حمد

  1. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: فکر و دانش کی ہے معراج خدا کا اقرار

    فکر و دانش کی ہے معراج خدا کا اقرار یہی وجدان کی آواز ہے فطرت کی پکار علم کا نقطۂ آخر ہے یقیں کی تنویر اسی تنور سے ہوتے ہیں منور افکار عقل ایمان کے سائے ہی میں پاتی ہے فروغ یہی جذبہ ہے جو کرتا ہے خودی کو بیدار ہے متاعِ دل و جاں نورِ یقیں، حسنِ عمل اسی ماحول میں ہوتے ہیں نمایاں کردار بے یقینی...
  2. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: ترا ذکر دل کی ہے زندگی، ترا نام راحتِ جاں بھی ہے

    ترا ذکر دل کی ہے زندگی، ترا نام راحتِ جاں بھی ہے ترے نور ہی کی ہے روشنی، تو یہاں بھی ہے، تو وہاں بھی ہے کہیں تذکرے ہیں وجود کے، کہیں سلسلے ہیں سجود کے تری ذاتِ پاک وہ راز ہے، جو عیاں بھی ہے، جو نہاں بھی ہے ترے حکمِ کن فیکون کا ہے ازل کے روز سے سلسلہ کہیں پھول ہے، کہیں خار ہے، یہ بہار بھی ہے،...
  3. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمدِ: تری شانِ تجمل کا وقارِ عرش ہے منظر

    تری شانِ تجمل کا وقارِ عرش ہے منظر ترا نقشِ جلالت ثبت ہے کعبہ کی عظمت پر ضیا افگن ہے تیرا حسن بت خانہ کی دنیا میں ترے انوار کی تابش ہے فانوسِ کلیسا میں کہیں موجود ہے رنگ و بہارِ گلستاں بن کر کہیں ظاہر ہے تو آتش کدے کی گرمیاں بن کر ترے حسنِ تحیّر زا کی کوئی انتہا بھی ہے کہ تو شامل ہے سب میں...
  4. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: یہ مرا ایمان ہے، میرے خدا تیرے سوا

    یہ مرا ایمان ہے، میرے خدا تیرے سوا کوئی داتا ہے نہ کوئی دوسرا مشکل کشا صرف تیری ذاتِ بے ہمتا ہے علام الغيوب تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے وہ خلا ہو یا مَلا سب ترے بندے ہیں تو معبود اور مسجود ہے سب ترے محتاج ہیں کیا اولیاء، کیا انبیاء ذات تیری ماورائے فہم و ادراک و قياس سوچنا چاہے تو دم گھٹنے لگے...
  5. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد ٭ پروردگار بھی ہے، وہ کارساز بھی ہے

    پروردگار بھی ہے، وہ کارساز بھی ہے خلّاقِ دو جہاں ہے، بندہ نواز بھی ہے ہے عالم آشکارا، یہ بات راز بھی ہے اک پرتوِ حقیقت، حسنِ مجاز بھی ہے ہر شے ظہور اس کا، ہر سمت اس کے جلوے یہ کار گاہِ ہستی، اک بزمِ ناز بھی ہے یہ وقت ہے دعا کا، ہاں! نام لے خدا کا آنکھیں بھی شبنمی ہیں، دل میں گداز بھی ہے یہ...
  6. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: جس کی اللہ کی رحمت پہ نظر ہوتی ہے

    جس کی اللہ کی رحمت پہ نظر ہوتی ہے زندگی اس کی امنگوں میں بسر ہوتی ہے نام اللہ کا لے، غم سے نہ گھبرا اے دل ان دھندلکوں سے نمودار سحر ہوتی ہے پہلے کرتی ہے یہ اقرارِ ”هُوَ الله احد“ پھر نسیمِ سحری گرمِ سفر ہوتی ہے وہ دعا ہاں! وہ دعا جس میں یقیں شامل ہو کون کہتا ہے کہ محرومِ اثر ہوتی ہے ہر طرف...
  7. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: خدا کا نام سہارا ہے ہر کسی کے لیے

