر اس سے کہ یہاں کون اہل علم ہیں اور کون نہیں، یہاں مختلف حضرات نے اظہار رائے کیا ہے. ہر ایک کا انداز استدلال بھی مختلف ہے. آپ نے سب کو ایک ہی پلڑے میں ڈال دیا. سچی بتائیں آپ نے محض جذباتی بات ہی کہی ہے یا اس کی کوئی بنیاد ہے؟ اگر ہے تو بتائیں، کہ ہم تو طالب علم ٹھہرے!!
 

محمدظہیر

محفلین
میرے بھائی میری عمر 40 سال سے زیادہ ہوگئی میں آج بھی پوچھ کر سیکھتا ہوں ، دخل اندازی کر کے نہیں :)
سیکھنے کے لیے سوال پوچھنا عمدہ بات ہے. عرض یہ کرنا ہے کہ کوئی شخص دوسرے کو اظہار رائے سے نہیں روک سکتا جب تک کہ اخلاقی دائرے میں رہ کر اپنی رائے کا اظہار کریں :)
 
سیکھنے کے لیے سوال پوچھنا عمدہ بات ہے. عرض یہ کرنا ہے کہ کوئی شخص دوسرے کو اظہار رائے سے نہیں روک سکتا جب تک کہ اخلاقی دائرے میں رہ کر اپنی رائے کا اظہار کریں :)
جب کوئی بندہ حتمی انداز میں رائے دے تو یوں لگے گا کہ بندہ سیکھ نہیں رہا دخل دے رہا ہے۔
 

ابن جمال

محفلین
قطع نظر اس سے کہ یہاں کون اہل علم ہیں اور کون نہیں، یہاں مختلف حضرات نے اظہار رائے کیا ہے. ہر ایک کا انداز استدلال بھی مختلف ہے. آپ نے سب کو ایک ہی پلڑے میں ڈال دیا. سچی بتائیں آپ نے محض جذباتی بات ہی کہی ہے یا اس کی کوئی بنیاد ہے؟ اگر ہے تو بتائیں، کہ ہم تو طالب علم ٹھہرے!!
آپ ہی ذرا بتائیں کہ اس تھریڈ میں کس موضوع پرعلمی اورمدلل بحث ہوئی ہے سوائے اس کے کہ ایک صاحب نے کاپی پیسٹ سے کام لیاہے،آپ ذرا ان مراسلات کی نشاندہی فرمادیں۔
اورکوئی بھی بات جب کہی جاتی ہے تو مجموعی طورپر کہی جاتی ہے فردافردا نہیں کہی جاتی،اگرآپ بھی اس کا خیال رکھتے تو شاید یہ اعتراض نہ کرتے۔
 

ابن جمال

محفلین
مجھے محسوس ہو رہا تھا یہاں دین کا دیگر علوم سے موازنہ کیا جائے گا. آپ کسی کو مذہبی امور میں مداخلت کرنے سے نہیں روک سکتے. مذہب کو لوگ اپنا ذاتی معاملہ سمجھتے ہیں ، یہاں شیعہ اور سنی کے علاوہ اہل قرآن، قادیانی و دیگر غیر مسلم بھی آتے ہیں. کس کس کو اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنے سے روکیں گے. اس لیے بہتر طریقہ ہے سب اپنا اپنا نقطہ نظر بیان فرما دیں. جن کو جو سیکھنا ہے وہ سیکھ لیں گے.
دیگر علوم سے موازنہ نہیں ہے، صرف جزئی تشبیہ مقصود ہے،یہی تو سارے خرابی کی جڑ ہے کہ لوگ اہلیت کے بغیر دخل اندازی کرتے ہیں، رسول اللہﷺ نے قرب قیامت کی علامات میں سے یہ بھی بیان کی ہے کہ نااہل لوگ ذمہ داربنادیئے جائیں گے اور جاہلوں سے مسائل دریافت کئے جائیں گے تووہ خود بھی گمراہ ہوں گےا ور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے،آپ شرعی علوم میں لیاقت اورمہارت پیداکیجئے ،پھر اس میں اپنی ماہرانہ رائے دیجئے،کوئی اسے برانہیں کہے گا، لیکن اہلیت کے بغیر رائے زنی ’’کاردانشمنداں نیست‘‘۔
مذہب کولوگ ذاتی معاملہ نہیں سمجھتے، مذہب کو آج سب سے حقیر سمجھ لیاگیاہے،یہی بات ہے کہ ہرکہتر ومہتر اورہرہماوشمااس میں اپنی رائے پیش کرتاہے،ورنہ کیوں یہی لوگ کسی دوسرے علم میں اپنی رائے پیش نہیں کرتے،کیونکہ ان علوم کی وقعت اورعظمت دلوں میں ہے اور مذہبی علوم چونکہ حقیر سمجھ لیے گئے ہیں، اس لئے وہ ’’غریب کی جورو سب کی بھابھی‘‘بنی ہوئی ہے۔
جمہوری دور میں کوئی کسی کو روک نہیں سکتا،لیکن سمجھانے کا ایک فرض ہے وہ اداکررہے ہیں، وماعلینا الاالبلاغ
 
