گام گام خواہشیں ۔۔۔۔ عمران شناور

گام گام خواہشیں​
نا تمام خواہشیں​
ہر خوشی کی موت ہیں​
بے لگام خواہشیں​
لے ہی آئیں آخرش​
زیرِ دام خواہشیں​
ہوش میں نہیں ہوں میں​
صبح و شام خواہشیں​
کاٹتی ہیں روح کو​
بے نیام خواہشیں​
عمران شناور​
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب غزل ہے عمران شناور صاحب اور یہ شعر تو بہت پسند آیا
ہر خوشی کی موت ہیں​
بے لگام خواہشیں​
تیسرے شعر کے پہلے مصرعے میں شاید کوئی لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے، پلیز دیکھ لیں۔
 
خوب غزل ہے عمران شناور صاحب اور یہ شعر تو بہت پسند آیا
ہر خوشی کی موت ہیں​
بے لگام خواہشیں​
تیسرے شعر کے پہلے مصرعے میں شاید کوئی لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے، پلیز دیکھ لیں۔
وارث صاحب! غزل پسند فرمانے اور نشاندہی فرمانے کے لیےبہت شکریہ! ٹھیک کر دیا ہے!
 
کیا کہنے عمران شناور بھائی ۔ ماشاللہ ۔۔
شناور خوب غزلیں کہہ رہے ہو
ابھی اک شخص مجھ سے کہہ گیا ہے
(طرحی مشاعرہ میں منتظر ہوں )
بہت شکریہ م۔م۔مغل صاحب! آپ کی محبت ہے شناور اس قابل کہاں !
بس آپ سے تھوڑا شغل مغل ہو رہا تھا وہاں بلکہ مغل سے شغل ہو رہا تھا!(معذرت)
مغل جی! آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں!
اگر کچھ ہوں تو یہ رب کی عطا ہے
بہت کم علم ہوں ناچیز ہوں میں
مغل جی! خوب تو ذاتِ خدا ہے
 
Top