لوگ پابندِ سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں ۔۔۔۔عمران شناور

اہلِ محفل کی نذر تازہ غزل
لوگ پابندِ سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں
بے حسی چھائی ہے ایسی گھر کے گھر خاموش ہیں
دیکھتے ہیں ایک دوجے کو تماشے کی طرح
ان پہ کرتی ہی نہیں آہیں اثر‘ خاموش ہیں
اپنے ہی گھر میں نہیں ملتی اماں تو کیا کریں
پھر رہے ہیں مدتوں سے دربدر‘ خاموش ہیں
ہم حریفِ جاں کو اس سے بڑھ کے دے دیتے جواب
کوئی تو حکمت ہے اس میں ہم اگر خاموش ہیں
ٹوٹنے سے بچ بھی سکتے تھے یہاں سب آئنے
جانے کیوں اس شہر کے آئینہ گر خاموش ہیں
پیش خیمہ ہے شناور یہ کسی طوفان کا
سب پرندے اڑ گئے ہیں اور شجر خاموش ہیں
عمران شناور
 

غ۔ن۔غ

محفلین
پیش خیمہ ہے شناور یہ کسی طوفان کا
سب پرندے اڑ گئے ہیں اور شجر خاموش ہیں
بہت خوب ۔ ۔ ۔
داد پیشِ خدمت ہے ۔
 

ابوشامل

محفلین
"ہم حریفِ جاں کو اس سے بڑھ کے دے دیتے جواب
کوئی تو حکمت ہے اس میں ہم اگر خاموش ہیں"

واہ! کیا کہنے
 

مغزل

محفلین
پیش خیمہ ہے شناور یہ کسی طوفان کا
سب پرندے اڑ گئے ہیں اور شجر خاموش ہیں
کیا کہنے واہ بہت عمدہ بہت خوب ۔ ۔ ۔ عمران بھائی داد پیشِ خدمت ہے ۔ :angel: گر قبول افتد
 
Top