شفیق خلش شفیق خلش ::::: بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل
شفیق خلش

بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں
تمھارے وصف تھے رُسوائیاں ہماری تھیں

نہیں تھا کوئی بھی، دیتا جو ساتھ محفل میں
تمھاری یاد تھی، تنہائیاں ہماری تھیں

عجب تماشا تھا، ہرآنکھ کا وہ مرکز تھا
وجود اُس کا تھا، پرچھائیاں ہماری تھیں

تباہ ہو نہ سکے، یہ کمال تھا اپنا
تمھارے خواب تھے بیداریاں ہماری تھیں

خلش! گو قہقہے پھیلے ہُوئے تھے محفل میں
مگر وہاں بھی طلبگاریاں ہماری تھیں

شفیق خلش

 
آخری تدوین:
Top