نتائج تلاش

  1. عمران شناور

    تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں ۔۔۔۔ عمران شناور

    تازہ غزل احباب کی نذر تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں ایسا لگتا ہے مر چکا ہوں میں اب مجھے کس طرح سمیٹو گے ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں میں تیری بے اعتنائیوں کے سبب ظرف کہتا ہے بھر چکا ہوں میں تجھ کو ساری دعائیں لگ جائیں اب تو جینے سے ڈر چکا ہوں میں ایک غم اور منتظر ہے مرا ایک غم سے گزر چکا ہوں میں...
  2. عمران شناور

    یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    عمران شناور یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں وہ مگر تیری پرخمار آنکھیں غم کی لہریں تھیں موجزن ان میں میں نے دیکھی ہیں اشکبار آنکھیں تیرے آنے کی آس ہے اب بھی راہ تکتی ہیں بار بار آنکھیں من کے اندر اگر اجالا ہو دیکھ لیتی ہیں آر پار آنکھیں خوبصورت لگے گی یہ دنیا اپنے باطن کی تُو...
  3. عمران شناور

    وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا ۔۔۔۔۔ سرور ارمان

    سرور ارمان وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا تیرے غم نصیبوں کو تجھ کو بھول جانے کا حوصلہ نہیں ملتا ان سیاہ بختوں کی بے بسی کا اندازہ لفظ کیا لگائیں گے اپنے گھر کے اندر بھی جن کو سر چھپانے کا آسرا نہیں ملتا قہقہوں کی آوازیں کیسے پھوٹ سکتی ہیں ان اداس صحنوں سے جن کی...
  4. عمران شناور

    اُڑے نہیں ہیں‘ اُڑائے ہوئے پرندے ہیں۔۔۔۔۔ باقی احمد پوری

    باقی احمد پوری باقی احمد پوری اُڑے نہیں ہیں‘ اُڑائے ہوئے پرندے ہیں ہمیں نہ چھیڑ ستائے ہوئے پرندے ہیں قفس میں قید کرو یا ہمارے پر کاٹو تمہارے جال میں آئے ہوئے پرندے ہیں ہوا چلے گی تو بچے اُڑائیں گے ان کو یہ کاغذوں سے بنائے ہوئے پرندے ہیں جمے ہوئے ہیں یہ شاخوں پہ اس طرح جیسے شجر کے ساتھ...
  5. عمران شناور

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے ۔۔۔۔ عمران شناور

    بھوک کم کم ہے پیاس کم کم ہے اب تو جینے کی آس کم کم ہے سانس لیتے تھے ہجر موسم میں اب یہ موسم بھی راس کم کم ہے تتلیاں اڑ گئیں یہ غم لے کر اب کے پھولوں میں باس کم کم ہے دل جو ملنے کی ضد نہیں کرتا اب یہ رہتا اداس کم کم ہے اپنی حالت اسے بتا نہ سکوں وہ جو چہرہ شناس کم کم ہے عمران شناور
  6. عمران شناور

    میرا شعری مجموعہ شائع ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    محفل کے تمام احباب کو سلام اور دعائیں میرا پہلا شعری مجموعہ ”ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے" کے نام سے خزینہ علم و ادب الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور 04237314169 نے شائع کیا ہے۔ تمام احباب کا بہت شکریہ ”ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے“ میں سے نمونہِ کلام احباب کی نذر: کچھ تو اے یار علاجِ غمِ تنہائی ہو...
  7. عمران شناور

    شبِ تاریک چپ تھی در و دیوار چپ تھے .... سرور ارمان

    شبِ تاریک چپ تھی در و دیوار چپ تھے نمودِ صبحِ نو کے سبھی آثار چپ تھے تماشا دیکھتے تھے ہمارے ضبطِ غم کا مسلط ایک ڈر تھا لبِ اظہار چپ تھے ہوائیں چیختی تھیں فضائیں گونجتی تھیں قبیلہ بٹ رہا تھا مگر سردار چپ تھے گراتا کون بڑھ کر بھلا دیوارِ ظلمت اجالوں کے پیمبر پسِ دیوار چپ تھے متاعِ آبرو کو...
  8. عمران شناور

    لوگ پابندِ سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں ۔۔۔۔عمران شناور

    اہلِ محفل کی نذر تازہ غزل لوگ پابندِ سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں بے حسی چھائی ہے ایسی گھر کے گھر خاموش ہیں دیکھتے ہیں ایک دوجے کو تماشے کی طرح ان پہ کرتی ہی نہیں آہیں اثر‘ خاموش ہیں اپنے ہی گھر میں نہیں ملتی اماں تو کیا کریں پھر رہے ہیں مدتوں سے دربدر‘ خاموش ہیں ہم حریفِ جاں کو اس سے بڑھ کے...
  9. عمران شناور

    ارفع کریم کے لیے ایک نظم ۔۔۔۔۔ سرور ارمان

    ارفع کریم کے لیے ایک نظم ارفع کریم نازشِ عمرِ رواں ہے تُو اس کم سنی میں رہبرِ آئندگاں ہے تُو حرماں نصیب کیسے تجھے بھول پائیں گے جن کے لیے حدیثِ غمِ بے کراں ہے تُو مینارِ فہم و عقل ہے اہلِ ہنر کے بیچ زیرِ زمیں نہیں ہے سرِ آسماں ہے تُو دستورِ کائنات کے آگے تو خم ہیں سر سوچوں کا کیا کریں کہ...
  10. عمران شناور

