کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو ۔۔۔۔۔ عمران شناور

جنابِ اسلم کولسری کے نام

کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو
تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو

ہر شب تم سے ملنے آ جاتی ہے تنہا تنہا
کیا تم بھی کرتے ہو تنہائی سے پیار درختو

تنہائی میں بیٹھے بیٹھے اکثر سوچتا ہوں میں
کون تمہارا دلبر‘ کس کے تم دلدار درختو

لڑتے رہتے ہو تم اکثر تند و تیز ہوا سے
تم بھی تھک کر مان ہی لیتے ہو گے ہار درختو

اب کے سال بھی پت جھڑ آئے گا یہ ذہن میں رکھو
اتنا خود پہ کیا اترانا سایہ دار درختو

خود تم دھوپ میں جھلس رہے ہو مجھ پر سایہ کرکے
یہ ہے سیدھا سیدھا چاہت کا اظہار درختو

میں جب اپنے حق میں بولوں تم ناراض نہ ہونا
غیروں سے ہمدردی کرنا ہے بے کار درختو

عمران شناور
 

الف نظامی

لائبریرین
خود تم دھوپ میں جھلس رہے ہو مجھ پر سایہ کرکے
یہ ہے سیدھا سیدھا چاہت کا اظہار درختو

شجرکاری مہم میں یہ شعر استعمال ہوگا!
 

زیف سید

محفلین
خود تم دھوپ میں جھلس رہے ہو مجھ پر سایہ کرکے
یہ ہے سیدھا سیدھا چاہت کا اظہار درختو

شجرکاری مہم میں یہ شعر استعمال ہوگا!

مجید امجد بھی کچھ ایسی ہی بات کہہ گئے ہیں:

اس جلتی دھوپ میں یہ گھنے سایہ دار پیڑ
میں اپنی زندگی انہیں دے دوں جو بن پڑے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے شین، انوکھی زمین میں اچھے اشعار نکالے ہیں۔ ایسی زمینیں گلزار کی یاد دلاتی ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عمران بھائی،

یہ غزل تو بہت خوبصورت ہے، حیرت ہے کہ میں نے آج دیکھی۔

بہت منفرد ردیف ہے اور اسی وجہ سے شعر بھی سب کے سب منفرد اور خوبصورت ہیں۔ بہت سی داد قبول کریں بھائی۔

اللہ آپ کو شاد آباد رکھے ۔
 
عمران بھائی،

یہ غزل تو بہت خوبصورت ہے، حیرت ہے کہ میں نے آج دیکھی۔

بہت منفرد ردیف ہے اور اسی وجہ سے شعر بھی سب کے سب منفرد اور خوبصورت ہیں۔ بہت سی داد قبول کریں بھائی۔

اللہ آپ کو شاد آباد رکھے ۔

بہت شکریہ محمد احمد صاحب
 
Top