میں یہاں اپنی رائے کے اطہار کے لئے آتا ہوں، دلائیل اللہ تعالی کے فرماں، قرآن حکیم سے دیتا ہوں۔ اس لئے کہ یہ مسلمانوں کے درمیان متفقہ کتاب ہے، مزید ضرورت ہو تو سیرت رسول سے وہ حوالے پیش کرتا ہوں جن پر زیادہ تر فرقوں کا اتفاق ہے، باقی شرکاء کا طریقہ کار یہی ہے۔ آیات من و عن کاپی پیسٹ کی جاتی ہیں۔ آپ کو علمی اور مدلل نظر نہیں آتا تو ادھر نا آئیں۔ ضرورت کیا ہے ؟
 

زیک

مسافر
یہ ایک مثال ہے،کوئی باضابطہ قاعدہ نہیں ہے، آپ کوئی دوسری مثال بھی اخذ کرسکتے ہیں میراتعلق شرعی علوم سے ہے تومیں شرعی علوم کے تعلق سے ہی بات کروں گا،انجینئرنگ اورمیڈیکل سائنس کے مباحث میں دخل نہیں دوں گا،اوریہی بات ہر سلیم الفطرت انسان کہے گا۔
جہاں تک اختلاف کی بات ہے تو دنیا کے ہرعلم کے ماہرین میں آپس میں اختلاف ہے،اس سے کوئی علم غیرمعتبر نہیں ہوتا اورنہ اس کا جواز یہ بنتاہے کہ غیرماہرین بھی اس میں دخل دیں، کسی فن میں ماہرین کا اختلاف اس کااظہار نہیں کہ وہ فن غیرپختہ ہے،سائنسدانوں کا اختلاف اس کا جواز نہیں دیتا کہ غیرسائنسداں بھی سائنسی مسائل میں دخل دیں ،میڈیکل سائنس میں ڈاکٹروں کا اختلاف اس بات کاجوا زنہیں کہ کہ جو ڈاکٹر نہ ہوں، وہ بھی اس میں دخل دیں، ڈاکٹروں کا کسی مرض کےعلاج میں اختلاف اس کا جواز نہیں کہ عامی اورہم جیسے افراد مداخلت شروع کردیں۔
ایسے شرعی قوانین میں ماہرین کے درمیان اگرکسی موضوع پر اختلاف ہے تویہ اس کا جواز نہیں دیتاہے کہ آپ اوراہم اگراس مسئلہ میں کماحقہ علم اورآگاہی نہیں رکھتے ہیں تو دخل دینا شروع کردیں۔
آپ شرعی علوم کے ماہر ہو سکتے ہیں لیکن یہ مسئلہ تو معاشرتی پالیسی کا ہے
 

