شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

شفیق خلش

کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی
تاریک راستوں پہ تو پڑتی نہیں کبھی

کیسا یہ چھا گیا ہے مِری زندگی پہ زنگ
کوشش ہزار پہ بھی اُترتی نہیں کبھی

یکسانیت کا ہوگئی عنوان زندگی !
بگڑی ہے ایسی بات سنْورتی نہیں کبھی

رہتا ہے زندگی کو بہاروں کا اِنتظار
حرکاتِ کج رَواں سے تو ڈرتی نہیں کبھی

ہے عزم بھی بُلند مصائب کے ساتھ ساتھ
چاہت مِری، مقام سے گِرتی نہیں کبھی

حیراں اِس حوصلے پہ بھی دل کے ہُوں میں خلش
خواہش بھی اُن کے پانے کی مِرتی نہیں کبھی

شفیق خلش
(front of a giant xmas tree ۔ december, 1988 washington dc)
 
Top