طارق شاہ

محفلین

زخمِ دل پُربہار دیکھا ہے
کیا عجب لالہ زار دیکھا ہے

جن کے دامن میں‌ کچھ نہیں ہوتا !
اُن کے سینوں میں پیار دیکھا ہے

خاک اُڑتی ہے تیری گلیوں میں‌
زندگی کا وقار دیکھا ہے

تشنگی ہے صدف کے ہونٹوں پر
گُل کا سینہ فِگار دیکھا ہے

ساقیا! اہتمامِ بادہ کر
وقت کو سوگوار دیکھا ہے

جذبۂ غم کی ، خیر ہو ساغر !
حسرتوں پر نِکھار دیکھا ہے

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

مِلے گی شیخ کو جنّت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا !
بس اِتنی بات تھی، جسکے لئے محشر بپا ہوگا

جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

جب دُعائیں بھی کچھ اثر نہ کریں
کیا کریں، صبر ہم اگر نہ کریں

اُن کو احساسِ دردِ دل کیسا
مر بھی جاؤں تو آنکھ تر نہ کریں

جوش ملسیانی
 

طارق شاہ

محفلین

اپنی اپنی وسعتِ فکر و یقیں کی بات ہے
جس نے جوعالم بنا ڈالا، وہ اُس کا ہو گیا

جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

مجھ ہی سے پوچھتے ہیں، یہ شوخیاں تو دیکھو !
میرے جگر کو کِس نے دیوانہ کردیا ہے ؟

جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

بن گیا وہ، سہہ لِیے جس نے تِرے ظلم و ستم !
مِٹ گیا وہ، جس پہ تیری مہربانی ہو گئی

شکیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

بیت گیا ہنگامِ قیامت ، زورِ قیامت آ ج بھی ہے
ترکِ تعلّق کام نہ آیا، اُن سے محبّت آج بھی ہے

شکیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

سخت سہی ہستی کے مراحل، عشق میں راحت آج بھی ہے
اے غمِ جاناں! ہو نہ گریزاں ، تیری ضرورت آج بھی ہے

شکیل بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

کہتے ہُوئے ساقی سے، حیا آتی ہے ورنہ
ہے یوں کہ مجھے ُدردِ تہِ جام بہت ہے

ہوگا کوئی ایسا بھی، کہ غالب کو نہ جانے !
شاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے

مرزا اسداللہ خاں غالب
 
Top