طارق شاہ

محفلین

تو کب تئیں مجھ ساتھ مِری جان مِلے گا
ایسا بھی کبھو ہوگا، کہ پھر آن مِلے گا

یوں وعدے تِرے، دل کی تسلّی نہیں کرتے
تسکیں تبھی ہووے گی، تُوجس آن مِلے گا

خواجہ میر درد
 

طارق شاہ

محفلین

کرے کیا فائدہ ، ناچیز کو تقلید اچھّوں کی ؟
کہ جم جانے سے کچھ ، اولا تو گوہر ہو نہیں سکتا

خواجہ میر درد
 

طارق شاہ

محفلین

دل کِھلتا ہے واں، صحبتِ رِندانہ جہاں ہو
میں خوش ہُوں اُسی شہر سے، میخانہ جہاں ہو

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

دین و دنیا سے گیا تُو یہ سمجھ لے، اے داغ !
غضب آیا، اگر اُس بُت پہ تِرا دل آیا

داغ دہلوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

نہیں ہے چاہ بھلی اِتنی بھی، دُعا کر میر !
کہ اب جو دیکھوں اُسے میں، بہت نہ پیار آوے

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

مُدّت ہوئی کہ چشمِ تحیّر کو ہے سُکوت
اب جُنبِشِ نظر میں کوئی داستاں نہیں

وہ بہترینِ دَورِ محبّت گزُر گیا !
اب مُبتلائے کشمکشِ اِمتحاں نہیں


اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین

کام اب کوئی نہ آئے گا، بس اِک دل کے سِوا
راستے بند ہیں سب ، کوچۂ قاتل کے سِوا

علی سردار جعفری
 

طارق شاہ

محفلین


ﺑچھﮍ ﮐﮯ ﻣﺠھ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﺌﮯ ﺍُﺩﺍﺱ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺯﻭﺩ ﺭﻧﺞ ﺗﻮ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﻭﻓﺎ ﺷﻨﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ

ﺗﻘﺎﺿﮯ ﺟِﺴﻢ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ، ﻣﺰﺍﺝِ ﺩﻝ ﺍﭘﻨﺎ
ﻭﮦ ﻣﺠھ ﺳﮯ ﺩُﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ

ﻧﺪﯾﻢ ﺍُﺳﯽ ﮐﺎ ﮐﺮﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ، ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺩﺭ ﺳﮯ ﻣِﻼ !
ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﺩِ ﻣُﺴﻠﺴﻞ، ﺟﻮﻣﺠھ ﮐﻮ ﺭﺍﺱ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ

ﺍﺣﻤﺪ ﻧﺪﯾﻢ ﻗﺎﺳﻤﯽ
 

طارق شاہ

محفلین

اب تو ہر درد کا درماں ہے نئے درد کی ٹیس
اب تو ہر زخم کسی زخم کا ہے درد شناس

اب تو کہلاتا ہُوں میں، مُملکتِ دِل کا رئیس
جام خالی ہے، مگر دولتِ احساس ہے پاس

رہ گئی تشنگیِ لب ، تو حقیقت یہ ہے !
علم بڑھتا ہے تو بڑھ جاتی ہے ہرچیز کی پیاس

ﺍﺣﻤﺪ ﻧﺪﯾﻢ ﻗﺎﺳﻤﯽ
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

اپنی اپنی اُلجھن سب کی ، اپنی اپنی رائے !
سب نے آنسو روک رکھے ہے کون کسے بہلائے

ﺍﺣﻤﺪ ﻧﺪﯾﻢ ﻗﺎﺳﻤﯽ
 
Top