دہر میں نقش وفا وجہ تسلی نہ ہوا
( 8 )
دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
ہے یہ وہ لفظ، کہ شرمندہِ معنی نہ ہوا
سبزہِ خط سے تراکاکُلِ سرکش نہ دبا
یہ ُزمُرد بھی حریفِ دم افعی نہ ہوا
میں نے چاہا، کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
دل گزر گاہِ خیالِ مے و ساغر ہی سہی...