poetry

  1. ظ

    پھر سے دھرائیں وہ گھڑی کیسے

    کیا بتائیں کہ جان گئی کیسے پھر سے دھرائیں وہ گھڑی کیسے کس نے رستے میں چاند رکھا تھا مجھ کو ٹھوکر وہاں لگی کیسے وقت پہ پاؤں‌کب رکھا ہم نے زندگی منہ کے بل گری کیسے آنکھ تو بھر گئی تھی پانی سے تیری تصویر جل گئی کیسے ہم تو اب یاد بھی نہیں کرتے آپ کو ہچکی لگ گئی کیسے
  2. ش

    شکیب جلالی جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں ///شکیب جلالی

    جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں لوگ گرویدہ ہوتے جاتے ہیں جو بھی ہمدرد بن کے آتے ہیں غم کا احساس ہی جگاتے ہیں عہدِ ماضی کے زرفشاں لمحے شدتِ غم میں مسکراتے ہیں خود کو بدنام کررہا ہوں میں ان پہ الزام آئے جاتے ہیں اجنبی بن کے جی رہا ہوں میں لوگ مانوس ہوتے جاتے ہیں شکیب جلالی
  3. فرخ منظور

    ناصر کاظمی نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں - ناصر کاظمی

    نصیب عشق دل بے قرار بھی تو نہیں بہت دنوں سے تیرا انتظار بھی تو نہیں تلافی ستم روزگار کون کرے تم ہم سخن بھی نہیں رازدار بھی تو نہیں زمانہ پرسش غم بھی کرے تو کیا حاصل کہ تیرا غم ،غم لیل و نہار بھی تو نہیں تیری نگاہ تغافل کو کون سمجھائے کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں تو ہی...
  4. فرخ منظور

    ناصر کاظمی کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے - ناصر کاظمی

    کسے دیکھا کہاں دیکھا نہ جائے وہ دیکھا ہے جہاں دیکھا نہ جائے میری بربادیوں پر رونے والے تجھے محو فغاں دیکھا نہ جائے زمیں لوگوں سے خالی ہو رہی ہے یہ رنگ آسماں دیکھا نہ جائے سفر ہے اور غربت کا سفر ہے غم صد کارواں دیکھا نہ جائے کہیں آگ اور کہیں لاشوں کے انبار بس اے دور زماں دیکھا نہ...
  5. فرخ منظور

    ناصر کاظمی وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں - ناصر کاظمی

    وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لیے کوئی شایانِ التماس نہیں ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھے اب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں گزر رہے...
  6. فاتح

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی

    یونس رضا صاحب نے فرمایا تھا کہ انہیں گذشتہ 9 سال سے اس غزل کی تلاش تھی۔ 262803 فراق گورکھپوری کی یہ غزل انہی کی نذر رات بھی نیند بھی کہانی بھی ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی ایک پیغامِ زندگانی بھی عاشقی مرگِ ناگہانی بھی اس ادا کا تری جواب نہیں مہربانی بھی سرگرانی بھی دل کو اپنے بھی...
  7. ی

    قافلہ ساتھ ہے اور سفر تنہا

    زندگی یوں ہوئی بسر تنہا قافلہ ساتھ اور سفر تنہا اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں عمر گزری ہے اس قدر تنہا رات بھر بولتے رہے سناٹے رات کاٹے کوئی کدھر تنہا دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں رات ہوتی نہیں بسر تنہا ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا پھر نہ جانے گئے کدھر تنہانامعلوم
  8. خ

    فیض فیض احمد فیض(اے دل بیتاب)

    تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے شب کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جیسے چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جیسے رات کا گرم لہو اور بھی بہہ جانے دو یہی تاریکی تو ہے غازۂ رخسارِ سحر صبح ہونے ہی کو ہے اے دلِ بیتاب ٹھہر ابھی زنجیر چھنکتی ہے پسِ پردۂ ساز...
  9. خ

    عدم فرط رقابت(عبدلمجید عدم)

    یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے ہم کوئے یار سے بھی کچھ آگے نکل گئے واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے اے شمع! اُن پتنگوں کی تجھ کو کہاں خبر جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک جو حادثات تیری مروّت سے ٹل...
  10. ی

    کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

    کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی میرے رکنے سے میری سانسیں بھی رک جائیں گی فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والو ! اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی چلتی راہوں میں یونہی آنکھ لگی ہے فاقر بھیڑ...
  11. محمد وارث

    امجد اسلام امجد غزل - کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے - امجد اسلام امجد

    کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے کنارا...
  12. ا

    میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا ۔۔۔ شان الحق حقی

    وہ اٹھی ساز بغاوت کی لرزہ خیز ترنگ وہ ابھری قلب کشیری کی بیقرار امنگ وہ گونج اٹھا فضاوں میں دیکھ نعرہ جنگ پکارتا ہے مجھے ضرب تیغ کا آہنگ میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا مرا یقین مرا پیماں پکارتا ہے مجھے مری وفا مرا پیماں پکارتا ہے مجھے نقیبِ داورِ دوراں پکارتا ہے مجھے بطونِ غیب سے انساں...
  13. خ

