فرخ منظور

لائبریرین
کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
کیسے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں

جبر کو میرے گناہوں کی سزا کہتے ہیں
میری مجبوری کو تسلیم و رضا کہتے ہیں

غم نہیں گر لبِ اظہار پر پابندی ہے
خامشی کو بھی تو اِک طرزِ نوا کہتے ہیں

کُشتگانِ ستم و جور کو بھی دیکھ تو لیں
اہلِ دانش جو جفاؤں کو وفا کہتے ہیں

کل بھی حق بات جو کہنی تھی سرِ دار کہی
آج بھی پیشِ بتاں نامِ خدا کہتے ہیں

یوں تو محفل سے تری اُٹھ گئے سب دل والے
ایک دیوانہ تھا وہ بھی نہ رہا کہتے ہیں

یہ مسیحائی بھی کیا خوب مسیحائی ہے
چارہ گر موت کو تکمیلِ شِفا کہتے ہیں

بزمِ زنداں میں ہوا شورِ سلاسل برپا
دہر والے اسے پائل کی صدا کہتے ہیں

آندھیاں میرے نشیمن کو اڑانے اٹھیں
میرے گھر آئے گا طوفانِ بلا کہتے ہیں

اُن کے ہاتھوں پہ اگر خون کے چھینٹے دیکھیں
مصلحت کیش اسے رنگِ حنا کہتے ہیں

میری فریاد کو اِس عہد ہوس میں ناصر
ایک مجذوب کی بے وقت صدا کہتے ہیں

----نواب زادہ نصراللہ خاں ناصر
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا یہ سیاستدان نوابزادہ نصراللہ کا کلام ہے؟ اگر ہاں تو کیا ان کا اس کے علاوہ بھی کلام موجود ہے؟
بہت خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ فرخ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
مجھے یاد ہے جب نوابزادہ نصراللہ خان فوت ہوئے تو ایک اخبار نے ان کا یہی مصرعہ بطورِ سرخی لگایا تھا۔

بہت شکریہ سخنور :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا یہ سیاستدان نوابزادہ نصراللہ کا کلام ہے؟ اگر ہاں تو کیا ان کا اس کے علاوہ بھی کلام موجود ہے؟
بہت خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ فرخ۔

جی نبیل یہ سیاستدان نواب زادہ نصراللہ خان کی ہی غزل ہے - مجھے نہیں معلوم کہ ان کا مزید کلام ہے یا نہیں اگر تخلص ناصر کرتے تھے تو یقیناً مزید کلام بھی ہوگا - یہ غزل مجھے والد صاحب کی ڈائری میں سے ملی ہے اور میں خود اسکی تلاش میں تھا - لیکن میں اس غزل کو حبیب جالب کی سمجھتا رہا - نواب زادہ خود بھی بہت اعلیٰ ادبی ذوق کے مالک تھے - مجھے ایک بار ہی ان کا خطاب سننے کا اتفاق ہوا ہے اور وہ خطاب اشعار سے بھرپور تھا -بہت شکریہ پسندیدگی کے لیے!‌
 

جیہ

لائبریرین
واہ اتنا خوبصورت کلام۔ بہت خوب

یقیں کریں کہ مجھے ہرگز توقع نہ تھی نوابزادہ صاحب اتنا اچھا لکھتے ہوں گے

شیئر کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
سخنور صاحب،

بہت عمدہ ذوق پایا ہے ماشاءاللہ آپ نے، اور بہت خوبصورت کلام منتخب کرتےہیں یہ غزل بھی اس بات کا ثبوت ہے۔۔ خوش رہیے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جی نبیل یہ سیاستدان نواب زادہ نصراللہ خان کی ہی غزل ہے - مجھے نہیں معلوم کہ ان کا مزید کلام ہے یا نہیں اگر تخلص ناصر کرتے تھے تو یقیناً مزید کلام بھی ہوگا - یہ غزل مجھے والد صاحب کی ڈائری میں سے ملی ہے اور میں خود اسکی تلاش میں تھا - لیکن میں اس غزل کو حبیب جالب کی سمجھتا رہا - نواب زادہ خود بھی بہت اعلیٰ ادبی ذوق کے مالک تھے - مجھے ایک بار ہی ان کا خطاب سننے کا اتفاق ہوا ہے اور وہ خطاب اشعار سے بھرپور تھا -بہت شکریہ پسندیدگی کے لیے!‌

سخنور! جالب کا بھی ایسا کلام ہے ناں شاید؟؟؟
ظلمت کو ضیاء، صرصر کو صبا
بندے کو خدا کیا لکھنا
 
Top