urdu ghazal

  1. محمداحمد

    جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر - سعداللہ شاہ

    غزل جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر جہاں آکے پاؤں کٹے مرے، وہاں نقشِ پا بھی چلے تھے پھر مرے رہنما کا تھا فیصلہ، مرا جسم جاں سے جُدا ہُوا یہی خوب تھا کہ اسی نے ہی سرِ دار ہاتھ ملے تھے پھر مجھے آسمان پہ سُکون تھا، یہ زمین میرا جنون تھا یہی کیا کہ پھر مجھے خوف تھا،...
  2. محمداحمد

    سلیم کوثر عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا - سلیم کوثر

    غزل خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے...
  3. محمداحمد

    محسن نقوی رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے - محسن نقوی

    غزل رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند...
  4. فرحت کیانی

    پیرزادہ قاسم زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے۔ پیرزادہ قاسم

    زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے دشتِ بےنیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا...
  5. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم زمانہ میری شکستِ دل کا سوال ہی کیوں اُٹھا رہا ہے - پیرزادہ قاسم

    غزل زمانہ میری شکستِ دل کا سوال ہی کیوں اُٹھا رہا ہے ابھی مرے زخم ہنس رہے ہیں، ابھی مرا درد گا رہا ہے میں کب سے اُس تندیء ہوا کے مقابلے پر ڈٹا ہوا تھا مگر یہ اک دستِ محرمانہ جو آج مجھ کو بُجھا رہا ہے عجیب بیگانگی کی رُت ہے، ہر ایک پہچان کھو گئی ہے اب ایسے عالم میں دشتِ قاتل ہے ایک جو...
  6. محمداحمد

    سلیم کوثر اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا - سلیم کوثر

    غزل اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا کوئی نیند مثال نہیں بنتی کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھلا ہر خوشبو عام نہیں ہوتی ہر پھول گلاب نہیں ہوتا اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں ہر بات گناہ نہیں ہوتی سب کارِ ثواب...
  7. ظ

    کیا ٹوٹا ہے اندر اندر ، کیوں چہرہ کُملایا ہے

    کیا ٹوٹا ہے اندر اندر ، کیوں چہرہ کُملایا ہے تنہا تنہا رونے والوں ، کون تمہیں یاد آیا ہے چپکے چپکے سُلگ رہے تھے ، یاد میں ان کی دیوانے ایک تارے نے ٹُوٹ کے یارو ! ، کیا اُن کو سمجھایا ہے رنگ برنگی اس محفل میں ، تُم کیوں اتنے چُپ چاپ ہو بھول بھی جاؤ پاگل لوگو ! ، کیا کھویا ، کیا پایا...
  8. ظ

    یوں تو جاتے میں نے اسے ، روکا بھی نہیں

    یوں تو جاتے میں نے اسے ، روکا بھی نہیں پیار اس سے نہ رہا ہو میرا ، ایسا بھی نہیں مانگ لیتا محبت بھی ، میں بھکاری بن کر درد سینے میں بہت تھا مگر ، اتنا بھی نہیں‌ منتظر میں‌ نہ تھا ، کسی شام اس کا اور وعدے پہ شخص وہ کبھی ، آیا بھی نہیں اب اس کی بھی شہزاد ، شکایت ہے یہی پیار تو...
  9. فرخ منظور

    احسان دانش يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے - احسان دانش

    يوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جيسے ساتھ چل موج صبا ہو جيسے لوگ يوں ديكھ كر ہنس ديتے ہيں تو مجھے بھول گيا ہو جيسے موت بھي آئي تو اس ناز كے ساتھ مجھ پہ احسان كيا ہو جيسے ہچكياں رات كو آتي ہي گئيں تو نے پھر ياد كيا ہو جيسے ايسے انجان بنے بيٹھے ہو تم كو كچھ نہ پتا ہو جيسے...
  10. محمداحمد

    زندگی زلف نہیں ہے کہ سنور جائے گی - اعزاز احمد آذر

    غزل تو نے چھیڑا تو یہ کچھ اور بکھر جائے گی زندگی زلف نہیں ہے کہ سنور جائے گی خون تاروں کا جو ہو گا تو شفق پھوٹے گی سُرخیء خُوں سے سحر اور نکھر جائے گی تھک کے بیٹھا ہوں میں سایوں کے گھنے جنگل میں سوچتا ہوں کہ ہر اک راہ کدھر جائے گی یہ الگ بات کہ دن میرے مقدّر میں نہ ہو رات پھر رات ہے آخر کو...
  11. محمداحمد

    افتخار عارف وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو - افتخار عارف

