نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اگر تخت یابی اگر تاج و گنج وگرچند پوینده باشی به رنج سرانجام جایِ تو خاک است و خِشت جز از تُخمِ نیکی نبایدْت کِشت (فردوسی طوسی) خواہ تمہیں تخت مل جائے، خواہ تاج و خزانہ مل جائے؛ یا ہرچند تم زحمت و مشقت میں تگ و دو کرتے ہو؛ بالآخر تمہارا مقام خاک و خِشت (یعنی قبر) ہے؛ [لہٰذا] تمہیں نیکی کے بیج کے...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    باز عید آمد و لب‌ها ز طرب خندان شد شادیِ عید به دیدارِ تو صدچندان شد (کمال خُجندی) دوبارہ عید آئی اور لب طرب سے خنداں ہو گئے؛ عید کی شادمانی تمہارے دیدار سے صد چند ہو گئی۔
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مِهرِ رُخش می‌بَرَد از دلِ عشاق تاب ما نه کم از ذرّه‌ایم او نه کم از آفتاب (واله داغستانی) اُس کے چہرے کا خورشید (یا محبت) عاشقوں کے دل سے تاب لے جاتا ہے۔۔۔ نہ ہم ذرّے سے کم ہیں، نہ وہ آفتاب سے کم ہے۔ × 'مِهر' کا معنی 'خورشید' بھی ہے اور 'محبت' بھی
  4. حسان خان

    باران بارید - علیشمس، ملانی، خشایار زیکو (از ایران) (مع ترجمہ)

    زبان: تہرانی گفتاری فارسی متن: بارون بارید، تُو بارون اشکایِ چشامو ندید گرمیِ شونه‌هاشو ازم گرفت، من موندم و یه تبِ شدید من تنهام، تو که قهری باهام نمونده تُو سینه‌ت عشقی برام حالا من اسیرِ فاصله‌هام بهم زدی، عشقتو با من تصمیمتو گرفتی نامرد حالا من هنوز چشم به راه خیلی مستم من تُو فکرِ توام و...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری ھست در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما

    جی، آپ نے درست لکھا ہے۔ 'است' اور 'هست' کے درمیان فرق یہی ہے کہ 'هست' بنیادی طور پر کسی چیز کی موجودگی پر دلالت کرتا ہے۔
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ناصحا منعم مکن از بی‌قراری عاشقم تا نمیرم کَی چو سیماب اضطراب از من رود (واله داغستانی) اے ناصح! مجھے بے قراری سے منع مت کرو۔۔۔ میں عاشق ہوں۔۔۔ جب تک میں مر نہ جاؤں، سیماب کی مانند کب اضطراب مجھ سے جدا ہو گا؟ (یعنی میری فطرت میں موت کے دم تک مثلِ سیماب اضطراب و بے قراری رہے گی۔)
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    شهی و رفعت اگر آرزو کنی، فانی غلامِ حافظ و خاکِ جنابِ جامی باش (امیر علی‌شیر نوایی فانی) اے فانی! اگر تمہیں شاہی و بلندی کی آرزو ہے تو حافظ کے غلام اور آستانۂ جامی کی خاک بن جاؤ۔ × ایک نسخے میں '...خاکِ جنابِ جامی باش' کی بجائے '...خاشاکِ راهِ جامی باش' ہے، یعنی 'جامی کی راہ کا خاشاک بن جاؤ'۔
  8. حسان خان

    فارسی شاعری چو شاہی ات ہوس است، از خودی جدا می باش - امیر نظام الدین علی شیر نوائی فانی (مع ترجمہ)

    چو شاهی‌ات هوس است، از خودی جدا می‌باش گدایِ درگهٔ میخانهٔ فنا می‌باش نگویمت به رقیبان مباش، ای مه، لیک ز رویِ مِهر و وفا هم گهی به ما می‌باش هوایِ صاف و مَیِ صاف و ساقیِ صافی تو هم به اهلِ صفا، بر سرِ صفا می‌باش دلا، گرت هوسِ تخت و تاجِ سلطنت است به خاکِ درگهٔ پیرِ مُغان گدا می‌باش رِضای خالق و...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زاهد ز جامِ بادهٔ لعلِ تو مست شد رویِ تو دید و عاشقِ آتش‌پرست شد (مولانا جلالی هندی) زاہد تمہارے لبِ لعل کی شراب کے جام سے مست ہو گیا؛ اُس نے تمہارا چہرہ دیکھا اور وہ عاشقِ آتش پرست ہو گیا۔
  10. حسان خان

