عبدالمجید سالک ::::: چراغِ زندگی ہوگا فروزاں، ہم نہیں ہونگے ::::: Abdul Majeed Salik

طارق شاہ

محفلین

عبدالمجید سالک

چراغِ زندگی ہوگا فروزاں، ہم نہیں ہونگے
چمن میں آئے گی فصلِ بہاراں، ہم نہیں ہونگے

جوانوں اب تمھارے ہاتھ میں تقدیرِ عالَم ہے
تمہی ہو گے فروغِ بزمِ اِمکاں، ہم نہیں ہونگے

جئیں گے وہ جو دیکھیں گے بہاریں زُلفِ جاناں کی
سنوارے جائیں گے گیسوئے دَوراں، ہم نہیں ہونگے

ہمارے ڈُوبنے کے بعد اُبھریں گے نئے تارے
جبیں دہر پہ چَھٹکے گی افشاں، ہم نہیں ہوں گے

نہ تھا اپنی ہی قِسمت میں طُلوع مہْر کا جلوَہ
سحر ہو جائے گی شامِ غرِیباں، ہم نہیں ہوں گے

ہمارے دَور میں ڈالیں خرِد نے اُلجھنیں لاکھوں
جنُوں کی مُشکلیں جب ہونگی آساں، ہم نہیں ہوں گے

کہیں ہم کو دِکھا دو اِک کِرن ہی ٹِمٹِماتی سی
کہ جس دن جگمگائے گا شبِستاں، ہم نہیں ہوں گے

اگر ماضی منوّر تھا کبھی، تو ہم نہ تھے حاضر !
جو مستقبل کبھی ہو گا درخشاں، ہم نہیں ہونگے

ہمارے بعد ہی خُونِ شہِیداں رنگ لائے گا
یہی سُرخی بنے گی زیبِ عُنواں، ہم نہیں ہوں گے

عبدالمجید سالک
 
Top