ابن جمال

محفلین
آپ شرعی علوم کے ماہر ہو سکتے ہیں لیکن یہ مسئلہ تو معاشرتی پالیسی کا ہے
مسلم پرسنل لابورڈ تین طلاق پر جرمانہ کی مخالفت نہیں کرتاہے،اس نے خود ایک تجویز میں کہاہے کہ تین طلاق دینے والوں کا معاشرتی اورسماجی بائیکاٹ کیاجائے، اگر حکومت تین طلاق دینے والوں پر کوئی جرمانہ عائد کرتی ہے اوراس جرمانہ کی رقم سے مطلقہ کی کچھ مدد کرتی ہے تو اس کی ہم مخالفت نہیں کرتے۔
مضحکہ خیزی یہ ہے کہ اولاتو سپریم کورٹ نے تین طلاق کو غیرقانونی مانا،یعنی تین طلاق سے کچھ ہواہی نہیں، جب تین طلاق کو آپ نے غیرقانونی مان لیا اوراس سے خاتون پر کسی طرح کا کوئی اثرنہیں پڑا توپھر جرمانہ اورسزا کس لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری بات یہ ہے کہ سزا کافی سخت رکھی گئی ہے جو معاشرتی پہلو سےبھی خواتین کیلئے نقصاندہ ہے، ہندوستان میں ہرسال لاکھوں عورتوں کے جلنے کی وجہ جہاں جہیز کی طلب ہے،وہیں ہندومعاشرے میں طلاق کی مشکل بھی ہے۔اگرآپ سخت سزانافذ -جیساکہ ڈرافٹ میں تین سال کی سزا اورجرمانہ کا ذکرہے -کریں گے تواس کا نتیجہ یہ نکلے گاکہ پھر شوہر طلاق تونہیں دے گا کیونکہ اسے قانون کا خوف ہوگالیکن عورتوں کی زندگی اجیرن بن جائے گی اور اس پر گھریلو تشدد اس پر مزید بڑھ جائے گا،یہ ’’نہ جائے ماندن ونہ پائے رفتن ‘‘والی صورت حال ہوگی کہ گھٹ گھٹ کر جینا ہوگا۔
ہندوستان ایک ارب 25کروڑ کی آبادی والا ملک ہے، یہاں کروڑوں معاملات عدالت میں یوں ہی لٹکے ہوئے ہیں،ایسے میں اگر خواتین پر شوہر ظلم بھی کرتاہے توایک تو عدالت پر مقدموں کا انبار بڑھے گاہی، دیوانی معاملات یوں بھی عدالتوں میں کچھوے کی رفتار سے بڑھتے ہیں، اس میں عورتوں کا مزید نقصان یہ ہے کہ ہم فرض کریں ایک عورت کو پچیس سال کی عمر میں تین طلاق دی گئی ،تین چارمہینے میں عدت گزارکر وہ کسی دوسرے سے شادی کرسکتی ہے ،لیکن اگریہ معاملہ عدالت میں گیاتو اولاًتمام عورتیں اوراس کے خاندان والے طویل مدت تک کیس لڑنے کے موقف نہیں ہوتے اوراگر دس سال کیس لڑتی رہی پھر وہ جیت گئی تو اب پینتس برس کی عورت سے شادی اوربھی مشکل ہوجائے گی۔

ہندوستانی سپریم کورٹ کے مشہور وکیل اورماہر قانونی کے ٹی تلسی نے بھی یہی کہاہے کہ جرمانہ کی سزا اور ایک دوہفتوں کی قید ہونی چاہئے، تین سال کی قید انتہائی سخت سزا ہے۔

معاشرتی پالیسی کہیے یاکچھ اور،یہ نکاح وطلاق کے معاملات شرعی معاملات ہیں،قرآن وحدیث میں ان کیلئے واضح احکامات موجود ہیں،لہذا معاشرتی پالیسی کہنے سے ہرایک کو اس میں رائے زنی کا حق نہیں مل جاتا، جن امور میں شریعت نے رہنمائی کی ہے،اس میں دخل اندازی اور رائے زنی کیلئے کماحقہ نہیں توایک مناسب حد تک شرعی علوم سے واقفیت ضروری ہے۔
 
آخری تدوین:
مضحکہ خیزی یہ ہے کہ اولاتو سپریم کورٹ نے تین طلاق کو غیرقانونی مانا،یعنی تین طلاق سے کچھ ہواہی نہیں، جب تین طلاق کو آپ نے غیرقانونی مان لیا اوراس سے خاتون پر کسی طرح کا کوئی اثرنہیں پڑا توپھر جرمانہ اورسزا کس لئے؟
مسلمانوں کے پرسنل معاملات میں اس بڑی دخل اندازی اور کیا ہوگی۔!
 

