سیما علی

لائبریرین
کب تک، یقینِ عِشق ہَمَیں خود نہ آئے گا
کب تک، مکاں کا حال کہیں گے مکِیں سے ہم

اِک جبر لالہ زار کا، آنکھوں میں ہے صَباؔ
دیکھا کئے ہیں خُون اُبلتا زمِیں سے ہم

صباؔ اکبر آبادی
 

شمشاد

لائبریرین
سنبل کو پریشان کیا باد صبا نے
جب باغ میں باتیں تری زلفوں کی چلائیں
مصحفی غلام ہمدانی
 

علی وقار

محفلین
رفتہ رفتہ ہوئے ہم خانہء خالی کی طرح
اب جو روگ آئے گا رہنے کے لیے آئے گا
دل میں ابھریں گے خیالات نہ کہنے کے لیے
آنکھ میں اشک ۔۔۔ نہ بہنے کے لیے آئے گا

شاعر: خورشید رضوی
 
Top