باران بارید - علیشمس، ملانی، خشایار زیکو (از ایران) (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
زبان: تہرانی گفتاری فارسی

متن:
بارون بارید، تُو بارون اشکایِ چشامو ندید
گرمیِ شونه‌هاشو ازم گرفت، من موندم و یه تبِ شدید
من تنهام، تو که قهری باهام
نمونده تُو سینه‌ت عشقی برام
حالا من اسیرِ فاصله‌هام
بهم زدی، عشقتو با من
تصمیمتو گرفتی نامرد
حالا من هنوز چشم به راه

خیلی مستم
من تُو فکرِ توام و تو تُو بغلِ یکی دیگه ولو
ولی نداره عیبی اصلاً
خودمم خسته شدم بس که به هر سازی که زدی
هی می‌رقصم
راستشو بخوایی طاقتی نمونده برام
دوست دارم همه چی تموم شه الان
نمی‌خوام وقتم الکی حروم شه برات
به دردِ تو می‌خورن فقط همون پسرا
که پارتی کنن با تو و امثالِ تو
فقط واسه یکی دو شب حال می‌کنن
چته رنگت پریده تو چرا فسی
تو که دستِ رد نمی‌زنی به سینه کسی
تو که اسمت همه جا یهو پیچید
بگو چطور بغلِ همه ولو می‌شی
آخ تف به روت، تف به این شانسم
کاش تو رو از روزِ اول نمی‌شناختم

بازم قطره‌هایِ بارون، ناله‌هایِ آروم
چشایی که خیسه از خاطراتِ با اون
منم خسته و روانی و داغون

من تنهام، تو که قهری باهام
نمونده تُو سینه‌ت عشقی برام
حالا من اسیرِ فاصله‌هام
بهم زدی، عشقتو با من
تصمیمتو گرفتی نامرد
حالا من هنوز چشم به راه

برو همه جا بگو که از سرم زیادی
دیگه به موندنت هم نیست اصلاً هم نیازی
میگی دوسم داری؟ هنوز عاشقمی؟
اینم یکی از اون دروغات که اکثراً می‌سازی
تو نمی‌تونی جُبران کنی اشتباهتو
برو واسه کسی دیگه بریز عشوه‌هاتو
دلم این قد ازت دیگه زده شده
که حاضر نیستم دیگه بشنوم صداتو


بارون بارید، تُو بارون اشکایِ چشامو ندید
گرمیِ شونه‌هاشو ازم گرفت، من موندم و یه تبِ شدید


ترجمہ:
بارش برسی، بارش میں اُس نے میری چشموں کے اشکوں کو نہ دیکھا
اُس نے اپنے شانوں کی گرمی کو مجھ سے دور کر لیا، میں رہ گئی ہے اور ایک شدید بخار
میں تنہا ہوں، تم مجھ سے خفا ہو
تمہارے سینے میں میرے لیے ذرا عشق باقی نہیں رہا ہے
اب میں فاصلوں کی اسیر ہوں
تم نے میرے ساتھ اپنے عشق کو لغو کر دیا
تم نے اپنا فیصلہ کر لیا، اے ناکس شخص!
میں اِس وقت ہنوز منتظر ہوں

میں بہت مست ہوں
میں تمہاری فکر میں ہوں، اور تم کسی دیگر کی آغوش میں ہو
لیکن اب بالکل فرق نہیں پڑتا
میں خود خستہ ہو گیا ہوں، کیونکہ تم نے جو ساز بھی بجایا
میں اُس پر رقص کرتا رہا (یعنی سب کچھ کرتا رہا)

اگر تم سچ سننا چاہتی ہو تو مجھ میں ذرا طاقت نہیں رہی ہے
میں چاہتا ہوں کہ سب کچھ اِس وقت ختم ہو جائے
میں اپنا وقت تم پر بے فائدہ ضائع نہیں کرنا چاہتا
تمہارے لیے فقط وہی لڑکے مناسب ہیں
جو تمہارے اور تم جیسوں کے ساتھ پارٹی کریں
اور فقط ایک دو شبوں کے لیے تفریح و طرب کریں
تمہیں کیا ہوا؟ تمہارا رنگ اڑ گیا؟ تم کس لیے کُند ہو؟
تم تو کسی کو رد نہیں کرتی
تمہارا نام تو ناگہاں ہر جا گونج رہا ہے
بتاؤ کہ تم ہر کسی کی آغوش میں کیسے چلی جاتی ہو؟
آخ! تمہارے چہرے پر تُف! میری اِس قسمت پر تُف!
کاش میں تہمیں روزِ اول ہی سے نہ جانتا

اب دوبارہ بارش کے قطرے ہیں، خاموش نالے ہیں،
اور چشمیں ہیں جو اُس کے ساتھ گذاری یادوں سے نم ہیں
اور میں خستہ، جنونی اور بدحال ہوں

میں تنہا ہوں، تم مجھ سے خفا ہو
تمہارے سینے میں میرے لیے ذرا عشق باقی نہیں رہا ہے
اب میں فاصلوں کی اسیر ہوں
تم نے میرے ساتھ اپنے عشق کو لغو کر دیا
تم نے اپنا فیصلہ کر لیا، اے ناکس شخص!
میں اِس وقت ہنوز منتظر ہوں

جاؤ ہر جگہ جا کر کہو کہ تم میری حد سے بیرون ہو
اب تمہارے مزید رکے رہنے کی ہرگز ضرورت بھی نہیں ہے
تم کہتی ہو تم مجھ سے محبت کرتی ہو، تم ہنوز میری عاشق ہو
یہ بھی اُن دروغوں میں سے ہے جو تم اکثر کہتی رہتی ہو
تم اپنی غلطیوں کی تلافی نہیں کر سکتی
جاؤ کسی اور کے سامنے اپنے ناز اور عشوے دکھاؤ
میرا دل اب تم سے اِس قدر بیزار ہو گیا ہے
کہ میں اب مزید تمہاری آواز سننے کو بھی تیار نہیں ہوں


بارش برسی، بارش میں اُس نے میری چشموں کے اشکوں کو نہ دیکھا
اُس نے اپنے شانوں کی گرمی کو مجھ سے دور کر لیا، میں رہ گئی ہے اور ایک شدید بخار


 
آخری تدوین:
Top