سین خے

محفلین
ویسے تو میں چھٹیوں پر ہوں لیکن اس تھریڈ کی بدولت سوچا چکر لگا ہی لیا جائے۔ کافی گرما گرم بحث ہے اور ہر طرح سے کافی مثبت بات چیت ہو چکی ہے۔

میں البتہ ایک بات شامل کرنا ضرور چاہوں گی۔ عورت پہلے خاوند کے پاس بچوں کی خاطر واپس جاتی ہے۔ بچوں کے بارے میں ضرور سوچئے گا۔ جن میاں بیوی میں علحیدگی ہو جاتی ہے ان کے بچے رل جاتے ہیں۔ زیادہ تر عورتیں صرف بچوں کی خاطر کمپرومائز کرتی ہیں۔

میرے آس پاس لوگوں کی میرے پاس کافی کہانیاں ہیں جہاں غصے میں تین طلاقیں دی گئیں اور وہاں عورت کو حلالہ اپنے بچوں کی خاطر کرنا پڑا۔

دین میں آسانی کا حکم ہے اور میرے دین اور میرے پیارے نبی ﷺ نے عورت کو سب سے زیادہ عزت دی ہے۔ کیا ہمارے قابلِ احترام مفتی حضرات اور علماء کو اس مسئلے کا کوئی حل نکالنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی؟؟؟ جاہل مردوں کا آخر کیا علاج کیا جائے؟؟؟ بھارتی کابینہ کا فیصلہ برا تو سب کو بہت لگ رہا ہے لیکن عورت کی تکلیف کا کیا حل ہو؟؟؟ اس کے بچوں پر کیا گزرے گی اس بارے میں کیا خیال ہے؟؟؟؟ معاشرتی بائیکاٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مرد مرد کو کم ہی غلط کہتا نظر آتا ہے۔ زیادہ تر مرد حضرات اپنے یار دوستوں کی عورت کے مقابلے میں ہر جگہ طرفداری کرتے پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر میاں بیوی کے درمیان پریشانیاں پیدا کرنے میں آس پاس کے لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔

دین میں مسائل کا حل نکالنا ہمارے علماء کا کام ہے۔ جب مسائل کا حل نہیں نکلے گا تو ایسا ہی ہوگا۔ ہم نے اسلام کا مذاق خود بنوایا ہے۔
 
دین میں مسائل کا حل نکالنا ہمارے علماء کا کام ہے۔ جب مسائل کا حل نہیں نکلے گا تو ایسا ہی ہوگا۔ ہم نے اسلام کا مذاق خود بنوایا ہے۔
علما کرام باقاعدہ خود مسائل کھڑے کرتے ہیں۔ عیدین تک اکٹھے منانے کے روادار نہیں ہیں۔
 

سین خے

محفلین
ایک بھائی صاحب نے کہا کہ اس فیصلےکی وجہ سے عورت دس سال تک لٹک سکتی ہے؟؟؟ کیا میں ٹھیک سمجھی ہوں؟یہ تو طلاق پر سزا ہے نا، اگر عورت خلع لینا چاہے گی تو اس فیصلے کی وجہ سے کیا دس سال تک انتظار کرتی رہے گی؟
 

