shafiq khalish

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کرجائیں ::::: Shafiq Khalish

    یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کرجائیں! شفیق خلش یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کر جائیں اپنے اِک تبسّم سے زخْم میرے بھرجائیں ہو کوئی کرشمہ اب، جس کی مہربانی سے ساتھ اپنے وہ ہولیں، یا ہم اُن کے گھرجائیں دُور ہو سیاہی بھی وقت کی یہ لائی سی اپنی خوش نوائی سے روشنی جو کرجائیں روشنی مُدام...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دِل میں ہجرت کے نہیں آج تو کل ہوں گے خلش ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش دِل میں ہجرت کے نہیں آج تو کل ہوں گے خلش زخم ہوں گے کبھی لمحے، کئی پَل ہوں گے خلش بے اثر تیرے کِیے سارے عمل، ہوں گے خلش جو نہیں آج، یہ اندیشہ ہے کل ہوں گے خلش زندگی بھر کے لئے روگ سا بن جائیں گے! گرنہ فوراّ ہی خوش اسلوبی سے حل ہوں گے خلش کارگر اُن پہ عملِ راست بھی ہوگا...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اِس دِل کا خوُب رُوؤں پہ آنا نہیں گیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش اِس دِل کا خوُب رُوؤں پہ آنا نہیں گیا یہ شوق اب بھی جی سے پُرانا نہیں گیا میں دیکھتا ہُوں اب بھی گُلوں کو چمن میں روز پُھولوں سے اپنے جی کو لُبھانا نہیں گیا اب بھی طلَب ہے میری نِگاہوں کو حُسن کی جینے کو زندگی سے بہانہ نہیں گیا کیا کیا نہ کُچھ گزرتا گیا زندگی کے ساتھ اِک...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جان ودِل ہجرمیں کُچھ کم نہیں بےجان رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش جان ودِل ہجرمیں کُچھ کم نہیں بےجان رہے لڑ کر اِک دردِ مُسلسل سے پریشان رہے سوچ کر اور طبیعت میں یہ ہیجان رہے ! کیوں یُوں درپیش طلاطُم رہے، طوُفان رہے بُت کی چاہت میں اگر ہم نہ مُسلمان رہے رب سے بخشش کی بھی کیا کُچھ نہیں امکان رہے مگراب دل میں کہاں میرے وہ ارمان رہے ضُعف سے...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: خزانہ::: "بارشیں یاد دِلائیں وہ زمانہ میرا" ::::: Shafiq Khalish

    خزانہ بارشیں یاد دِلائیں وہ زمانہ میرا شِیٹ کی دھار کے پانی میں نہانا میرا سُوکھے پتوں کی طرح تھی نہ کہانی میری آئی مجھ پرکہ ابھی تھی نہ جوانی میری دل، کہ محرومئ ثروت پہ بھی نا شاد نہ تھا لب پہ خوشیوں کے تھے نغمے، کبھی فریاد نہ تھا پُھول ہی پُھول نظر آتے تھے ویرانے میں موجزن رنگِ بہاراں...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دُشمنوں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دشمنوں کی طرح جُدا یہ ُدکھ بھی، مِلے اور سب دُکھوں کی طرح یُوں اجنبی سی مُصیبت کبھی پڑی تو نہ تھی سحر کی آس نہ جس میں وہ ظلمتوں کی طرح نہ دل میں کام کی ہمّت، نہ اوج کی خواہش ! کٹے وہ حوصلے سارے مِرے پروں کی طرح ستارے توڑ کے لانے کا کیا کہوں میں...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا میں اپنا دِل تک اُسی کا رہین رکھتا تھا رہی جو فکر تو نادان دوست ہی سے مجھے وگرنہ دشمنِ جاں تک ذہین رکھتا تھا خیال جتنا بھی اُونچا لیے پھرا ، لیکن میں اپنے پاؤں کے نیچے زمین رکھتا تھا خُدا کا شُکر کہ عاجز کِیا نہ دل نے کبھی میں اِس کو...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی تاریک راستوں پہ تو پڑتی نہیں کبھی کیسا یہ چھا گیا ہے مِری زندگی پہ زنگ کوشش ہزار پہ بھی اُترتی نہیں کبھی یکسانیت کا ہوگئی عنوان زندگی ! بگڑی ہے ایسی بات سنْورتی نہیں کبھی رہتا ہے زندگی کو بہاروں کا اِنتظار حرکاتِ کج رَواں سے تو ڈرتی نہیں کبھی ہے...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی راہیں مسدُود ہُوئیں میرے وہاں جانے کی اور کُچھ پانے کی دِل کو نہیں خواہش کوئی نِکلے بس راہ کوئی میرے وہاں جانے کی وجہ کیا خاک بتائیں تمھیں کھُل کر اِس کی کوئی تدبیر چلی ہی نہیں دِیوانے کی میری قسمت میں کہاں یار سے جاکر مِلنا کوشِشیں...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مناظر حَسِیں ہیں جو راہوں میں میری ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش مناظر حَسِیں ہیں جو راہوں میں میری تمہیں ڈھونڈتے ہیں وہ بانہوں میں میری اِنہیں کیا خبر مجھ میں رَچ سے گئے ہو بچھڑ کر بھی مجھ سے، ہو آہوں میں میری عجب بیخُودی آپ ہی آپ چھائے تِرا نام آئے جو آہوں میں میری ہر اِک سُو ہے رونق خیالوں سے تیرے ابھی بھی مہک تیری بانہوں میں میری...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی میرے دِل میں سما رہا ہی کوئی ہے تِری طرح روز راہوں میں مجھ سے تجھ کو چُھڑا رہا ہے کوئی پھر ہُوئے ہیں قدم یہ من من کے پاس اپنے بُلا رہا ہے کوئی نِکلوں ہر راہ سے اُسی کی طرف راستے وہ بتا رہا ہے کوئی کیا نِکل جاؤں عہدِ ماضی سے ! یادِ بچپن دِلا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں تمھارے وصف تھے رُسوائیاں ہماری تھیں نہیں تھا کوئی بھی، دیتا جو ساتھ محفل میں تمھاری یاد تھی، تنہائیاں ہماری تھیں عجب تماشا تھا، ہرآنکھ کا وہ مرکز تھا وجود اُس کا تھا، پرچھائیاں ہماری تھیں تباہ ہو نہ سکے، یہ کمال تھا اپنا تمھارے خواب تھے...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: چاردہ سالی میں رُخ زیرِ نقاب اچھّا نہ تھا :::: Shafiq Khalish

