urdu poetry

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش دِل یہ جنّت میں پھر کہاں سے رہے عِشق جب صُحبتِ بُتاں سے رہے لاکھ سمجھا لِیا بُزرگوں نے ! دُورکب ہم طِلِسمِ جاں سے رہے کب حَسِینوں سے عاشقی نہ رہی کب نہ ہونٹوں پہ داستاں سے رہے دِل میں ارمان کُچھ نہیں باقی اِک قدم آگے ہم زماں سے رہے دِل میں حسرت کوئی بھی باقی ہو ایسے جانے...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ آئیں گے نظر باغ و بہاراں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش نہ آئیں گے نظر باغ و بہاراں ہم نہ کہتے تھے ہُوا وِیراں نگر شہرِ نِگاراں، ہم نہ کہتے تھے رہو گے شہر میں اپنے ہراساں، ہم نہ کہتے تھے تمھارے گھررہیں گے تم کوزنداں ہم نہ کہتے تھے نہ پاؤگے کسے بھی دُور تک، یوں بیکسی ہوگی! ہراِک سے مت رہو دست وگریباں ہم نہ کہتے تھے بشر کی زندگی...
  3. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: اماں مانگو نہ اِن سے جاں فِگاراں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Ahmad Faraz

    احمد فراز اماں مانگو نہ اِن سے جاں فِگاراں، ہم نہ کہتے تھے غنیمِ شہر ہیں چابُک سَواراں، ہم نہ کہتے تھے خِزاں نے تو فقط ملبُوس چِھینے تھے درختوں سے صلیبیں بھی تراشے گی بہاراں ہم نہ کہتے تھے ترس جائے گی ہم سے بے نواؤں کو تِری گلیاں ہمارے بعد اے شہرِ نگاراں ہم نہ کہتے تھے جہاں میلہ لگا ہے...
  4. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جانثاراختر ::::: زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Jan Nisar Akhtar

    غزلِ جانثاراختر زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں ہم نہ کہتے تھے اکارت جائے گا خونِ شہیداں ہم نہ کہتے تھے عِلاجِ چاکِ پیراہن ہُوا، تو اِس طرح ہوگا سِیا جائے گا کانٹوں سے گریباں ہم نہ کہتے تھے ترانے کچھ دبے لفظوں میں خود کو قید کرلیں گے عجب انداز سے پھیلے گا زِنداں ہم نہ کہتے تھے کوئی اِتنا نہ...
  5. طارق شاہ

    سیدعابدعلی عابد ::::: بہار آئی ہے زخمِ جگر کا نام تو لو ::::: Syed Abid Ali Abid

    غزلِ سیدعابدعلی عابد بہار آئی ہے زخمِ جگر کا نام تو لو کوئی بہانہ ہو، اہلِ ہُنر کا نام تو لو ڈرا چُکے ہو، نصِیحت گرو بہت مُجھ کو چَلو اب اُس بُتِ بیداد گر کا نام تو لو دُرست، اُس کے یہاں نارَسا ہے عرضِ وَفا فُغاں کی بات تو چھیڑو ، اثر کا نام تو لو فسانۂ شبِ فُرقت میں، برسبیلِ کلام فریب...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہوکر رہے ہیں جب مِرے ہر کام مختلف ہوجائیں روز و شب کے بھی ایّام مختلف شام و سحر یہ دیں مجھے دُشنام مختلف کیا لوگ ہیں، کہ روز ہی اِلزام مختلف پہلےتھیں اِک جَھلک کی، یا مِلنے کی مِنّتیں آتے ہیں اُن کے اب مجھے پیغام مختلف دِل پھر بضد ہے لوٹ کے جانے پہ گھر وہی شاید لِکھا ہے...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اُمید تھی تو، اگرچہ نہ تھی عیاں بالکل ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش اُمید تھی تو، اگرچہ نہ تھی عیاں بالکل ہُوئی کِرن وہی دِل کی ہے اب نہاں بالکل کِھلے نہ پُھول ہیں دِل میں، نظردُھواں بالکل بہار آئی بھی بن کر خَلِش، خِزاں بالکل کہا ہے دِل کی تسلّی کو بارہا خود سے ہم اُن کو بُھول چُکے ہیں، مگرکہاں بالکل جو اُٹھتے دستِ زلیخا ہمارے دامن پر نہ...
  8. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام :::: Qateel Shifai

