اِدھر بھی سربکف میں ہوں، اُدھر بھی صف بہ صف میں ہوں - محسن بھوپالی

کاشفی

محفلین
غزل
(محسن بھوپالی)
اِدھر بھی سربکف میں ہوں، اُدھر بھی صف بہ صف میں ہوں
میں کس کا ساتھ دوں، اس جنگ میں دونوں طرف میں ہوں

اگر دشمن سے میرا معرکہ ہوتا تو امکاں تھا
مرا بچنا نہیں آساں کہ اب اپنا ہدف میں ہوں

غلط اندازے کر رکھے تھے میری خوش گمانی نے
نکل کر خود سے اب دیکھا تو تنہا ہر طرف میں ہوں

قیامت ہے گوہی ہوں میں اب اپنے نہ ہونے کی
کبھی تھا نشہء پندار معیار شرف میں ہوں

مجھے تھا زعم کیا کیا لیکن اب اقرار کرنا ہے
خراب آباد ہست و بود میں مثل خزف میں ہوں

مرا کردار ہے اب جذبہ و احساس سے عاری
کس کا دف کسی کا ہاتھ ہے آہنگ دف میں ہوں

وہ وقت آیا ہے محسن گر گیا ہوں اپنی نظروں سے
بتایا جارہا تھا مجھ کو شایان سلف میں ہوں
 

سید زبیر

محفلین
واہ ، کیا بات ہے
اگر دشمن سے میرا معرکہ ہوتا تو امکاں تھا
مرا بچنا نہیں آساں کہ اب اپنا ہدف میں ہوں
 
Top