طارق علی

  1. طارق شاہ

    آتش خواجہ حیدرعلی آتش ::::: ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام ::::: Khuwaja Haidar Ali Aatish

    غزلِ خواجہ حیدرعلی آتش ہوتا ہے سوزِ عِشق سے جل جل کے دِل تمام کرتی ہے رُوح، مرحلۂ آب و گِل تمام حقا کے عِشق رکھتے ہیں تجھ سے حَسینِ دہر دَم بھرتے ہیں تِرا بُتِ چین و چگِل تمام ٹپکاتے زخمِ ہجر پر اے ترک ، کیا کریں خالی ہیں تیل سے تِرے، چہرے کے تِل تمام دیکھا ہے جب تجھے عرق آ آ گیا ہے...
  2. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے ::::: Ahmad Faraz

    غزل احمد فراز سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
  3. فرخ منظور

    آتش ہوائے دورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے ۔ آتش

    غزل ہوائے دورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے بلند آج نہایت غبار راہ میں ہے شباب تک نہیں پہونچا ہے عالمِ طفلی ہنوز حسنِ جوانیِ یار راہ میں ہے عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں نہ کوئی شہر نہ کوئی دیار راہ میں ہے طریقِ عشق میں اے...
  4. طارق شاہ

    عبدالمجید سالک ::::: چراغِ زندگی ہوگا فروزاں، ہم نہیں ہونگے ::::: Abdul Majeed Salik

    عبدالمجید سالک چراغِ زندگی ہوگا فروزاں، ہم نہیں ہونگے چمن میں آئے گی فصلِ بہاراں، ہم نہیں ہونگے جوانوں اب تمھارے ہاتھ میں تقدیرِ عالَم ہے تمہی ہو گے فروغِ بزمِ اِمکاں، ہم نہیں ہونگے جئیں گے وہ جو دیکھیں گے بہاریں زُلفِ جاناں کی سنوارے جائیں گے گیسوئے دَوراں، ہم نہیں ہونگے ہمارے ڈُوبنے...
  5. طارق شاہ

    مُرتضیٰ برلاس ::::: موج درموج نظر آتا تھا سیلاب مجھے ::::: Murtaza Birlaas

    غزلِ مُرتضیٰ برلاس موج درموج نظر آتا تھا سیلاب مجھے پاؤں ڈالا تو یہ دریا لگا پایاب مجھے شدّتِ کرب سے کُمھلا گئے چہرے کے خطوُط اب نہ پہچان سکیں گے مِرے احباب مجھے ایک سایہ، کہ مجھے چین سے سونے بھی نہ دے ایک آواز کہ ، کرتی رہے بیتاب مجھے جس کی خواہش میں کسی بات کی خواہش نہ رہے ایسی...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی تاریک راستوں پہ تو پڑتی نہیں کبھی کیسا یہ چھا گیا ہے مِری زندگی پہ زنگ کوشش ہزار پہ بھی اُترتی نہیں کبھی یکسانیت کا ہوگئی عنوان زندگی ! بگڑی ہے ایسی بات سنْورتی نہیں کبھی رہتا ہے زندگی کو بہاروں کا اِنتظار حرکاتِ کج رَواں سے تو ڈرتی نہیں کبھی ہے...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی راہیں مسدُود ہُوئیں میرے وہاں جانے کی اور کُچھ پانے کی دِل کو نہیں خواہش کوئی نِکلے بس راہ کوئی میرے وہاں جانے کی وجہ کیا خاک بتائیں تمھیں کھُل کر اِس کی کوئی تدبیر چلی ہی نہیں دِیوانے کی میری قسمت میں کہاں یار سے جاکر مِلنا کوشِشیں...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی میرے دِل میں سما رہا ہی کوئی ہے تِری طرح روز راہوں میں مجھ سے تجھ کو چُھڑا رہا ہے کوئی پھر ہُوئے ہیں قدم یہ من من کے پاس اپنے بُلا رہا ہے کوئی نِکلوں ہر راہ سے اُسی کی طرف راستے وہ بتا رہا ہے کوئی کیا نِکل جاؤں عہدِ ماضی سے ! یادِ بچپن دِلا...
Top