ابن جمال

محفلین
میرے آس پاس لوگوں کی میرے پاس کافی کہانیاں ہیں جہاں غصے میں تین طلاقیں دی گئیں اور وہاں عورت کو حلالہ اپنے بچوں کی خاطر کرنا پڑا۔
یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ میں نے کبھی نہیں سنا آس پاس اور دوردراز میں جاننے والوں میں سے کسی کے یہاں تین طلاق کا سنگین واقعہ پیش آیاہے،پاکستان کی صورت حال میں نہیں جانتا؛لیکن انڈیا میں تین طلاق کے واقعات بہت کم ہیں، اصل میں میڈیا کسی خبر کو بڑھاچڑھاکو پیش کرتاہے جس سے ایک ایساتاثر بنتاہے کہ ہر دوسرا مرد تین طلاق پر ادھار کھائے بیٹھاہے،جب کہ حقیقت یہ نہیں ہوتی،مثال کے طورپر انڈیا میں مسلمانوں کی آبادی پچیس کروڑ ہے ،مان لیجئے کہ شادی شدہ لوگوں کی آبادی پندرہ کروڑ ہے،ایسے میں اگر روزانہ تین طلاق کے دس واقعات پیش آتے ہیں تواس کا آپ ٹوٹل جمع کیجئے کہ وہ ایک سال میں کتنے ہوتے ہیں اورپھر پندرہ کروڑ پر اس کوتقسیم کیاجائے،یااس کافیصد نکالئے توپتہ چلے گاکہ طلاق کے واقعات کا ہوا کس طرح میڈیا کھڑا کرتاہے۔
دین میں مسائل کا حل نکالنا ہمارے علماء کا کام ہے۔ جب مسائل کا حل نہیں نکلے گا تو ایسا ہی ہوگا۔ ہم نے اسلام کا مذاق خود بنوایا ہے۔
مسائل کا حل توعلماء نکالتے ہیں ؛لیکن مرضی کا حل نہیں نکالتے،تین طلاق گناہ ہے اور اس پر سخت وعید آئی ہے،اب ایک شکل تویہ ہے کہ اس کا ارتکاب ہی نہ کیاجائے اوراگر کوئی بدبخت ارتکاب کرتاہی ہے توپھر اس کے نتائج وعواقب کو بھگتے،کسی کی بے چارگی یالاچارگی قانون میں تخفیف کا سبب تونہیں بن سکتی ،کوئی جرم زیادہ ہونے لگے تواس کا حل یہ تونہیں ہوتاکہ جرم کی سزا کم کردی جائے۔
معاشرتی بائیکاٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مرد مرد کو کم ہی غلط کہتا نظر آتا ہے۔ زیادہ تر مرد حضرات اپنے یار دوستوں کی عورت کے مقابلے میں ہر جگہ طرفداری کرتے پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر میاں بیوی کے درمیان پریشانیاں پیدا کرنے میں آس پاس کے لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔
معاشرتی دبائو سے بڑھ کر کوئی دبائو نہیں ہوتا،بشرطیکہ دبائو ڈالاجائے۔
 

محمدظہیر

محفلین
مسلم پرسنل لابورڈ تین طلاق پر جرمانہ کی مخالفت نہیں کرتاہے،اس نے خود ایک تجویز میں کہاہے کہ تین طلاق دینے والوں کا معاشرتی اورسماجی بائیکاٹ کیاجائے، اگر حکومت تین طلاق دینے والوں پر کوئی جرمانہ عائد کرتی ہے اوراس جرمانہ کی رقم سے مطلقہ کی کچھ مدد کرتی ہے تو اس کی ہم مخالفت نہیں کرتے۔
مضحکہ خیزی یہ ہے کہ اولاتو سپریم کورٹ نے تین طلاق کو غیرقانونی مانا،یعنی تین طلاق سے کچھ ہواہی نہیں، جب تین طلاق کو آپ نے غیرقانونی مان لیا اوراس سے خاتون پر کسی طرح کا کوئی اثرنہیں پڑا توپھر جرمانہ اورسزا کس لئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دوسری بات یہ ہے کہ سزا کافی سخت رکھی گئی ہے جو معاشرتی پہلو سےبھی خواتین کیلئے نقصاندہ ہے، ہندوستان میں ہرسال لاکھوں عورتوں کے جلنے کی وجہ جہاں جہیز کی طلب ہے،وہیں ہندومعاشرے میں طلاق کی مشکل بھی ہے۔اگرآپ سخت سزانافذ -جیساکہ ڈرافٹ میں تین سال کی سزا اورجرمانہ کا ذکرہے -کریں گے تواس کا نتیجہ یہ نکلے گاکہ پھر شوہر طلاق تونہیں دے گا کیونکہ اسے قانون کا خوف ہوگالیکن عورتوں کی زندگی اجیرن بن جائے گی اور اس پر گھریلو تشدد اس پر مزید بڑھ جائے گا،یہ ’’نہ جائے ماندن ونہ پائے رفتن ‘‘والی صورت حال ہوگی کہ گھٹ گھٹ کر جینا ہوگا۔
ہندوستان ایک ارب 25کروڑ کی آبادی والا ملک ہے، یہاں کروڑوں معاملات عدالت میں یوں ہی لٹکے ہوئے ہیں،ایسے میں اگر خواتین پر شوہر ظلم بھی کرتاہے توایک تو عدالت پر مقدموں کا انبار بڑھے گاہی، دیوانی معاملات یوں بھی عدالتوں میں کچھوے کی رفتار سے بڑھتے ہیں، اس میں عورتوں کا مزید نقصان یہ ہے کہ ہم فرض کریں ایک عورت کو پچیس سال کی عمر میں تین طلاق دی گئی ،تین چارمہینے میں عدت گزارکر وہ کسی دوسرے سے شادی کرسکتی ہے ،لیکن اگریہ معاملہ عدالت میں گیاتو اولاًتمام عورتیں اوراس کے خاندان والے طویل مدت تک کیس لڑنے کے موقف نہیں ہوتے اوراگر دس سال کیس لڑتی رہی پھر وہ جیت گئی تو اب پینتس برس کی عورت سے شادی اوربھی مشکل ہوجائے گی۔