    خدا کا نام سہارا ہے ہر کسی کے لیے خدا کا ذکر ہی تسکیں ہے زندگی کے لیے دل و نظر کو ضرورت نہیں چراغوں کی یقیں کی شمع ہی سب کچھ ہے روشنی کے لیے میں کیوں جہاں میں کسی اور کی طرف دیکھوں خدا کی ذات ہی کافی ہے دوستی کے لیے اسی کا نام فنا ہے، اس کا نام بقا رضائے دوست ضروری ہے زندگی کے لیے گمان و وہم...
  8. محمد تابش صدیقی

    ماہر القادری حمد: خدا کے نام سے ہر ابتدائے کار کریں

    خدا کے نام سے ہر ابتدائے کار کریں اسی کی راہ میں ہر چیز کو نثار کریں یہی تو دل کی سعارت ہے، نطق کی معراج خدا کی حمد کریں اور بار بار کریں مسرتیں ہوں تو شکرِ خدا بجا لائیں مصیبتیں ہوں تو ہم صبر اختیار کریں یہ کیا کہا کہ نگاہِ کرم نہیں ہوتی گناہگار گناہوں کا بھی شمار کریں اسی میں دل کا سکوں ہے...
  9. ا

    حفیظ تائب جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

    جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس ہوا خیال منور، مہک گیا احساس اُسی کے فکر میں گم سم ہے کائناتِ وجود اُسی کے ذکر کی صورت ہے نغمۂ انفاس اُسی کے اذن سے ہے کاروانِ زیست رواں اُسی کے حکم پہ غیب و شہود کی ہے اساس اگر ہیں نعمتیں اُس کی شمار سے باہر تو حکمتیں بھی ہیں اس کی ورائے عقل و قیاس ہے ارتباطِ...
  10. محمد تابش صدیقی

    حمد: تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور ٭ اقبال عظیم

    تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور میں کہاں سے لاؤں اتناحوصلہ، اتنا شعور صرف تیرے آسرے پر لب کشا ہوتا ہوں میں اس سعادت کی مجھے توفیق دے ربِّ غفور غنچہ و گل آئنہ تیرے جمالِ قدس کا ماہ و انجم سے عیاں تیری تجلی، تیرا نور ہے رواں تیرے اشارے پر نظامِ کائنات گردشِ افلاک بھی سجدہ کناں تیرے حضور...
  11. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں یاں دل تڑپ رہا ہے، وہ مسکرا رہے ہیں ہے تلبیہ زبان پر، تسبیح ہر نفس میں کیا ہی عجب خوشی ہے، آنسو بھی آ رہے ہیں اک مشترک کہانی، اور وہ بھی جاودانی کچھ میں سنا رہا ہوں، کچھ وہ سنا رہے ہیں اک نغمۂ مقدس ہے موجزن فضا میں قدسی بھی گا رہے ہیں، انساں بھی گا رہے ہیں...
  12. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی عجیب گھر ہے یہ گھر خدا کا، مکان بھی، لامکان بھی ہے ٭ نعیم صدیقیؒ

    عجیب گھر ہے یہ گھر خدا کا، مکان بھی، لامکان بھی ہے حدودِ ارضی میں ہے بظاہر، یہ برتر از آسمان بھی ہے یہ گھر جو تنہا ہے اور خالی، یہ ایک پورا جہان بھی ہے ہے یاں مقدس سکوت ایسا کہ اس میں حسنِ بیان بھی ہے یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک پتھر میں دل تپاں ہے یہ ایسی تعمیر ہے کہ جس کے ہر ایک ذرے میں...
  13. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے ٭ نعیم صدیقیؒ

    نہ جانے کون کہیں سے۔۔۔ درونِ دل سے کوئی گدگدا رہا ہے مجھے جنوں کے حوصلے پھر سے دلا رہا ہے مجھے نگاہِ رمز کی پھر زد پہ لا رہا ہے مجھے جِلا رہا ہے، لحد سے اٹھا رہا ہے مجھے نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے وہ کوئی ہے جو صبا بن کے سرسرتا ہے وہ کوئی ہے جو کلی بن کے مسکراتا ہے وہ کوئی ہے جو کرن بن...
  14. محمد تابش صدیقی

