تازہ کلام

  1. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  2. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور کلام

    شاعری جس کو آتی ہے، اُسے رونا نہیں آتا درد لکھنا تو آتا ہے، زخم دینا نہیں آتا مزاج اپنا اگرچہ مختلف ہو گا سبھی سے پر ہمیں موقع کی نسبت سے بدل جانا نہیں آتا ہم ہی تو ہیں جو ہر اک زخم سہتے ہیں اور ہنستے ہیں سر محفل ہمیں تو اشک بہانا نہیں آتا چلو اب سن بھی لو کہنا، نہیں ناراضگی اچھی ہمیں تعلق...
  3. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  4. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  5. سید افتخار احمد رشکؔ

    تازہ غزل

    فی البدیہہ غزل. از قلم رشک براٸے فیس بک جس کے تھے منتظر سحر نہ ہوئی شب سے اپنی گذر بسر نہ ہوئی منزلوں کی طرف سفر نہ ہوئی وہ ڈگر کیا جو رہگزر نہ ہوئی کوئی رفعت ہنوز سر نہ ہوئی زیر سے خلق جو زبر نہ ہوئی سب ہی گا گی کا گانا گاتے ہیں آج تک بات آج پر نہ ہوئی اس کے گھر کے طواف کر کر کے اُس کی کچھ...
  6. سید افتخار احمد رشکؔ

    اردو غزل

    تازہ ترین کلام مرے سخن میں تجھے ہی تو جگمگانا ہے بیان میرا سہی, پر ترا فسانہ ہے جو خود کو جان گیا تجھ تلک تبھی پہنچا جو میرا دل ہے وہی تو ترا ٹھکانہ ہے وصال و ہجر, بہار و خزاں, سحر شب ہے تمہارے عشق کا موسم بڑا سہانہ ہے تمہارے عشق کا قیدی بھلا کہاں جائے تمہارے ساتھ ہی جیون مجھے بِتانا ہے ازل کے...
  7. سید افتخار احمد رشکؔ

    رشک کی شاعری

    غزل کہاں کی عاشقی یاں کون عاشقانہ ہے جسے بھی جانچ کے دیکھا وہ سوقیانہ ہے ہے جو بھی عرض تمہیں عشق ہی جٙتٙانا ہے زبان شاکی ہے دل پھر بھی عاشقانہ ہے گھرے ہوئے ہو جفا جُو تماش بینوں میں نہیں ہے فائدہ پھر بھی تمہیں بتانا ہے وفا کے پیشِ نظر اب تلک نہ توڑا ہے وہ سلسلہ جو جفائوں کا شاخسانہ ہے ہیں دل...
  8. ش زاد

    اے کاش مرے پاؤں میں کانٹے ہی اُگ رہیں

    پردہ اُٹھا کے حُسنِ ازل آئے تو بنے جو دیکھتا ہے مُجھ کو بھی دکھلائے تو بنے خورشیدِ جان آج نرالا ہی کچھ کرے تاروں کے بیچ گھوم کے کھوجائے تو بنے جب بھی پلٹ کے دیکھا ہے پتھرا گیا ہوں میں اس بار آپ سامری پتھرائے تو بنے اے کاش مرے پاؤں میں کانٹے ہی اُگ رہیں یہ دشت...
  9. ش زاد

    ممکِن نہیں ہے چاک گریبانِ وقت میں ۔ عطا تراب

    ممکِن نہیں ہے چاک گریبانِ وقت میں اِک عُمر قید کاٹیے زندانِ وقت میں پھر اس اُڑان پر بھی ہے پرواز کا گُماں ہم مِثلِ برگِ خُشک ہیں طوفانِ وقت میں ہے گونج گوشِ گنبدِ مینا میں دمبدم الماسِ بازگشت نہیں کانِ وقت میں در اصل اس محلّ پہ اندھیروں کا راج ہے کچھ دیپ جل رہے ہیں شبستانِ وقت میں...
Top