poetry

  1. حیدرآبادی

    "آنند نرائن ملا" کا منتخب کلام

    آنند نرائن ملا سرِ محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے تو نے روکا بھی تھا مجرم کو خطا سے پہلے اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بُکا سے پہلے قافلہ غم کا چلا بانگِ درا سے پہلے اُڑ گیا جیسے یکایک میرے شانوں پر سے وہ جو اک بوجھ تھا تسلیمِ خطا سے پہلے ہاں یہاں دل جو کسی کا ہے...
  2. ابوشامل

    سلیم احمد میں ہار گیا ہوں

    کپلنگ نے کہا تھا “مشرق، مشرق ہے اور مغرب، مغرب ہے اور دونوں کا ملنا ناممکن ہے” لیکن مغرب، مشرق کے گھر آنگن میں آ پہنچا ہے میرے بچوں کے کپڑے لندن سے آتے ہیں میرا نوکر بی بی سی کی خبریں سنتا ہے میں بیدل اور حافظ کے بجائے شیکسپیئر اور رلکے کی باتیں کرتا ہوں اخباروں میں...
  3. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے - پیرزادہ قاسم

    غزل اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے یعنی اب جرمِ اسیری کی سزا دی جائے دستِ نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے اُس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں بے حسی وقت کی آواز بنادی جائے صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر ایک شب اور مری شب سے ملا دی...
  4. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے - پیرزادہ قاسم

    غزل درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے آپ کتنے سادہ ہیںچاہتے ہیں بس ایسا ظلم کے اندھیرے کو رات کہ دیا جائے آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسّم بھی دل میں ہنس لیا جائے ، دل میں رو لیا جائے بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا جائے...
  5. م

    ماں: وہ کون ہے جو اداس راتوں کی چاندنی میں

    ًماں وہ کون ہے جو اداس راتوں کی چاندنی میں کئی دعائیں لبوں پہ لے کر ملول ہو کر بھلا کے ساری تھکان دن کی یہ سوچتی ہے کہ میں نجانے ہزاروں میلوں پرے جو بیھٹا ہوں "کس طرح ہوں" وہ کون ہے جو اداس راتوں کے رتجگے میں دعاوں کی مشعلیں جلائے کھڑی ہوئی ہے دعائیں جس کی مری لیے ہیں میں ان...
  6. قیصرانی

    جوگی

    کسی زمانے میں‌ جوگی نامی ایک نظم پڑھی اور پھر بہت بار سنی تھی۔ اگر کسی دوست کے پاس ہو تو براہ کرم شئیر کریں، شاعر کا نام بھی اگر مل جائے تو بہت خوب اس میں‌ جوگی اور شاعر کے درمیان مکالمہ تھا ایک مصرعہ یاد ہے ان چکنے چپڑے بولوں ‌سے نہ جوگی کو پھسلا بابا
  7. شمشاد

    پروین شاکر ایکسٹیسی

    ایکسٹیسی سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن سلوٹیں ملبوس پر، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا گرمی رخسار سے دبکی ہوئی ٹھنڈی ہوا نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس ریشمیں بانہوں...
  8. شمشاد

    ابن انشا جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا

    جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا کبھی بستیاں بن، کبھی کوہ و دمن، رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے، جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا شبِ ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا، کبھی بیت کہے (لکھی چاند نگر)...
  9. شمشاد

    ابن انشا انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو

    سنتے ہیں پھر چھپ چھپ ان کے گھر میں آتے جاتے ہو انشا صاحب ناحق جی کو وحشت میں الجھاتے ہو دل کی بات چھپانی مشکل، لیکن خوب چھپاتے ہو بن میں دانا، شہر کے اندر دیوانے کہلاتے ہو بے کل بے کل رہتے ہو، پر محفل کے آداب کے ساتھ آنکھ چرا کر دیکھ بھی لیتے ہو، بھولے بھی بن جاتے ہو پیت میں ایسے...
  10. ا

    کلام سید مہر علی شاہ

    حضرت قبلہ عالم قدس سرہ پنجابی اور فارسی زبان کے ایک نغز گو سخنور تھے۔ آپ کا کلام جو نعت ، مناجات اور تصوف پر مشتمل ہے ، اپنی سلاست اور انوکھے انداز کی وجہ سے غلبہ حال کا مرقع معلوم ہوتا ہے۔ کئی طویل نظمیں فی البدیہہ لکھتے یا لکھوا دیتے۔ کبھی کسی استاد کا کلام پسند فرماتے تو طبع عالی پرواز...
  11. ظ

