پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں -----عمران شناور

بہت عرصہ سے کوئی پوسٹ نہیں کی محفل بھی کافی ٹھنڈی ہے لہٰذا ایک پرانی غزل دوستوں کی نذر

پہلے دشمن کو للکارا کرتے ہیں
پھر سینے میں تیر اتارا کرتے ہیں

دیکھو بھائی آپس میں کیوں لڑتے ہو
دیکھنے والے صرف نظارا کرتے ہیں

ہم نے کون سا یہاں ہمیشہ رہنا ہے
جیسے بھی ہو یار گزارا کرتے ہیں

ہم مایوس نہیں ہیں تیری رحمت سے
مشکل وقت میں تجھے پکارا کرتے ہیں

باتوں باتوں میں تو جان بھی دیتے ہیں
وقت پڑے تو یار کنارا کرتے ہیں

عمران شناور
 

الف عین

لائبریرین
ا چھی غزل ہے عمران، لیکن تمہاری دوسری غزلوں کی ٹکر کی نہیں!!
اس مصرع کی ذرا تقطیع چیک کریں، شاید درست نہیں لگ رہی
مشکل وقت میں تجھے پکارا کرتے ہیں
 

آصف شفیع

محفلین
دیکھو بھائی آپس میں کیوں لڑتے ہو
دیکھنے والے صرف نظارا کرتے ہیں

عمران! اچھی غزل ہے۔ پہلے تو نہیں سنی تھی۔
 
Top