ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے (عمران شناور)

آج کل محفل جمی ہوئی ہے تو ایک تازہ غزل تمام احباب کی نذر

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے

میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے

ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری!
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے

بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے

ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے

سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیرِ آب میرے

تُو اب کے بھی نہیں‌ ڈوبا شناور
بہت حیران ہیں‌ احباب میرے

(عمران شناور)​
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے عمران صاحب، لاجواب

ستارے سب مرے، مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

واہ واہ واہ، لاجواب
 

فاتح

لائبریرین
اس انتہائی خوبصورت غزل پر مبارک باد قبول کیجیے۔ مطلع واقعی انتہائی جان دار ہے اور بجا طور پر حاصل غزل قرار دیا جا سکتا ہے۔ سبحان اللہ!
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

عمران بھائی بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ دل خوش ہوگیا پڑھ کر۔ ماشاءاللہ

بہت سی داد ، بہت ساری محبت آپ کے لئے۔ خوش رہیے۔ :flower:

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
 
آج کل محفل جمی ہوئی ہے تو ایک تازہ غزل تمام احباب کی نذر

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے

میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے

ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری!
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے

بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے

ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے

سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیرِ آب میرے

تُو اب کے بھی نہیں‌ ڈوبا شناور
بہت حیران ہیں‌ احباب میرے

(عمران شناور)​

واہ جناب بہت عمدہ غزل ہے، مبارک باد قبول کیجیئے
 

ش زاد

محفلین
آج کل محفل جمی ہوئی ہے تو ایک تازہ غزل تمام احباب کی نذر

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے

ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے

میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے

ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری!
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے

بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے

ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے

سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیرِ آب میرے

تُو اب کے بھی نہیں‌ ڈوبا شناور
بہت حیران ہیں‌ احباب میرے

(عمران شناور)​
واہ واہ واہ کیا عمدا کلام ہے آپ کا کلام اور یہ زمین مُجھے تحریک دے رہی یے کہ میں بھی اس میں طبع آزمائی کروں بہت عمدہ غزل ہے بہت سی داد قبول کیجیئے
 
جناب الف عین ۔ جناب عین عین ۔ جناب محمد وارث ۔ جناب فاتح ۔ جناب شاہ110 ۔ جناب آصف شفیع ۔ جناب محمد احمد - زھرا علوی صاحبہ ۔ جناب سید محمد نقوی اور جناب ش زاد آپ تمام احباب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ نے غزل پسند فرمائی۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
جناب الف عین ۔ جناب عین عین ۔ جناب محمد وارث ۔ جناب فاتح ۔ جناب شاہ110 ۔ جناب آصف شفیع ۔ جناب محمد احمد - زھرا علوی صاحبہ ۔ جناب سید محمد نقوی اور جناب ش زاد آپ تمام احباب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ نے غزل پسند فرمائی۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ

چاند کو چاند نہ کہتا تو بھلا کیا کہتا :)
 
ارے بھائی یہ چاند آپ کی غزل کا ماہتاب ہے جس نے ہمارا دل موہ لیا ہے۔ لفظ نہیں ملتے تعریف کے لئے بہت عمدہ غزل ہے۔

خوش رہیے۔


(اس چاند کو گرہن لگانے کے لیے دوسری تازہ غزل پوسٹ کر دی ہے۔ ذرا دیکھیے)

ایک بار پھر شکریہ محمد احمد صاحب۔
 
Top