ساغر صدیقی غزل: چمن سے، برق و شرر سے خطاب کرتا ہوں

چمن سے، برق و شرر سے خطاب کرتا ہوں
شعور و فکر و نظر سے خطاب کرتا ہوں

قدم قدم پہ کھلاتا ہوں گل معانی کے
جہانِ شمس و قمر سے خطاب کرتا ہوں

جبیں پہ سطوتِ الہام کے تقاضے ہیں
زبانِ قلب و جگر سے خطاب کرتا ہوں

میں ایک مردِ قلندر میں ایک دیوانہ
طلوعِ نورِ سحر سے خطاب کرتا ہوں

مزاجِ شبنم و لالہ سے بات ہے میری
نگاہِ شعلہ نگر سے خطاب کرتا ہوں

نہ کارواں سے شکایت نہ رہنما سے کلام
غُبارِ راہ گزر سے خطاب کرتا ہوں

ہر ایک گام پہ ہیں پتھروں کی دیواریں
سکوتِ اہلِ ہنر سے خطاب کرتا ہوں

بنامِ عظمتِ یزداں کبھی کبھی ساغرؔ
وقارِ حسنِ بشر سے خطاب کرتا ہوں


ساغرؔ صدیقی
 
Top