دل مرا سوز نہاں سے بے محابہ جل گیا
(4)
دل میرا سوزِ نہاں سے بے محابہ جل گیا
آتشِ خاموش کی مانند گویا جل گیا
دل میں ذوقِ وصل و یادِ یار تک باقی نہیں
آگ اس گھر کو لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
میں عدم سے بھی پرے ہوں ورنہ غافل بارہا
میری آہِ آتشیں سے بال عُنقا جل گیا
عرض کیجیئے جوہرِ اندیشہ...