    تیرے نام کی تھی جو روشنی ، اسے خود ہی تُو نے بجھا دیا

    تیرے نام کی تھی جو روشنی ، اسے خود ہی تُو نے بجھا دیا نہ جلا سکی جسے دھوپ ، اُسے چاندنی نے جلا دیا میں ہوں گردشوں میں گھرا ہوا ، مجھے آپ اپنی خبر نہیں وہ جو شخص تھا میرا رہنما ، اُسے راستوں میں گنوا دیا جسے تُو نے سمجھا رقیب تھا ، وہی شخص تیرا نصیب تھا تیرے ہاتھ کی وہ لکیر تھا ،...
  12. ظ

    نہ ہو سکی جو کوئی بات کُھل کے ساتھ اس کے

    نہ ہو سکی جو کوئی بات کُھل کے ساتھ اس کے میرے لبوں پہ دھرے تھے ، تکلفات اس کے .وہ کھولتا تھا کبھی مٹھی کو بند کرتا تھا پڑے ہوئے تھے عجب کشمکش میں ہاتھ اس کے .وہ اس لیئے گریزاں ہے میری کہانی سے کہ میرا نام ہے ، لیکن ہیں واقعات اس کے عجیب رُ ت ہے کہ میں خون بہا مانگ رہا ہوں...
  13. ظ

    رسوائی کا ڈر بھی دھیان میں رکھا کر

    رسوائی کا ڈر بھی دھیان میں رکھا کر خط محبوب کا مت دلان میں رکھا کر یہی اُجڑے ہوئے لوگ کبھی کام آئیں گے چاہنے والوں کو پہچان میں رکھا کر زرد رُتوں میں تیرا دل بہلائے گی چڑیا کوئی روشندان میں رکھا کر حسن کی ڈھلتی چھاؤں ہے ، اے جانِ جاناں خود کو اتنا بھی نہ مان میں رکھا کر...
  14. محمداحمد

    درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے - اعزاز احمد آزر

    غزل درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے نشاطِ منزل نہیں تو ان کو کوئی سا اجرِ سفر ہی دے دو وہ رہ نوردِ رہِ جنوں جو پہن کے راہوں کی دھول آئے وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اُٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں ہمارے حصّے میں عذر...
  15. م

    نہ جانے کیوں ھم سے یہ حالات چاہنے لگے

    نہ جانے کیوں ھم سے یہ حالات چاھنے لگے کہ تم بھی آخر ھم سے نجات چاھنے لگے بہت مان تھا جن سھاروں پہ ھمیں وہ آج غیروں کا ساتھ چاہنے لگے زندگی کی صبحوں سے رہے ھم تہی دامن تھک کے اب زندگی کی شام چاہنے لگے کردو نفرتوں کی انتہا کہ ھم تڑپتے رہیں خود اذیتی میں تم سے یہی جذبات چاہنے لگے
  16. محمداحمد

    جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر - سعداللہ شاہ

    غزل جہاں بجھ گئے تھے چراغ سب وہاں داغ دل کے جلے تھے پھر جہاں آکے پاؤں کٹے مرے، وہاں نقشِ پا بھی چلے تھے پھر مرے رہنما کا تھا فیصلہ، مرا جسم جاں سے جُدا ہُوا یہی خوب تھا کہ اسی نے ہی سرِ دار ہاتھ ملے تھے پھر مجھے آسمان پہ سُکون تھا، یہ زمین میرا جنون تھا یہی کیا کہ پھر مجھے خوف تھا،...
  17. ملائکہ

    اعتبار ساجد موت اس طرح نہ آئے

    موت اس طرح نہ آئے کہ کسی بیٹے کو تنگ آکر کبھی ہمسائے سے کہنا پڑجائے آپ کی مجھ پہ بہت خاص عنایت ہوگی میری خاطر اگر اک چھوٹی سی زحمت کرلیں آج کی رات کئی کام ضروری ہیں مجھے میرے بدلے میرے پاپا کی عیادت کرلیں اعتبار ساجد
  18. محمداحمد

    سلیم کوثر عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا - سلیم کوثر

    غزل خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے...
  19. محمداحمد

    محسن نقوی رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے - محسن نقوی

    غزل رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند...
  20. فرحت کیانی

    پیرزادہ قاسم زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے۔ پیرزادہ قاسم

    زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے دشتِ بےنیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا...
Top