کاشفی

محفلین
وطن نصیب کہاں اپنی قسمتیں ہوں گی
جہاں بھی جائیں گے ہم ساتھ ہجرتیں ہوں گی

ابھی تو قید ہیں جذبوں کی آندھیاں دل میں
ہمارا صبر جو توڑا قیامتیں ہوں گی

(منظر بھوپالی)
 

طارق شاہ

محفلین

ہر ایک بار حوالوں سے جانتے ہیں تمھیں
اب اور اِس سے زیادہ مِلوگے کم کتنا

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

عندلیب

محفلین
یاد تو ہوں گی وہ باتیں اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی بند کتابوں کی طرح
کون جانے نئے سال تو کس کو پڑھے
تیرا تو معیار بدلتا رہتا ہے کتابوں کی طرح
 

کاشفی

محفلین
فضول آپ پہ الزامِ قتل ہے صاحب
جو مر چکا ہے وہ دوبارہ مر نہیں سکتا
ہماری قوم تو مردہ ہے اک زمانے سے
مرے ہوؤں کو کوئی قتل کر نہیں سکتا

(منظر بھوپالی)
 

کاشفی

محفلین
میرے اپنوں میں محبت کی کمی ہوجائے گی
کیا خبر تھی زندگی یوں اجنبی ہو جائے گی

سوچتا ہوں اُس کو کس دل سے کروں گا میں وداع
چند سالوں میں میری بچی بڑی ہوجائے گی

(منظر بھوپالی)
 
Top