    حمد: ترے سارے نام حسین ہیں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    مرے رنج و غم کی شکایتیں ہیں ترے حضور ہی اے خدا کبھی آہ میں، کبھی اشک میں، کبھی چھپ کے اور کبھی برملا میں ضعیف ہوں، میں حقیر ہوں، میں قلیلِ حیلہ و بےنوا کوئی برگ و ساز ہی پاس ہے، نہ ہے میرے ساتھ کوئی جتھا مری آبرو ترے ہاتھ ہے، مرا آسرا تری ذات ہے مرا برگ و ساز ترا کرم، ترا دستِ فیض جتھا مرا...
  15. محمد تابش صدیقی

    حمد: نہیں ہے کوئی تمنا تری رضا کے سوا ٭ نصر اللہ خان عزیز

    نہیں ہے کوئی تمنا تری رضا کے سوا نہ منتہا کوئی اس ایک منتہا کے سوا نہیں ہے دین کوئی دینِ مصطفیٰ کے سوا نہ راہِ حق کوئی اس جادۂ ہدیٰ کے سوا بس ایک تیری محبت ہے مقتضائے حیات نہیں ہے کوئی تقاضا اس اقتضا کے سوا نہیں ہوں منکرِ تدبیر و سعی میں لیکن نہ آئی کام مرے کوئی شے دعا کے سوا خدا سے میں نے...
  16. W

    برائے تنقید و اصلاح اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    اے خدا شاید نصیب نیند ہمیشہ کی سو گیا یہ ہجر بحرِ غم میں سفینہ ڈبو گیا خنجر سا ایک قلب میں پیوست ہو گیا جس پل ترا خیال کہیں مجھ سے کھو گیا کچھ بھی نہیں حیات میں رکھّا ترے بنا جینے کو میں نے تلخ ہی چکھّا ترے بنا --۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔- قائم تری اساس پہ سارا جہان ہے زندہ تری حیات سے ہر ایک...
  17. محمد تابش صدیقی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! ٭ قتیلؔ شفائی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! پھر چاہے دیوانہ کر دے، یا اللہ! میں نے تجھ سے چاند ستارے کب مانگے روشن دل، بیدار نظر دے، یا اللہ! میرے کاندھے جس کو اپنا جان سکیں مجھ کو سوچنے والا سر دے، یا اللہ! دھوپ میں چلنے والے موم کے لشکر کو کوئی سایہ دار شجر دے، یا اللہ! سورج سی اک چیز تو ہم سب دیکھ...
  18. ا

    ہمارے دل سے زمانے کے غم مٹا یا رب - مولانا الیاس عطار قادری

    ہمارے دل سے زمانے کے غم مٹا یا رب ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یا رب غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں تری عطا کا اشارہ جو ہوگیا یا رب پئے حسین و حسن فاطمہ علی حیدر ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یا رب ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یا رب مجھے دے خود کو بھی اور...
  19. ا

    ذات قدیم صاحبِ ہر فخر و ناز ہے - حمد باری تعالی از شہزاد مجددی

    ذاتِ قدیم صاحبِ ہر فخر و ناز ہے ستار ہے ، صمد ہے ، وہی بے نیاز ہے رہتا ہے مہربان دوعالم پہ ہر گھڑی میرا خدا کریم ہے ، بندہ نواز ہے جھکتے ہیں اُس کے آگے ملک بھی رسول بھی سارا اُسی کے واسطے عجز و نیاز ہے نغمہ سرائے حمد ہے بارش کی بوند بوند دستِ صبا میں اس کی عقیدت کا ساز ہے جلوہ گری اُسی کی ہے...
  20. ا

    دل کو لذت آشنا کرتا ہے تُو - شہزاد مجددی

    (حمدِ باری تعالی عزوجل) دل کو لذت آشنا کرتا ہے تُو عاصیوں کو باصفا کرتا ہے تو تیری رحمت کی کوئی حد ہی نہیں نعمتیں سب کو عطا کرتا ہے تُو دوستوں سے ہوگا تیرا کیا سلوک دشمنوں کا جب بھلا کرتا ہے تُو نفسِ امارہ کو کر دے مطمئن بادِ صرصر کو صبا کرتا ہے تُو ایک بچے کے لیے ماں باپ کو پرورش کا واسطہ...
Top