    غزل فضا میں رنگ نہ ہوں آنکھ میں نمی بھی نہ ہو وہ حرف کیا کہ رقم ہو تو روشنی بھی نہ ہو وہ کیا بہار کہ پیوندِ خاک ہو کے رہے کشاکشِ روش و رنگ سے بری بھی نہ ہو کہاں ہے اور خزانہ بجز خزانۂ خواب لٹانے والا لٹاتا رہے کمی بھی نہ ہو یہی ہوا ، یہی بے مہرو بے لحاظ ہوا یہی نہ ہو تو چراغوں...
  12. فرخ منظور

    عدم وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں - عدم

    وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں پھول دامن میں چند رکھ لیجئے راستے میں فقیر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے...
  13. فرخ منظور

    کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں - نوابزادہ نصراللہ

    کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں کیسے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں جبر کو میرے گناہوں کی سزا کہتے ہیں میری مجبوری کو تسلیم و رضا کہتے ہیں غم نہیں گر لبِ اظہار پر پابندی ہے خامشی کو بھی تو اِک طرزِ نوا کہتے ہیں کُشتگانِ ستم و جور کو بھی دیکھ تو لیں اہلِ دانش جو جفاؤں کو وفا...
  14. ظ

    خوابوں میں تیرے ، گر میری خواہش نہیں ‌ہوگی

    خوابوں میں تیرے ، گر میری خواہش نہیں ‌ہوگی مجھ سے تیری آنکھوں کی ، پرستش نہیں ہوگی آواز میری بیٹھ تو سکتی ہے ، تھکن سے لہجے میں میرے مگر ، گذارش نہیں ہوگی ہو فکر جسے خود ، وہ میرا حال پرکھ لے مجھ سے تو میرے غم کی ، نمائش نہیں ہوگی مانے کے نہ مانے مجھے شہزاد ، زمانہ یہ طے ہے...
  15. ظ

    کیا خبر تھی کہ میں اس درجہ ، بدل جاؤں گا

    کیا خبر تھی کہ میں اس درجہ ، بدل جاؤں گا تجھ کو کھو دونگا ، تیرے غم سے سنبھل جاؤں گا اجنبی بن کے ملوں گا ، میں تجھے محفل میں تُو نے چھیڑی بھی تو میں بات ، بدل جاؤں گا ڈھونڈ پائے نہ جہاں ، یاد بھی تیری مجھ کو ایسے جنگل میں ، کسی روز نکل جاؤں گا ضد میں آئے ہوئے معصوم سے بچے کی طرح...
  16. فرخ منظور

    تبسم ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں - صوفی تبسم

    ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں نظر کے قافلے ديوار و در سے...
  17. محمداحمد

    میں اسیرِ کاکلِ عشق ہوں، مجھے کیا ملے گا نجات میں - غزل پیشِ خدمت ہے

    غزل کوئی مہرباں نہیں ساتھ میں، کوئی ہات بھی نہیں ہات میں ہیں اداسیاں مری منتظر سبھی راستوں میں جِہات میں ہے خبر مجھے کہ یہ تم نہیں، کسی اجنبی کو بھی کیا پڑی سبھی آشنا بھی ہیں روبرو، تو یہ کون ہے مری گھات میں یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے مرے شعر میں، مری بات میں،...
  18. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم سفالِ جاں کو کفِ کوزہ گر میں رہنے دو - پیرزادہ قاسم

    غزل سفر نصیب ہیں ہم کو سفر میں رہنے دو سفالِ جاں کو کفِ کوزہ گر میں رہنے دو ہمیں خبر ہے کسے اعتبار کہتے ہیں سخن گروں کو صفِ معتبر میں رہنے دو تمھاری خیرہ سری بھی جواز ڈھونڈے گی بلا سے کوئی بھی سودا ہو سر میں رہنے دو یہ برگ و بار بھی لے جاؤ چُوبِ جاں بھی مگر نمو کی ایک رمق تو شجر...
  19. محمداحمد

    محسن نقوی بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے - محسن نقوی

    غزل بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے میں برگِ صحرا ہوں ، یوں بھی مجھ کو ہَوا اُڑائے تو کچھ نہ پائے میں پستیوں میں پڑا ہوا ہوں، زمیں کے ملبوس میں جڑا ہوں مثالِ نقشِ قدم پڑا ہوں، کوئی مٹائے، توکچھ نہ پائے تمام رسمیں ہی توڑ دی ہیں، کہ میں نے آنکھیں ہی پھوڑ دی ہیں...
  20. نوید ملک

    اعتبار ساجد دھوپ کے دشت میں شیشے کی ردائیں دی ہیں

    دھوپ کے دشت میں شیشے کی ردائیں دی ہیں زندگی! تو نے ہمیں کیسی سزائیں دی ہیں شعلوں جیسی ہی عطا کی ہیں سلگتی بوندیں آگ برساتی ہوئی ہم کو گھٹائیں دی ہیں اک دعا گو نے رفاقت کی تسلی دے کر عمر بھر ہجر میں جلنے کی سزائیں دی ہیں دل کو بجھنے کا بہانہ کوئی درکار تو تھا دکھ تو یہ ہے ترے...
Top