طارق شاہ

محفلین

حیرت، حجابِ جلوہ و وحشت ، غبارِ راہ ٓ
پائے نظر بدامنِ صحرا نہ کھینچیے

خود نامہ بن کے جائیے ، اُس آشنا کے پاس
کیا فائدہ کہ منّتِ بیگانہ کھینچیے


اسدالله خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

چار گھڑی یاروں کا میلہ ، پھر خاموشی
پہروں تنہا بیٹھ کے رونا پھر خاموشی

اِس سے تو ہم سوئے ہی رہتے صبح نہ ہوتی
نیند اڑا کر اُڑ گئی چڑیا ، پھر خاموشی


ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین


یا رب! غمِ ہِجراں میں اِتنا تو کِیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے، وہ دستِ دُعا ہوتا

اِک عشق کا غم آفت اوراُس پہ یہ دِل آفت
یا غم نہ دِیا ہوتا ، یا دِل نہ دِیا ہوتا

غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سُنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سُنا ہوتا

اُمّید تو بندھ جاتی، تسکِین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے، وعدہ تو کِیا ہوتا

ناکامِ تمنّا دِل، اِس سوچ میں رہتا ہے !
یُوں ہوتا تو کیا ہوتا، یُوں ہوتا تو کیا ہوتا

چراغ حسن حسرت
 

طارق شاہ

محفلین
بس اِتنا کہنا چاہوں گا کہ ، برادرِ محترم کیا ہی کمال ذوق پایا ہے آپ نے ، رب سوہنا خیر کرے ، آمین !
سید صاحب !
مجھے بھی وہی اشعار پسند آتے ہیں جوآپ کو ، یعنی میرا ذوق آپ سے مماثلت رکھتا ہے :)
تشکّر اس حوصلہ افزائی اور اظہار خیال پر ، مجھے بھی خوشی ہوتی ہے آپ کے اشعار پڑھ کر
اشعار شیئر کرتے رہیے گا
بہت خوش رہیں بھائی صاحب :):)
 

ام اریبہ

محفلین
میرے بارے میں سب کھتے ھیں کہ
میں بہت خاموش طبعیت ھوں
کم گو ھوں نھایت کم سخن ھوں
مگر
انھیں کیا معلوم
کہ میں
اپنے دل سے کتنی باتیں کرتا ھوں
 

صائمہ شاہ

محفلین
شعر اچھا ہے ، شاعر ؟

اگر میں کہتا تو یوں کہ :
دونوں انا کی برف سے ، زندہ جمے رہے !
جذبوں کی تیز دھوپ میں پگھلا نہ وہ نہ میں

:)
اصل شعر یوں ہے اور شاعر اسعد بدایونی ہیں
کوہِ انا کی برف تھے دونوں جمے رہے
جذبوں کی تیز دھوپ میں پگھلا نہ تو نہ میں
 

طارق شاہ

محفلین

بیدلی ہائے تماشا ! کہ نہ عبرت ہے ، نہ ذوق
بے کسی ہائے تمنّا ! کہ نہ دُنیا ہے ، نہ دیں

مرزا اسداللہ خاں غالب
 
آخری تدوین:



وہ جس کی کوئی بھی قیمت نہیں تھی

وہ بھاری قیمتوں میں کیوں بکا ہے


میں جس کے خوف سے بھاگا ہوں خود سے


وہ لمحہ سامنے آ کر رکا ہے

ڈاکٹر کاشف سلطان
 
Top