    غزلِ قتیل شفائی یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام ہم پڑھ رہے ہوں جیسے چُھپا کر کسی کا نام سُنسان یُوں تو کب سے ہے کُہسارِ باز دِید کانوں میں گوُنجتا ہے برابر کسی کا نام دی ہم نے اپنی جان تو قاتِل بنا کوئی مشہُور اپنے دَم سے ہے گھر گھر کسی کا نام ڈرتے ہیں اُن میں بھی نہ ہو اپنا رقیب کوئی لیتے...
  9. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: پَل بھر کو مِل کے اجرِ شِناسائی دے گیا ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی پَل بھر کو مِل کے اجْرِ شِناسائی دے گیا اِک شخص، ایک عُمر کی تنہائی دے گیا آیا تھا شوقِ چارہ گری میں کوئی، مگر کُچھ اور دِل کے زخْم کو گہرائی دے گیا بِچھڑا، تو دوستی کے اثاثے بھی بَٹ گئے شُہرت وہ لے گیا، مجھے رُسوائی دے گیا کِس کی برہنگی تِری پوشاک بن گئی ؟ کِس کا لہُو...
  10. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: وہ زمانہ نظر نہیں آتا ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی وہ زمانہ نظر نہیں آتا کچھ ٹِھکانا نظر نہیں آتا جان جاتی دِکھائی دیتی ہے اُن کا آنا نظر نہیں آتا عِشق در پردہ پُھونکتا ہے آگ یہ جَلانا نظر نہیں آتا اِک زمانہ مری نظر میں رہا اِک زمانہ نظر نہیں آتا دِل نے اُس بزم میں بٹھا تو دِیا اُٹھ کے جانا نظر نہیں آتا رہیے مُشتاق...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہمارے من میں بَسے جو بھی روگ ہوتے ہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہمارے من میں بسے جو بھی روگ ہوتے ہیں شریر کے کسی بندھن کا سوگ ہوتے ہیں جو لاگ، بیر کسی سے بھی کُچھ نہیں رکھتے وہی تو دہر میں سب سے نِروگ ہوتے ہیں بُرا، بُرے کو کسی دھرم کا بنا دینا بَھلے بُرے تو ہراِک میں ہی لوگ ہوتے ہیں پریمیوں کے محبّت میں ڈوبے من پہ کبھی دُکھوں کے...
  12. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ مُحسن نقوی کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے تیرا چہرہ، تِری آنکھیں، تِرے لب یاد آئے ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پَل بھر سوچا دُکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبَب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل...
  13. طارق شاہ

    جون ایلیا ::::: جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے ::::: Jon Elia

    جون ایلیا مر مِٹا ہُوں خیال پر اپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دِیجیو جواب، کہ میں جُھوم تو لوُں سوال پر اپنے عُمر بھر اپنی آرزُو کی ہے مر نہ جاؤں وصال پر اپنے اِک عطا ہے مِری ہوس نِگہی ناز کر خدّ و خال پر اپنے اپنا شوق ایک حیلہ ساز، سو اب شک ہے اُس کو جمال پر اپنے جانے اُس دَم، وہ...
  14. طارق شاہ

    مومن حکیم مومن خاں مومن ::::: سم کھا موئے تو دردِ دلِ زار کم ہُوا :::: Momin KhaN Momin

