ساغر صدیقی

  1. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی غزل: ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں

    ہیں کتنی سازگار زمانے کی تلخیاں تُو ہے تو پُر بہار زمانے کی تلخیاں دیکھی ہیں بارہا مری چشمِ شعور نے انسان کا وقار زمانے کی تلخیاں جو ہو سکا نہ واقفِ آدابِ میکدہ کرتا رہا شمار زمانے کی تلخیاں تم ساتھ ہو تو جانِ وفا میرے واسطے پھولوں کی رہگذار زمانے کی تلخیاں اے رہروِ حیات ذرا جام تو اٹھا! بن...
  2. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی غزل: چمن سے، برق و شرر سے خطاب کرتا ہوں

    چمن سے، برق و شرر سے خطاب کرتا ہوں شعور و فکر و نظر سے خطاب کرتا ہوں قدم قدم پہ کھلاتا ہوں گل معانی کے جہانِ شمس و قمر سے خطاب کرتا ہوں جبیں پہ سطوتِ الہام کے تقاضے ہیں زبانِ قلب و جگر سے خطاب کرتا ہوں میں ایک مردِ قلندر میں ایک دیوانہ طلوعِ نورِ سحر سے خطاب کرتا ہوں مزاجِ شبنم و لالہ سے بات...
  3. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی غزل: بند گر ہو نہ تیرا خمیازہ

    بند گر ہو نہ تیرا خمیازہ بھوک ہے زندگی کا دروازہ چارہ گر بانکپن مبارک ہو زخمِ دل ہو گئے تر و تازہ پوچھ لو تربتوں کے کتبوں سے دے رہی ہے حیات دروازہ ساحلِ آرزو سے کرتے ہیں حسرتوں کے بھنور کا اندازہ چند غزلوں کے روپ میں ساغرؔ پیش ہے زندگی کا شیرازہ ساغر صدیقی
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں

    متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں فرشتوں کو بنا دیتی ہیں دیوانے تری آنکھیں جہان رنگ و بو الجھا ہوا ہے ان کے ڈوروں میں لگی ہیں کاکل تقدیر سلجھانے تری آنکھیں اشاروں سے دلوں کو چھیڑ کر اقرار کرتی ہیں اٹھاتی ہیں بہار نو کے نذرانے تری آنکھیں وہ دیوانے زمام لالہ و گل تھام لیتے ہیں جنہیں منسوب...
  5. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی میرے تصورات ہیں تحریروں عشق کی

    میرے تصورات ہیں تحریریں عشق کی زندانیٔ خیال ہیں زنجیریں عشق کی تعبیر حسن ہے دل مجروح کا لہو چھینٹے پڑے تو بن گئیں تصویریں عشق کی داغ فراق زخم وفا اشک خوں فشاں روز ازل سے ہیں یہی جاگیریں عشق کی شام خزاں کو صبح بہاراں بنا دیا ترتیب زیست بن گئیں تعزیریں عشق کی ساغرؔ جہان شوق میں دیکھی ہے جاوداں...
  6. وقار..

    زندگی کا حُصول کہتا ھُوں

    چاندنی کو رُسول کہتا ھُوں بات کو با اُصول کہتا ھُوں جگمگاتے ھُوئے ستاروں کو تیرے پیروں کی دُھول کہتا ھُوں اتفاقاً ، تمہارے مِلنے کو زندگی کا حُصول کہتا ھُوں آپ کی سانولی سی صُورت کو ذوقِ یزداں کی بھُول کہتا ھُوں
  7. محمد تابش صدیقی

    ساغر صدیقی ہم فقیروں سے گفتگو کر لو

    آبِ انگور سے وضو کر لو دوستو! بیعتِ سبو کر لو گُر بتا دیں گے بادشاہی کے ہم فقیروں سے گفتگو کر لو ان سے ملنا کوئی محال نہیں ان سے ملنے کی آرزو کر لو دو قدم رائیگاں ہوئے تو کیا دو قدم اور جستجو کر لو جشنِ رازِ حیات میں ساغرؔ چار دن تم بھی ہاؤ ہُو کر لو ساغرؔ صدیقی
  8. فرخ منظور