    دو غزلہ چاردہ سالی میں رُخ زیرِ نقاب اچھّا نہ تھا اک نظر میری نظر کو اِنقلاب اچھا نہ تھا اِس تغیّر سے دلِ خانہ خراب اچھا نہ تھا تیرا غیروں کی طرح مجھ سے حجاب اچھا نہ تھا اِس سے گو مائل تھا دل تجھ پر خراب اچھا نہ تھا کب نشہ آنکھوں کا تیری اے شراب اچھا نہ تھا بیقراری اور بھی بڑھ کر ہُوئی...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا :::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا جنُوں سے عِشق میں سودا کِیا نہیں لگتا اِک امتحان سے گُذرا ہُوں، کیوں نہیں سمجھیں یونہی نہیں میں ہر اِک کو جِیا نہیں لگتا وہ اطمینان سے یُوں ہیں، کہ میں کسی کو بھی اب خود اپنے آپ پہ تہمت لِیا نہیں لگتا وقوعِ وصل پہ کہتے ہیں سب، کرُوں...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دوڑے آتے تھے مِرے پاس صدا سے پہلے :::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش دوڑے آتے تھے مِرے پاس صدا سے پہلے اب وہ شاید ہی، کبھی آئیں قضا سے پہلے کوئی اور آ کے ہی بتلادے ہمیں حال اُن کا ! دردِ دل غم سا ہی ہو جائے سَوا سے پہلے عادتیں ساری عِنایت کی بدل دیں اُس نے اب تسلّی نہیں دیتے وہ سزا سے پہلے روز و شب وہ بھی اذیّت میں ہُوئے ہیں شامِل یادِ جاناں...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: ہُوں کِرن سُورج کی پہلی اور کبھی سایا ہُوں میں :::: Shafiq Khalish

    ہُوں کِرن سُورج کی پہلی، اور کبھی سایا ہُوں میں شفیق خلش ہُوں کِرن سُورج کی پہلی، اور کبھی سایا ہُوں میں کیسی کیسی صُورتوں میں وقت کی آیا ہُوں میں قُربِ محبُوباں میں اپنی نارسائی کے سبب گھیرکرساری اُداسی اپنے گھر لایا ہُوں میں گو قرار آئے نہ میرے دل کو اُن سے رُوٹھ کر جب کہ مِلنے سے اِسی...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں :::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں ہم اُن سے کچھ نہ کہیں گے یہ ٹھان بیٹھے ہیں رہِ غزال میں باندھے مچان بیٹھے ہیں ہم آزمانے کو قسمت ہی آن بیٹھے ہیں کُشادہ دل ہیں، سِتم سے رہے ہیں کب خائف کریں وہ ظلم بھی ہم پرجو ٹھان بیٹھے ہیں نہیں ہے اُن سے ہماری کوئی شناسائی گلی میں شوقِ...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو :::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو مائل بہ عشق جس سے دِل آرام بھی تو ہو اُن تک سفر کا میرے اب انجام بھی تو ہو کچھ تگ و دو یہ باعثِ انعام بھی تو ہو دُشنام گو لبوں پہ خلش نام بھی تو ہو عاشق ہو تم تو شہرمیں بدنام بھی تو ہو پتّھر برس رہے ہوں کہ، ہو موت منتظر اُن کا، گلی...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: یادوں سے سیلِ غم کو ہیں آنکھوں میں روکے ہم :::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش یادوں سے سیلِ غم کو ہیں آنکھوں میں روکے ہم کب بھُولے، زندگی سے محبّت کے بوسے ہم دیکھیں برستی آگ لبِ نغمہ گو سے ہم حیراں ہیں گفتگو کو مِلی طرزِ نو سے ہم سب دوست، آشنا جو تھے ، تاتاری بن گئے آئے وطن، تو بیٹھے ہیں محبوس ہوکے ہم اپنی روایتوں کا ، ہمیں پاس کب رہا ! کرتے شُمار...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: کچھ اُس کے دل میں خُدا میری اعتنائی دے ::::

    غزل شفیق خلش کچھ اُس کے دل میں خُدا میری اعتنائی دے نہیں تو مجھ کو جنُوں سے ہی آشنائی دے چلے بھی آؤ کہ فرقت سے دل دُہائی دے غمِ جہاں بھی نہ اِس غم سے کچھ رہائی دے کبھی خیال، یوں لائے مِرے قریب تجھے ! ہرایک لحظہ، ہراِک لب سے تو سُنائی دے کبھی گُماں سے ہو قالب میں ڈھل کے اِتنے قریب...
Top