عدم فرط رقابت(عبدلمجید عدم)

یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے
ہم کوئے یار سے بھی کچھ آگے نکل گئے

واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے
وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے

اے شمع! اُن پتنگوں کی تجھ کو کہاں خبر
جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے

وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک
جو حادثات تیری مروّت سے ٹل گئے

جب بھی وہ مسکرا کے ملے ہم سے اے عدم
دونوں جہان فرطِ رقابت سے جل گئے
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ کیا لا جواب اور خوبصورت غزل ہے، تمام اشعار ہی لا جواب ہیں۔

شکریہ خلیفہ صاحب شیئر کرنے کیلیئے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ خالو خلیفہ امید ہے آپ عبدالحمید عدم کا مزید کلام بھی پوسٹ کریں گے -

دو ہی باذوق آدمی ہیں عدم
میں ہوا یا مرا رقیب ہوا
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ اگر اردو محفل کے "باذوق" صاحب نے یہ بات سن لی کہ مجھ جیسے منکر حدیث کو بھی باذوق کہا جا رہا ہے تو آپ کی خیر نہیں - ;)

حضور ہم 'باذوق' ہونے کا وصف صرف اسی کو مانتے ہیں جس کا ذکر 'عدم' نے کیا ہے نہ کہ اس کو جس کی طرف اشارہ آپ فرما رہے ہیں، ;) ہو سکتا ہے محفل والے 'باذوق' صاحب نے بھی عدم کا شعر پڑھ کر ہی یہ نِک رکھا ہو :)
 
Top