طارق شاہ

محفلین

تبدیل روزِ وصل سے فرقت کی شب ہُوئی
آئی ہُوئی بلا ٹلی ، صدقہ اُتاریے

خواجہ حیدر علی آتش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

ترے کرم پہ ہے موقوف کامرانیِ شوق
یہ نا تمام ، الہیٰ تمام ہو جائے


عطا ہو سوز وہ یا رب جنونِ حسرت کو
کہ جس سے پختہ یہ سودائے خام ہو جائے


حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

میرے یوں تجھ سے ہُوئے پیار پہ ہر بار اُلجھے
بچ کے نِکلا بھی جو اپنوں سے تو اغیار اُلجھے

زیست میری تھی تماشہ سا تِرے پیار میں اِک
گر نہ اپنے ، نہ کوئی غیر ، تو پھر یار اُلجھے


شفیق خلش
 

شمشاد

لائبریرین
شِدتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی
کچھ دیے تُند ہواؤں میں بھی لڑ جاتے ہیں

وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر!
خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں
(محسن نقوی)
 

طارق شاہ

محفلین

مہرباں ہو کے بُلالو مجھے ، چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں ، کہ پھرآ بھی نہ سکوں

ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے !
بات کچھ سر تو نہیں ہے کہ اُٹھا بھی نہ سکوں

زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو سِتمگر ، ورنہ
کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں


مرزا اسداللہ خاں غالب
 
Top