راز کی بات کوئی کیا جانے ۔۔۔۔۔۔ عمران شناور

تازہ اشعار اہلِ ذوق کی نذر:

راز کی بات کوئی کیا جانے
میرے جذبات کوئی کیا جانے

میرے حصے میں ہجر آیا ہے
ہجر کی رات کوئی کیا جانے

روز ہوتی ہے گفتگو تجھ سے
یہ ملاقات کوئی کیا جانے

کس قدر ٹوٹ پھوٹ ہے مجھ میں
میرے حالات کوئی کیا جانے

بے سبب خود سے دشمنی کر لی
یہ مری مات کوئی کیا جانے

(عمران شناور)​
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب ہے عمران صاحب اور چونکہ ہر شخص کی وارداتِ قلبی منفرد ہوتی ہے اس لیے کوئی کیا جانے،

میرے حصے میں ہجر آیا ہے
ہجر کی رات کوئی کیا جان

واہ واہ
 

محمداحمد

لائبریرین
میرے حصے میں ہجر آیا ہے
ہجر کی رات کوئی کیا جانے

روز ہوتی ہے گفتگو تجھ سے
یہ ملاقات کوئی کیا جانے


عمران بھائی بہت اچھی غزل ہے۔ داد حاضرِ خدمت ہے۔

تاخیر کے لئے معذرت۔
 
Top