    گام گام خواہشیں ۔۔۔۔ عمران شناور

    گام گام خواہشیں نا تمام خواہشیں ہر خوشی کی موت ہیں بے لگام خواہشیں لے ہی آئیں آخرش زیرِ دام خواہشیں ہوش میں نہیں ہوں میں صبح و شام خواہشیں کاٹتی ہیں روح کو بے نیام خواہشیں عمران شناور
  11. عمران شناور

    ہو رہا ہے کیا یہاں کچھ عقدۂ محشر کھلے ۔۔۔ عمران شناور

    آپ دوستوں کی نذر طرحی غزل ہو رہا ہے کیا یہاں کچھ عقدہء محشر کھلے اب فصیلِ تیرگی میں روشنی کا در کھلے بزمِ یاراں سج گئی ہے بس یہی ارمان ہے کوئی تو ساحر ہو ایسا جس پہ وہ ازور کھلے ’کتنا اچھا دور تھا‘ ہم نے بزرگوں سے سنا چھوڑ کر جاتے تھے جب ہم اپنے اپنے گھر کھلے سوچتے تھے زندگی...
  12. عمران شناور

    کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو ۔۔۔۔۔ عمران شناور

    جنابِ اسلم کولسری کے نام کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا کیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اکثر سوچتا ہوں میں کون تمہارا دلبر‘ کس کے تم دلدار درختو لڑتے رہتے ہو تم اکثر تند و...
  13. عمران شناور

    راز کی بات کوئی کیا جانے ۔۔۔۔۔۔ عمران شناور

    تازہ اشعار اہلِ ذوق کی نذر: راز کی بات کوئی کیا جانے میرے جذبات کوئی کیا جانے میرے حصے میں ہجر آیا ہے ہجر کی رات کوئی کیا جانے روز ہوتی ہے گفتگو تجھ سے یہ ملاقات کوئی کیا جانے کس قدر ٹوٹ پھوٹ ہے مجھ میں میرے حالات کوئی کیا جانے بے سبب خود سے دشمنی کر لی یہ مری مات کوئی کیا...
  14. عمران شناور

    پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں -----عمران شناور

    بہت عرصہ سے کوئی پوسٹ نہیں کی محفل بھی کافی ٹھنڈی ہے لہٰذا ایک پرانی غزل دوستوں کی نذر پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں پھر سینے میں تیر اتارا کرتے ہیں دیکھو بھائی آپس میں کیوں لڑتے ہو دیکھنے والے صرف نظارا کرتے ہیں ہم نے کون سا یہاں ہمیشہ رہنا ہے جیسے بھی ہو یار گزارا کرتے ہیں ہم...
  15. عمران شناور

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی (سرور ارمان)

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی قریہء جاں میں‌کسی جشن کی تیاری تھی سر جھکائے ہوئے مقتل میں کھڑے تھے جلاد تختہء دار پہ لٹکی ہوئی خودداری تھی خون ہی خون تھا دربار کی دیواروں پر قابضِ تختِ وراثت کی ریاکاری تھی ایک ساعت جو تری زلف کے سائے میں کٹی ہجر بردوش زمانوں سے کہیں بھاری تھی اور...
  16. عمران شناور

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے (سعداللہ شاہ)

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب تُو ایک عافیہ تنہا کھڑی ہے اک جانب میں کیا کہوں تجھے اے عافیہ تُو ناداں ہے یہ جرم کافی ہے تیرا کہ تُو مسلماں ہے ترا یہ جرم کہ تُو اس قدر ذہین ہے کیوں زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں نشین ہے کیوں تری یہ جراتِ اظہار تیری دشمن ہے...
  17. عمران شناور

    تو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر (عمران شناور)

    تازہ اشعار تُو اپنی محبت کا اثر دیکھ لیا کر جاتے ہوئے بس ایک نظر دیکھ لیا کر انسان پہ لازم ہے کہ وہ خود کو سنوارے دھندلا ہی سہی آئینہ‘ پر دیکھ لیا کر حسرت بھری نظریں ترے چہرے پہ جمی ہیں بھولے سے کبھی تُو بھی اِدھر دیکھ لیا کر رستے سے پلٹنے سے تو بہتر ہے مرے دوست! چلتے ہوئے سامانِ...
  18. عمران شناور

    انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام (عمران شناور)

    ایک تازہ غزل آپ احباب کی نذر: انجان لگ رہا ہے مرے غم سے گھر تمام حالاں کہ میرے اپنے ہیں دیوار و در تمام صیاد سے قفس میں بھی کوئی گلہ نہیں میں نے خود اپنے ہاتھ سے کاٹے ہیں پر تمام کب سے بلا رہا ہوں مدد کے لیے انہیں کس سوچ میں پڑے ہیں مرے چارہ گر تمام جتنے بھی معتبر تھے وہ نامعتبر...
  19. عمران شناور

    ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے (عمران شناور)

    آج کل محفل جمی ہوئی ہے تو ایک تازہ غزل تمام احباب کی نذر ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری! گلستاں کیوں نہیں شاداب...
  20. عمران شناور

    "ہمارے شاعر" شائع ہو گئی ہے

    مشہور شاعر باقی احمد پوری کا مرتب کردہ انتخاب "ہمارے شاعر" کے نام سے مکتبہ تعمیرِ انسانیت (رحمن مارکیٹ اردو بازار لاہور) نے نہایت دیدہ زیب انداز میں شایع کر دی ہے۔ جس میں تقریبآ 400 سے زاید شعرا کو شامل کیا گیا ہے۔ اس انتخاب کی خصوصیت یہ ہے کہ شاملِ انتخاب شعراء کے مشہور اشعار کے ساتھ ساتھ ان...
Top