سیما علی

لائبریرین
_ ”خالی نظروں سے مجھے دیکھا، کہا کچھ بھی نہیں”
_ ”کیا ہُوا ایسا کہ کہنے کو رہا کچھ بھی نہیں”
ڈاکٹر شہناز مزمل
 

سحر کائنات

محفلین
مجھ سے ملنا ہے تو پہلے مجھے فرصت میں سمیٹ

ورنہ بے کار ہے یہ ٹوٹ کے بکھرا ہوا شخص

تو ہے جنگل کی خموشی میں بنایا ہوا گھر

میں ہوں اس گھر میں بہت دور سے آیا ہوا شخص

صائم بلتستانی
 

سیما علی

لائبریرین
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
‏آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھیے
‏✍️ خمارؔ بارہ بنکوی
 

سیما علی

لائبریرین
تمہیں اس انقلاب دہر کا کیا غم ہے اے اکبرؔ
‏بہت نزدیک ہیں وہ دن کہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے

‏✍️ اکبر الہ آبادی (1921-1846)
 
Top