محمد فخر سعید
محفلین
ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں
پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں
کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی
تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں
بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے
سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں
ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا
چلے جاؤ کہ تم بن سب یہاں پر بہت اچھے ہیں
ہے دہرا پن نفس ہر میں، خلوص اب کون رکھتا ہے
محبت منہ تلک ہوتی ہے دل میں سب کے کینے ہیں
بلانا ہم کو ساقی جب تو لہجہ سخت رکھنا کہ
ترے غصے بھرے سب لفظ بے حد ہی رسیلے ہیں
انہی کو یاد کرتا ہے، فخرؔ اور کر کیا سکتا ہے؟
ابھی اک عمر باقی ہے اور یوں ہی زہر پینے ہیں
پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں
کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی
تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں
بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے
سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں
ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا
چلے جاؤ کہ تم بن سب یہاں پر بہت اچھے ہیں
ہے دہرا پن نفس ہر میں، خلوص اب کون رکھتا ہے
محبت منہ تلک ہوتی ہے دل میں سب کے کینے ہیں
بلانا ہم کو ساقی جب تو لہجہ سخت رکھنا کہ
ترے غصے بھرے سب لفظ بے حد ہی رسیلے ہیں
انہی کو یاد کرتا ہے، فخرؔ اور کر کیا سکتا ہے؟
ابھی اک عمر باقی ہے اور یوں ہی زہر پینے ہیں