    ساغر صدیقی اے حُسنِ لالہ فام! ذرا آنکھ تو مِلا ۔ ساغر صدیقی

    اے حُسنِ لالہ فام! ذرا آنکھ تو مِلا خالی پڑے ہیں جام، ذرا آنکھ تو مِلا کہتے ہیں آنکھ آنکھ سے مِلنا ہے بندگی دُنیا کے چھوڑ کام، ذرا آنکھ تو مِلا کیا وہ نہ آج آئیں گے تاروں کے ساتھ ساتھ؟ تنہائیوں کی شام ذرا آنکھ تو مِلا ساقی مُجھے بھی چاہیے اِک جامِ آرزو کِتنے لگیں گے دام؟ ذرا آنکھ تو...
  9. فرخ منظور

    ساغر صدیقی نکلے صدف کی آنکھ سے موتی مرے ہوئے ۔ ساغر صدیقی

    نکلے صدف کی آنکھ سے موتی مرے ہوئے پھوٹے ہیں چاندنی سے شگوفے جلے ہوئے ہے اہتمامِ گریہ و ماتم چمن چمن رکھے ہیں مقتلوں میں جنازے سجے ہوئے ہر ایک سنگِ میل ہے اب ننگِ رہگذر ہیں رہبروں کی عقل پر پتھر پڑے ہوئے بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں کچھ باغباں ہیں برق و شرر سے ملے ہوئے اب میکدے میں بھی...
  10. کاشفی

    ساغر صدیقی جب سے دیکھا پَری جمالوں کو - ساغر صدیقی

    غزل (ساغر صدیقی) جب سے دیکھا پَری جمالوں کو مَوت سی آ گئی خیالوں کو دیکھ تشنہ لبی کی بات نہ کر آگ لگ جائے گی پیالوں کو پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے مُسکرا کر خراب حالوں کو فیض پہنچا ہے بارہا ساقی تیرے مستوں سے اِن شوالوں کو دونوں عالم پہ سرفرازی کا ناز ہے تیرے پائمالوں کو اس اندھیروں کے عہد...
  11. رحیم ساگر بلوچ

    ساغر صدیقی درد کے ماروں پہ ہنستا ہے زمانہ بے خبر از ساغر صدیقی

    درد کے ماروں پہ ہنستا ہے زمانہ بے خبر زخم ہستی کی کسک سے ہے نشانہ بے خبر نگہتوں کے سائے میں ٹوٹے پڑے ہیں چند پھول بجلیوں کی یورشوں سے آشیانہ بے خبر حسن_برہم کو نہیں حال_پریشاں سے غرض ساز_دل کی دھڑکنوں سے ہے زمانہ بے خبر دونوں عالم وسعت_آغوش کی تفسیر ہیں دیکھنے میں ہے نگاہ_مجرمانہ بے خبر آپ...
  12. راشد اشرف

    شکست ساغر (صدیقی)، سوانح-1983-از یونس جاوید

    شکست ساغر، سوانح، یونس ادیب، ستارہ پبلی کیشنز لاہور-1983
  13. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

    غزلِ ساغر صدیقی یہ جو دِیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں اِن میں کچُھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں دُور تک کوئی سِتارہ ہے نہ کوئی جگنو مرگِ اُمّید کے آثار نظر آتے ہیں میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں آپ پُھولوں کے خریدار...
  14. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: میں اِلتفاتِ یار کا قائِل نہیں ہُوں دوست