    عربی شاعری مع اردو ترجمہ

    ابن الفارض کے مشہور 'قصيدة التائية الكبرىٰ' سے ایک شعر: وَلَوْ أنَّ ما بِي بِالجِبالِ وَکانَ طُو رُ سِینا بِها قَبْلَ التَّجَلّي لَدُكَّتِ محبت کی راہ میں جو بلا و مشقت میری جانب آئی ہے، اگر وہ کوہوں پر نزول کرتی تو یقیناً اُن کوہوں کے ہمراہ طورِ سینا تجلی سے قبل ہی پارہ پارہ ہو کر زمین سے...
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    به یادِ عارضت هر گه به گُل‌گشتِ چمن رفتم روان گردید ز ابرِ دیده‌ام سیلاب در گلشن (واله داغستانی) تمہارے رخسار کی یاد میں مَیں جب بھی چمن کی سیر کو گیا، میرے دیدے کے ابر سے گلشن میں سیلاب رواں ہو گیا۔
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عاشقِ مهجور اندر هند و جانان در عراق مور بی‌بال و پر اینجا و سلیمان در عراق (واله داغستانی) عاشقِ مہجور ہند میں ہے اور محبوب عراق میں ہے؛ چیونٹی یہاں بے بال و پر ہے اور سلیمان عراق میں ہے۔ × اِس شعر میں 'عراق' سے 'عراقِ عجم' مراد ہے کیونکہ شہرِ اصفہان بھی خطۂ عراقِ عجم کا حصہ شمار ہوتا تھا۔
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ای زلیخا قیمتِ دل را مپرس نیست این یوسف که ارزان دانی‌اش (واله داغستانی) اے زلیخا! دل کی قیمت مت پوچھو۔۔۔ یہ یوسف نہیں ہے کہ اِسے تم ارزاں سمجھو۔
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مرا ای دوستان صوفی مدانید نه‌ام صوفی غلامِ صوفیانم ز صوفی فرق بسیار است تا من که صوفی آتش است و من دُخانم (واله داغستانی) اے دوستو! مجھے صوفی مت سمجھیے؛ میں صوفی نہیں، صوفیوں کا غلام ہوں؛ صوفی اور مجھ میں فرق بسیار ہے؛ کہ صوفی آتش ہے اور میں دھواں ہوں۔
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    شد بهشتِ هند واله چون جحیم در غمِ یارِ صفاهانی به من (واله داغستانی) اے والہ! اصفہانی یار کے غم میں بہشتِ ہند میرے لیے جہنم کی مانند ہو گئی۔
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    واله ز ضعف آه نمانده‌ست در دلم دیگر که می‌بَرَد به صفاهان پیامِ ما (واله داغستانی) اے والہ! کمزوری و ناتوانی کے باعث میرے دل میں آہ نہیں رہی ہے۔۔۔ اب اصفہان تک ہمارا پیغام کون لے کر جائے گا؟
  17. حسان خان

    فارسی شاعری ھست در سینهٔ ما جلوهٔ جانانهٔ ما

    اِن دونوں مصرعوں میں 'است' کی بجائے 'هست' آئے گا۔ ویسے تو 'هست' اور 'است' کے معنوں میں اِک باریک فرق موجود ہے، لیکن جب کسی شعر میں 'است' کو اُس کی اصلی جگہ کی بجائے جملے یا عبارت کے شروع میں لایا جاتا ہے تو وہاں 'است' استعمال نہیں ہوتا، بلکہ اُس کی بجائے 'هست' ہی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ افغان...
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (رباعی) در مسلخِ عشق جز نکو را نکشند روبه‌صفتانِ زِشت‌خو را نکشند گر عاشقِ صادقی ز کشتن مگریز مردار بُوَد هر آنکه او را نکشند (خاقانی شروانی) عشق کے ذبح خانے میں نیکوں اور خوبوں کے بجز کسی کو ذبح نہیں کرتے؛ [یہاں] رُوباہ کی صفت والے بدفطرتوں کو ذبح نہیں کرتے؛ اگر تم عاشقِ صادق ہو تو ذبح سے گریز...
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    لغت نامۂ دہخدا کے مطابق 'جا/جای' کے مجازی معنوں میں 'امکان، توانائی، مجال، اور جرأت' بھی شامل ہیں، اور اِس کے شاہد کے طور پر ایک یہ شعر دیا گیا ہے: گمان مبر که مرا بی تو جایِ هال بُوَد جز از تو دوست گرَم، خونِ من حلال بُوَد (دقیقی طوسی) یہ گمان مت کرو کہ مجھے تمہارے بغیر آرام و صبر کی توانائی...
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    در ضمیرِ ما نمی‌گُنجد به غیر از دوست کس هر دو عالم را به دشمن دِه که ما را دوست بس (اوحدی مراغه‌ای) ہمارے ضمیر میں دوست کے سوا کوئی نہیں سماتا؛ دونوں عالَم دشمن کو دے دو کہ ہمیں دوست کافی ہے۔
Top