ہندوستانی سپریم کورٹ کے مشہور وکیل اورماہر قانونی کے ٹی تلسی نے بھی یہی کہاہے کہ جرمانہ کی سزا اور ایک دوہفتوں کی قید ہونی چاہئے، تین سال کی قید انتہائی سخت سزا ہے۔

معاشرتی پالیسی کہیے یاکچھ اور،یہ نکاح وطلاق کے معاملات شرعی معاملات ہیں،قرآن وحدیث میں ان کیلئے واضح احکامات موجود ہیں،لہذا معاشرتی پالیسی کہنے سے ہرایک کو اس میں رائے زنی کا حق نہیں مل جاتا، جن امور میں شریعت نے رہنمائی کی ہے،اس میں دخل اندازی اور رائے زنی کیلئے کماحقہ نہیں توایک مناسب حد تک شرعی علوم سے واقفیت ضروری ہے۔
میں نے آج سائرہ بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی اصل فائل کا جائزہ لیا ہے. جس میں پانچ ججوں میں سے تین نے ایک مجلس کی تین طلاقوں کو بازو رکھ دینے کی بات کی ہے اور اسے طلاق بدعت کہا ہے.
غیر مسلم جج قرآن شریف کا انگریزی ترجمہ پڑھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طلاق احسن اور حسن صحیح طریقہ ہے اور ایک مجلس کی تین طلاق طلاقِ بدعت کا ذکر کہیں نہیں ملتا.
آپ قرآن حدیث کا ذکر بار بار کر رہے ہیں آپ ہی بتا دیجیے قرآن و حدیث میں طلاق بدعت کے متعلق پیغمبر اسلام نے کیا فرمایا .
 

سین خے

محفلین
یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ میں نے کبھی نہیں سنا آس پاس اور دوردراز میں جاننے والوں میں سے کسی کے یہاں تین طلاق کا سنگین واقعہ پیش آیاہے،پاکستان کی صورت حال میں نہیں جانتا؛لیکن انڈیا میں تین طلاق کے واقعات بہت کم ہیں، اصل میں میڈیا کسی خبر کو بڑھاچڑھاکو پیش کرتاہے جس سے ایک ایساتاثر بنتاہے کہ ہر دوسرا مرد تین طلاق پر ادھار کھائے بیٹھاہے،جب کہ حقیقت یہ نہیں ہوتی،مثال کے طورپر انڈیا میں مسلمانوں کی آبادی پچیس کروڑ ہے ،مان لیجئے کہ شادی شدہ لوگوں کی آبادی پندرہ کروڑ ہے،ایسے میں اگر روزانہ تین طلاق کے دس واقعات پیش آتے ہیں تواس کا آپ ٹوٹل جمع کیجئے کہ وہ ایک سال میں کتنے ہوتے ہیں اورپھر پندرہ کروڑ پر اس کوتقسیم کیاجائے،یااس کافیصد نکالئے توپتہ چلے گاکہ طلاق کے واقعات کا ہوا کس طرح میڈیا کھڑا کرتاہے۔

یہ باتتتتت! آپ ایک ہی زاویے سے مسئلے کو کیوں دیکھ رہے ہیں؟ اگر آپ کے دور دراز اور جاننے والوں میں ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تو اللہ مبارک کرے مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ ایسا ہو ہی نہیں رہا۔ ایسا ہوتا ہے۔