    غزلِ ساغر صدیقی میں اِلتفاتِ یار کا قائِل نہیں ہُوں دوست سونے کے نرم تار کا قائل نہیں ہُوں دوست مُجھ کو خِزاں کی ایک لُٹی رات سے ہے پیار میں رونقِ بہار کا قائِل نہیں ہُوں دوست ہر شامِ وصل ہو نئی تمہیدِ آرزُو ! اِتنا بھی اِنتظار کا قائِل نہیں ہُوں دوست دوچار دِن کی بات ہے، یہ زندگی کی بات...
  15. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے

    غزلِ ساغر صدیقی جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے بڑے خلوص سے دل نذرِ جام کرتا ہے ہمیں سے قوسِ قزح کو مِلی ہے رنگینی ہمارے در پہ زمانہ قیام کرتا ہے ہمارے چاکِ گریباں سے کھیلنے والو ہمیں بہار کا سورج سلام کرتا ہے یہ میکدہ ہے یہاں کی ہر ایک شے کا حضور غمِ حیات بہت احترام کرتا ہے فقیہہِ شہر...
  16. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: حادثے کیا کیا تمہاری بے رُخی سے ہو گئے

    غزلِ ساغرصدیقی حادثے کیا کیا تُمہاری بے رُخی سے ہو گئے ساری دُنیا کے لیے ہم اجنبی سے ہو گئے کچُھ تمہارے گیسوؤں کی برہمی نے کر دئیے ! کچُھ اندھیرے میرے گھر میں روشنی سے ہو گئے بندہ پرور، کُھل گیا ہے آستانوں کا بَھرم آشنا کچھ لوگ رازِ بندگی سے ہو گئے گردشِ دَوراں، زمانے کی نظر، آنکھوں کی...
  17. محمداحمد

    ساغر صدیقی غزل ۔ اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالہ ء دل فگار بن کر ۔ ساغر صدیقی

    غزل اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالہ ء دل فگار بن کر مگر یقیں ہے کہ لوٹ آئیں گے نغمہ ء نو بہار بن کر یہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئی وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمھاری آنکھوں میں خار بن کر جہان والے ہمارے گیتوں سے جائزہ لیں گے سسکیوں کا جہان میں پھیل جائیں گے ہم بشر بشر کی پکار...
  18. محمد بلال اعظم

    ساغر صدیقی اردو شاعری کا ایک معتبر اور قدآور نام

    ساغر صدیقی اردو شاعری کا ایک معتبر اور قدآور نام ساغر صدیقی1928ءانبالہ بھارت میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنا بچپن سہارنپور اور انبالہ میں گزرا ۔ساغر صدیقی کا اصل نام محمداختر شاہ تھا اور وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھے ۔ ساغر صدیقی نے ایک مرتبہ کہا تھا: "میری ماں دلی کی تھی، باپ پٹیالے...
  19. محسن وقار علی

    ساغر صدیقی ہے دعا یاد مگرحرفِ دعا یاد نہیں

    ہے دعا یاد مگرحرفِ دعا یاد نہیں میرے نغمات کو اندازِ نوا یاد نہیں ہم نے جن کے لیے راہوں میں بچھایاتھا لہو ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا یاد نہیں زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے جانےکس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں میں نے پلکوں پہ درِ یار سے دستک دی ہے میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں کیسے...
  20. کاشفی

    ساغر صدیقی ذرا کچھ اور قربت زیر داماں لڑکھڑاتے ہیں - ساغر صدیقی

    غزل (ساغر صدیقی) ذرا کچھ اور قربت زیر داماں لڑکھڑاتے ہیں مئے شعلہ فگن پی کر گلستاں لڑکھڑاتے ہیں تخیل سے گزرتے ہیں تو نغمے چونک اُٹھتے ہیں تصور میں بہ انداز بہاراں لڑکھڑاتے ہیں قرار دین و دنیا آپ کی بانہوں میں لرزاں ہیں سہارے دیکھ کر زلف پریشاں لڑکھڑاتے ہیں تری آنکھوں کے افسانے...
Top