ماہر القادری حمد: یہ مرا ایمان ہے، میرے خدا تیرے سوا

یہ مرا ایمان ہے، میرے خدا تیرے سوا
کوئی داتا ہے نہ کوئی دوسرا مشکل کشا

صرف تیری ذاتِ بے ہمتا ہے علام الغيوب
تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے وہ خلا ہو یا مَلا

سب ترے بندے ہیں تو معبود اور مسجود ہے
سب ترے محتاج ہیں کیا اولیاء، کیا انبیاء

ذات تیری ماورائے فہم و ادراک و قياس
سوچنا چاہے تو دم گھٹنے لگے جبریل کا

حکم سے تیرے زمین و آسماں گردش میں ہیں
تابعِ فرماں ہیں تیرے بحر و بر، آب و ہوا

ماه و انجم، لالہ و گل تیری قدرت کا ظہور
ہر کمال و حسن و خوبی، ہر صفت تیری عطا

ذره ذره، پتہ پتہ، تیری صنعت کا گواہ
بلبل و قمری ہیں تیری حمد میں نغمہ سرا

رازق و خلّاق، ربِّ مشرقین و مغربین
مقتدر، قادر، قدیر و مالکِ روزِ جزا

تیری خلاقی کا مظہر، تیری قدرت کی دلیل
عالمِ کون و مکان از ابتدا تا انتہا

نور و ظلمت، خیر و شر، رنج و خوشی، موت و حیات
عزت و ذلت، سرور و غم، زوال و ارتقا

خندۂ گل، گریۂ شبنم، خزاں ہو یا بہار
آب و آتش، برف و باراں، سب کا خالق ہے خدا

کون ہے تیرے سوا بنده نواز و دستگیر
تو ہی سنتا ہے شکستِ شیشۂ دل کی صدا

تیری حکمت اور مشیت کتنی رنگا رنگ ہے
زہر بھی پیدا کیا، تریاق بھی پیدا کیا

زیب دیتی ہے تجھی کو سروری و برتری
تو سزاوارِ عبادت، تجھ کو سجدہ ہے روا

تو جو چاہے ریت کے تودوں سے ہوں چشمے رواں
تو نہ چاہے سانس لے سکتی نہیں موجِ صبا

كلُّ شئٍ هالکٌ جز وجہِ ربِّ العالمین
ذاتِ حق باقی ہے اور سب کا مقدر ہے فنا

بزمِ ہستی کیا ہے؟ تیرے حرفِ کن کی ہے نمود
اک اشارے میں ترے قائم ہوئے ارض و سما

ہر صفت ہے بے مثال و بے نظیر و لا شریک
ذات کی کیا ہو صفت لا ابتدا، لا انتہا

ربِّ تشریعی بھی تو ہے ربِّ تکوینی بھی تو
ہر جگہ، ہر سمت، ہر دم حکم چلتا ہے ترا

ذرہ ذرہ کہہ رہا ہے اشهد اَن لا إلٰہ
پتہ پتہ کی زباں ہے اور حمدِ کبریا

عقل سکتے میں ہے، تخئیل و تفکر دم بخود
دخل کیا تنزیہ میں، تشبیہ اور تمثیل کا

التفات ایسا کہ آتش بن گئی باغِ خلیل
بے نیازی وہ کہ مقتل ہے زمینِ کربلا

تو نے بخشی ہے زمیں کو قوتِ روئیدگی
حکم سے تیرے ہے برگ و شاخ کی نشو و نما

تو وہ قادر، تیری قدرت عرش و کرسی کو محیط
ہے تری فرمانروائی میں ظہورِ استوا

رہنمائی کے لیے مبعوث فرمائے رسول
مدتوں تک یہ مقدس سلسلہ چلتا رہا

ہو گیا اتمامِ نعمت، آنے والے آ چکے
آخری نقطہ پہ یہ دورِ نبوت رک گیا

اور پھر تشریف لے آئے محمد مصطفیٰ
حَبَّذا صلِّ علىٰ، اهلاً و سهلاً مرحبا

مطلعِ صبحِ نبوت، مقطعِ دورِ رسل
داعیِ حق، صاحبِ معراج، ختم الانبیاء

ذاتِ اقدس محترم، فخرِ عرب، نازِ عجم
رحمۃ للعٰلميں، شمسُ الضحیٰ، بدر الدجا

زیست لا حاصل محمدؐ کی اطاعت کے بغیر
یا الٰہى! ہم کو توفیقِ اطاعت ہو عطا

قلبِ خاشع، علمِ نافع، رزقِ واسع چاہیے
موت جب آئے تو پھر ایمان پر ہو خاتما

٭٭٭
ماہر القادریؒ
 
Top