چلیں مثال کے طور پر کسی ایک عورت کے ساتھ بھی ہو رہا ہے تو کیا وہ ایک عورت انسان نہیں ہے؟ میرے دین میں ہر انسان کو عزت دی گئی ہے۔

دین میں آسانی پیدا کرنے کا حکم ہے اور اگر کوئی ایک شرعی حکم کو اپنے مطلب اور خود غرضی اور کسی انسان کو تکلیف دینے کے لئے استعمال کر رہا ہے تو میری عقل جہاں تک کام کر رہی ایسے شخص کو اسلام کا مذاق بنانے پر سخت سزا دینی چاہئیے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہم کے دور میں ایک شخص نے 1000 بار اپنی بیوی کو طلاق کہی تھی۔ انھوں نے اس کے لئے کوڑا اٹھا لیا تھا کہ جو کام تین بار کہنے پر ہو سکتا تھا اس کے لئے ہزار بار کہنے کی ضرور نہیں تھی۔

بات ساری یہ ہے کہ جاہل مردوں نے تین طلاقوں کو مذاق بنا لیا ہے۔ اس کا سدباب کیا ہو؟؟؟

مسائل کا حل توعلماء نکالتے ہیں ؛لیکن مرضی کا حل نہیں نکالتے،تین طلاق گناہ ہے اور اس پر سخت وعید آئی ہے،اب ایک شکل تویہ ہے کہ اس کا ارتکاب ہی نہ کیاجائے اوراگر کوئی بدبخت ارتکاب کرتاہی ہے توپھر اس کے نتائج وعواقب کو بھگتے،کسی کی بے چارگی یالاچارگی قانون میں تخفیف کا سبب تونہیں بن سکتی ،کوئی جرم زیادہ ہونے لگے تواس کا حل یہ تونہیں ہوتاکہ جرم کی سزا کم کردی جائے۔

معاشرتی دبائو سے بڑھ کر کوئی دبائو نہیں ہوتا،بشرطیکہ دبائو ڈالاجائے۔

بھائی اگر کوئی بدبخت یہ کام کر رہا ہے تو وہ بدبخت اس کے کتنے فیصد نتائج بھگتتا ہے اور کتنے فیصد عورت بھگتتی ہے؟؟؟؟ مرد کا کچھ نہیں جاتا۔ عورت کو تکلیف اٹھانا پڑتی ہے۔ اسے اپنے بچوں کی پرواہ ہوتی ہے۔ بچوں کی خاطر وہ سب سے زیادہ پستی ہے۔

آپ معاشرتی دباوَ کی کوئی بھی ایک کامیاب مثال دے دیجئے جہاں واقعی نتائج برآمد ہوئے ہوں۔ پاکستانی اور بھارتی معاشرے کی ذہنیت تقریباً ایک جیسی ہی ہے اور آج تک میں نے تو کوئی انقلاب معاشرتی دباوَ کے نتیجے میں آتے نہیں دیکھا۔ معاشرتی دباوَ وغیرہ مغرب میں کام کر جاتے ہیں جہاں ایک چھوٹا سا پروٹیسٹ بھی نتائج سامنے لے آتا ہے۔
 
وہ بدبخت اس کے کتنے فیصد نتائج بھگتتا ہے اور کتنے فیصد عورت بھگتتی ہے؟؟؟؟ مرد کا کچھ نہیں جاتا
باقی باتوں سے متفق ہوں۔ البتہ اس بات سے نہیں۔ تین طلاق دینے والے مرد کو بھی ہمارے معاشرے میں انتہائی نِیچ سمجھا جاتا ہے اور اچھے رشتوں کے دروازے تو اس پر بند ہی سمجھو۔
 

محمدظہیر

محفلین
باقی باتوں سے متفق ہوں۔ البتہ اس بات سے نہیں۔ تین طلاق دینے والے مرد کو بھی ہمارے معاشرے میں انتہائی نِیچ سمجھا جاتا ہے اور اچھے رشتوں کے دروازے تو اس پر بند ہی سمجھو۔
ایسے فعال کا ارتکاب کرنے والے کو اور کیا سمجھیں جس میں عورت کی زندگی لمحہ بھر میں خراب ہو جاتی ہے
 
Top