انور مسعود

  1. محمد تابش صدیقی

    قطعہ : تماشہ: انور مسعود

    تماشہ تفریح و تفنن کی محافل نہ سجاؤ ٹی وی پہ خرافات کا میلہ نہ لگاؤ یہ ماہِ مبارک ہے عبادت کا مہینہ اس ماہِ مبارک کو تماشہ نہ بناؤ انور مسعود
  2. محمد تابش صدیقی

    قطعہ:- اے برقی رو: : انور مسعود

    اے برقی رو! پنکھے کی رکی نبض چلانے کے لئے آ کمرے کا بجھا بلب جلانے کے لئے آ تمہیدِ جدائی ہے اگرچہ تیرا ملنا "آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ" انور مسعود
  3. عبداللہ محمد

    انور مسعود ایویں اوہنوں تڑھیاں دتیاں کوچ اساں کر جانائیں

    ایویں اوہنوں تڑھیاں دتیاں کوچ اساں کر جانائیں اوہدے شہروں دُوجی تھانویں کہیڑے کافر جانائیں عشق نہ جس دے پلے ہووے اُس نے ہونائیں لیراں لیراں جس نوں کوئی کھچ نہ ہووے اس نے کھلر جانائیں خواباں وچ وی تکیاں نیئں سن ساڑن والیاں چھانواں کدی خیال وی آیا نئیں سی دھپے وی ٹھر جانائیں شاخاں جہیڑے ساوے پتر...
  4. عبداللہ محمد

    انور مسعود مزاح نگار

    ہس ہس جردے تتیاں ریتاں دھن مکئی دے دانے جیوں جیوں بھانبڑ مچدا جاوے بندے جان مکھانے انور مسعود
  5. فرخ منظور

    انور مسعود کھٹکا ۔ انور مسعود

    کھٹکا راہ چلتے ہوئے ناگاہ دبوچیں مجھ کو یہ تماشا سرِ بازار دکھانے لگ جائیں مجھ کو انورؔ یہی دھڑکا سا لگا رہتا ہے ملنے والے مری سیلفی نہ بنانے لگ جائیں 31،جنوری 2016 (انور مسعود)
  6. چوہدری لیاقت علی

    بس یونہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں ۔ انور مسعود

    بس یونہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں آئینے کی بات سچی ہے کہ میں تنہا نہیں بیٹھئے، پیڑوں کی اُترن کا الاو¿ تاپئے برگ سوزاں کے سوا درویش کچھ رکھتا نہیں اپنی اپنی سب کی آنکھیں، اپنی اپنی خواہشیں کس نظر میں جانے کیا جچتا ہے، کیا جچتا نہیں چین کا دشمن ہوا اک مسئلہ، میری طرف اس نے کل دیکھا تھا...
  7. چوہدری لیاقت علی

    انور مسعود۔ گھر

    گھر چھپے ہیں اشک دروازوں کے پیچھے چھتوں نے سسکیاں ڈھانپی ہوئی ہیں دکھوں کے گرد دیواریں چنی ہیں بظاہر مختلف شکلیں ہیں سب کی مگر اندر کے منظر ایک سے ہیں بنی آدم کے گھر سب ایک سے ہیں انور مسعود
  8. چوہدری لیاقت علی

    شکوہ گردش حالات لیے پھرتا ہے ۔ انور مسعود

    شکوہ گردش حالات لیے پھرتا ہے جس کو دیکھو وہ یہی بات لیے پھرتا ہے اس نے پیکر میں نہ ڈھلنے کی قسم کھائی ہے اور مجھے شوق ملاقات لیے پھرتا ہے شاخچہ ٹوٹ چکا کب کا شجر سے لیکن اب بھی کچھ سوکھے ہوئے بات لیے پھرتا ہے سوچئے جسم ہے اب روح سے کیسے روٹھے اپنے سائے کو بھی جو ساتھ لیے پھرتا ہے آسماں اپنے...
  9. ناصر علی مرزا

    ان- بیان ایبل خوشی ، اور ان-فراموش ایبل مشاعرہ (انور مسعود -یونیورسٹی آف گجرات میں )

    ان- بیان ایبل خوشی ، اور ان-فراموش ایبل مشاعرہ انور مسعود -یونیورسٹی آف گجرات میں پہلا قطعہ اس بیان بھی تو ضروری ہے دوستوں یہ واقعہ ہے عشق ومحبت کے باب کا سوہنی گھڑے کے ساتھ مدت سے ہے منتظر بھارت نے روک رکھا ہے پانی چناب کا دوسرا قطعہ بھولے سے ہوگئی ہے اگرچہ اس سے یہ بات ایسی نہیں ہے یہ بات...
  10. نیرنگ خیال

    بوسنیا از انورؔ مسعود

    بوسنیا آج تمہاری خونخواری پر حیرت ہے حیوانوں کو تم تو کل تہذیب سکھانے نکلے تھے انسانوں کو یہ بھی کیسا شوق ہے تم کو شہروں کی بربادی کا جگہ جگہ آباد کیا ہے تم نے قبرستانوں کو ہنستے بستے قریے تم نے شعلوں میں کفنائے ہیں ریت میں دفن کیا ہے تم نے کتنے نخلستانوں کو تم نے تو سچائی کو مترادف سمجھا...
  11. نیرنگ خیال

    کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے (انورؔ مسعود)

    کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے تمہیں نہیں ہے مرے حال کی خبر جیسے کہیں جہاں میں سُکھ بھی نہیں ہے گھر جیسا کہیں جہاں میں دُکھ بھی نہیں ہیں گھر جیسے چلا ہے اُس کی گلی کو اُسی طرح انورؔ سحر کو لوگ روانہ ہوں کام پر جیسے
  12. نیرنگ خیال