    اعتبار ساجد اب اہلِ دل بھی قصیدہ نگار اس کے ہوئے

    ہم اس خطا پہ بے اعتبار اس کے ہوئے کہ کیوں اسی سے شکایت گزار اس کے ہوئے اکیلے ہم ہی رہے اپنے صدقِ دل کی طرح گواہیوں میں سب اہلِ دیار اس کے ہوئے وہ کوئی اور ہدف ڈھونڈنے کہاں جاتا کہ پیشِ راہ تو ہمی تھے ، شکار اس کے ہوئے اگ آئے شہر کی گلیوں میں ایسے رمز شناس کہ خیر خواہ...
  14. خ

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    محرومِ خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی تیرا یہ رنگ اے شبِ ہجراں نہ تھا کبھی تھا لطفِ وصل اور کبھی افسونِ انتظار یوں دردِ ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی پرساں نہ تھا کوئ تو یہ رسوائیاں نہ تھیں ظاہر کسی پہ حالِ پریشاں نہ تھا کبھی ہر چند غم بھی تےھا مگر احساسِ غم نہ تھا درماں نہ تھا تو ماتمِ درماں...
  15. زھرا علوی

    مرے سخن پہ ہوا نقش تیرے ہجر کا رنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حسنین محسن کاظمی

    شعورو فہم کی سرحد سے کتنی دور پرے میں سوچتا تھا کبھی میں بھی لفظ لکھوں گا ترے جمال کے خوش بخت موسموں میں کبھی میں تیرے حسن کی ساری تہوں کو سمجھوں گا گلاب کی طرح کھلتے ہوئے ترے عارض کنول نما تیری آنکھوں کے خوشنما دو جام وہ تیری زلف کہ شاموں کی پہرہ دار سدا وہ تیرے ہونٹ کہ جن سے جلیں گلاب...
  16. خ

    بشیر بدر بھول شاید بہت بڑی کر لی (بشیر بدر)

    بھول شاید ہیت بڑی کر لی دل نے دنیا سے دوستی کرلی تم محبت کو کھیل کہتے ہو ہم نے برباد ذندگی کرلی۔۔ اس نے دیکھا بڑی عنایت سے ٓانکھوں ٓانکھوں میں بات بھی کرلی عاشقی میں بہت ضروری ہے بے وفائی کبھی کبھی کر لی۔۔ ہم نہیں جانتے چراغوں نے کیوں ٓاندھیوں سے دوستی کرلی ڈھڑکنے دفن ہو گئی...
  17. زھرا علوی

    مگر دونوں عصا ٹوٹے ہوئے ہیں۔۔۔۔ حیدر گیلانی

    "پسپائی" یہ سوچا تھا کہ تیرا ہاتھ تھامے سرحدِ جاں سے آگے جا پڑاؤ ڈالنا ہے ہمیشہ ساتھ رہنا ہے سدا اک دوسرے کو چاہنا ہے یہ سوچا تھا وہاں تک تجھ کو دیکھوں میں جہاں تک ساتھ دیں اجڑی نگاہیں مری نظرون کے ہر اک زاویے کی آخری حد پر ترا کھلتا ہوا چہرہ مرے احساس کے تپتےہوئے بے انت صحرا کی...
  18. محمد وارث

    غزل - جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو - سید سبطِ علی صبا

    جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتّی رات کو مر گئی فاقہ زدہ معصوم بچّی رات کو آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ صحن میں بکھری ہوئی تھی پتّی پتّی رات کو کتنا بوسیدہ دریدہ پیرہن ہے زیبِ تن وہ جو چرخہ کاتتی رہتی ہے لڑکی رات کو صحن میں اک شور سا، ہر آنکھ ہے حیرت زدہ چوڑیاں سب توڑ دیں دلہن نے...
  19. محمد وارث

    غزل - بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے - پنڈت لبھو رام جوش ملسیانی

    بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے ترا حسن سانچے میں ڈھلتا رہے ہر اک دل میں چمکے محبت کا داغ یہ سکّہ زمانے میں چلتا رہے ہو ہمدرد کیا جس کی ہر بات میں شکایت کا پہلو نکلتا رہے بدل جائے خود بھی تو حیرت ہے کیا جو ہر روز وعدے بدلتا رہے مری بے قراری پہ کہتے ہیں وہ نکلتا ہے دم تو نکلتا رہے پلائی ہے...
  20. محمد وارث

    غزل - خوش جو آئے تھے پشیمان گئے - زہرہ نگاہ

    خوش جو آئے تھے پشیمان گئے اے تغافل تجھے پہچان گئے خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا کوئی بولا تو برا مان گئے کوئی دھڑکن ہے نہ آنسو نہ امنگ وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن گردشِ دہر تجھے جان گئے تیری اک ایک ادا پہچانی اپنی اک ایک خطا مان گئے اس جگہ عقل نے دھوکا کھایا جس جگہ...
Top