    غزلِ حکیم مومِن خاں مومِن سم کھا موئے تو دردِ دلِ زار کم ہُوا بارے کچھ اِس دَوا سے تو آزار کم ہُوا کُچھ اپنے ہی نصِیب کی خُوبی تھی، بعد مرگ ! ہنگامۂ محبّتِ اغیار کم ہُوا معشُوق سے بھی ہم نے نِبھائی برابری واں لُطف کم ہُوا، تو یہاں پیار کم ہُوا آئے غزال چشم سدا میرے دام میں ! صیّاد ہی رہا...
  15. طارق شاہ

    فہمیدہ ریاض :::: چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں ::::: Fahmida Riaz

    فہمیدہ ریاض چار سُو ہے بڑی وحشت کا سماں کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں کوئی آواز سی ہے مرثِیہ خواں شہر کا شہر بنا گورستاں ایک مخلوُق جو بستی ہے یہاں جس پہ اِنساں کا گُزرتا ہے گمُاں خود تو ساکت ہے مثالِ تصوِیر جنْبش غیر سے ہے رقص کناں کوئی چہرہ نہیں جُز زیر نقاب نہ کوئی جسم ہے جُز بے دِل و جاں...
  16. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدرعلی آتش ::::: ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام ::::: Khuwaja Haidar Ali Aatish

    غزلِ خواجہ حیدرعلی آتش ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام کرتی ہے رُوح، مرحلۂ آب و گِل تمام حقا کے عِشق رکھتے ہیں تجھ سے حَسینِ دہر دَم بھرتے ہیں تِرا بُتِ چین و چگِل تمام ٹپکاتے زخمِ ہجر پر اے ترک ، کیا کریں خالی ہیں تیل سے تِرے، چہرے کے تِل تمام دیکھا ہے جب تجھے عرق آ آ گیا ہے...
  17. طارق شاہ

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی ::::: پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی ::::: Dr. Mehtab hayder Naqvi

    ڈاکٹر مہتاب حیدر نقوی پھر کسی خواب کی پلکوں پہ سواری آئی خوش اُمیدی کو لئے بادِ بہاری آئی پُھول آئے ہیں نئی رُت کے، نئی شاخوں پر موجۂ ماہِ دِل آرام کی باری آئی نامُرادانہ کہِیں عُمْر بَسر ہوتی ہے شاد کامی کے لئے، یاد تمھاری آئی منتظر رہتی ہیں کِس واسطے آنکھیں میری اِس گذر گاہ پہ کب اُس...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ مثلِ دشت، نہ مُمکن کسی سماں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش نہ مثلِ دشت، نہ مُمکن کسی سماں کی طرح نجانے گھر کی یہ حالت ہُوئی کہاں کی طرح کریں وہ ذکر ہمارا تو داستاں کی طرح بتائیں سنگِ در اپنا اِک آستاں کی طرح کسی کی بات کی پروا، نہ اِلتجا کا اثر فقیہہ شہر بھی بالکل ہے آسماں کی طرح وفورِ شوق وہ پہلا، نہ حوصلہ دِل کا ! ورُود غم...
  19. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی ::::: Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی پر کیا ہُوا کہ صبح تلک جان بھی نہ تھی آنے میں گھر مِرے، تجھے جتنی جھجک رہی اس درجہ تو میں بے سرو سامان بھی نہ تھی اِتنا سمجھ چُکی تھی میں اُس کے مِزاج کو وہ جا رہا تھا اور میں حیران بھی نہ تھی آراستہ تو خیر نہ تھی زندگی کبھی پر تجھ سے...
  20. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا ::::: Akbar Allahabadi

    غزلِ اکبر الٰہ آبادی سمجھے وہی اِس کو جو ہو دِیوانہ کسی کا اکبر، یہ غزل میری ہے افسانہ کسی کا گر شیخ و برہمن سُنیں افسانہ کسی کا معبد نہ رہیں کعبہ و بُتخانہ کسی کا اﷲ نے دی ہے جو تمھیں چاند سی صُورت روشن بھی کرو جا کے سیہ خانہ کسی کا اشک آنکھوں میں آ جائیں عِوضِ نیند کے صاحب ایسا بھی...
Top