    غبار جاں نکلنا جانتا ہے از انورؔ مسعود

    غبار جاں نکلنا جانتا ہے دھواں روزن کا رستا جانتا ہے تم اس کی رہنمائی کیا کرو گے کدھر جانا ہے دریا جانتا ہے بہت حیراں ہوا میں اس سے مل کر مجھے اک شخص کتنا جانتا ہے نہیں چلتے زمانے کی روش پر ہمیں بھی اک زمانہ جانتا ہے بڑے چرچے ہیں اُس کی آگہی کے مگر انساں ابھی کیا جانتا ہے کیے ہیں جس نے دل...
  13. بھلکڑ

    انور مسعود میرا کیہ قصور اے ؟

    ٹاہلی ہیٹھاں ملنے دا وعدہ اوہنے کیتا سی ٹاہلی جتھے دَسی ساسُو اوتھے تے کھجُور اے اَہدے وچ تُسی دِسو میرا کیہ قصور اے؟
  14. بھلکڑ

    غزل: کدی خیال وی آیا نئیں سی دُھپے وی ٹھر جانئیں۔۔۔انور مسعود

    غزل ایویں اوہنوں تڑھیاں دِتیاں کوچ اساں کر جانائیں اوہدے شہروں دُوجی تھانویں کیہڑا کافر جانائیں عشق نہ جس دے پلّے اُ س نے ہونائیں لیراں لیراں جس نوں کوئی کھچ نہ ہووے اُس نے کھلر جانا ئیں خواباں وچ تکیاں نئیں سن ساڑن والیاں چھانواں کدی خیال وی نئیں سی دُھپے وی ٹھر جانائیں شاخاں جیہڑے ساوے پتر...
  15. عاطف بٹ

    پیمبروں کے بیانوں میں گونجنے والا (از انور مسعود)

    پیمبروں کے بیانوں میں گونجنے والا وہ نام سارے زمانوں میں گونجنے والا بس ایک نام انہی کا خدا کے نام کے بعد مؤذنوں کی اذانوں میں گونجنے والا ہے اسمِ سیّد و سالار و سرورِ عالم دلوں میں، ذہنوں میں، جانوں میں گونجنے والا بہ شکلِ مدحت و نعت و قصیدہ و توصیف وہ نام ساری زبانوں میں گونجنے والا وہ...
  16. محسن وقار علی

    انور مسعود قطعہ کلامی از انور مسعود

    گزرا ہوں اُس گلی سے تو پھر یاد آ گیا اُس کا وہ اِلتفات عجب اِلتفات تھا رنگین ہو گیا تھا بہت ہی معاملہ پھینکا جب اُس نے پھول تو گملا بھی ساتھ تھا ***** اپنی زوجہ سے کہا اِک مولوی نے، نیک بخت تیری تُربت پہ لکھیں تحریر کِس مفہوم کی اہلیہ بولی ،عبارت سب سے موزوں ہے یہی دفن ہےبیوہ یہاں پر مولوی...
  17. فرحت کیانی

    انور مسعود۔ غزل۔ دُنیا بھی عجب قافلہ تشنہ لباں ہے۔

    دُنیا بھی عجب قافلہِ تشنہ لباں ہے ہر شخص سرابوں کے تعاقب میں رواں ہے تنہا تری محفل میں نہیں ہوں کہ مرے ساتھ اِک لذتِ پابندیِ اظہار و بیاں ہے جو دل کے سمندر میں اُبھرتا ہے یقیں ہے جو ذہن کے ساحل سے گزرتا ہے گُماں ہے پُھولوں پہ گھٹاؤں کے تو سائے نہیں انور آوارۂ گلزار نشیمن کا دُھواں ہے...
  18. علی فاروقی

    سیلاب 1973 از انور مسعود

    یہ نظم جناب انور مسعود کے مجموعہ کلام"اک دریچہ اک چراغ" سے لی گئ ہے۔ پاکستان آج کل سیلاب کی جس تباہی کا سامناکر رہاہے۔ایسی ہی ایک آفت سے ہمیں پہلے بھی پالا پڑا تھا۔ کیا بیت گئی دیس پہ سیلاب کے ہاتھوں کیسے کوئی اس کرب کو الفاظ میں ڈھالے انسان بھی فصلیں بھی مویشی بھی مکاں بھی ہر چیز ہے بپھرے ہوے...
  19. فرخ منظور

    انور مسعود سائیڈ ایفیکٹس ۔ انور مسعود

    سائیڈ ایفیکٹس سر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے پر تھوڑا سا نقصان بھی ہو سکتا ہے اس سے ہو سکتی ہے پیدا کوئی تبخیر کی صورت دل تنگ و پریشان بھی ہو سکتا ہے اس سے ہو سکتی ہے کچھ ثقلِ سماعت کی شکایت بیکار کوئی کان بھی ہو سکتا ہے اس سے ممکن ہے خرابی کوئی ہو جائے جگر میں ہاں آپ کو یرقان بھی ہو...
  20. خواجہ طلحہ

    انور مسعود میچنگ

    دیکھی ہیں بعض ایسی خواتین خوش لباس جاتی ہیں محفلوں میں قرینے سے ڈھنگ سے رہتا ہے ان کو ذکر کی محفل میں بھی یہ دھیان تسبیح میچ کرتی ہو کپڑوں کے رنگ سے۔ ۔انور مسعود۔
Top