نتائج تلاش

  1. عرفان سعید

    انسان کی ترقی

    انسان کی ترقی رشک سے تکتی ہے ثریا اس کی اڑان کو فکرِانسان دور بہت دور کیا آرامیدہ ہے؟ گردِ ماہِ کامل اس کے قدموں کی دُھول ترقیٔ شعور اسی خاک میں کیا خوابیدہ ہے؟ عرش پر فرشتے کرتے ہیں یہ سرگوشیاں امینِ نیابت کی چشمِ فراست آبدیدہ ہے؟ گردشِ سیّالِ پیکرِ خاکی اس کی مٹھی میں کاہے کو انسانیت مگر آج...
  2. عرفان سعید

    بیگم کا پکوان!

    بیگم کا پکوان! کیسے بیان کروں ترے ذوقِ پکوان کو رشک سے دیکھوں خیال کی اڑان کو حُسن کریدے راز جو تری نظرِجمال میں فن چاہے بلندیاں جو تری فکرِ کمال میں گلشن کے لہلہاتے پھولوں کو بھی یہ جستجو کہاں سے آخر لے آتی ہے تویہ خوشبو اک ادائے نزاکت سےکھانےتو سجائے خورشیدِ درخشاں کی تابانیوں کو جو...
  3. عرفان سعید

    اختلافِ رائے

    اختلافِ رائے ایک خالصتًاعلمی اختلاف جب صرف مختلف نقطہ ہائے نظر، اندازِفکر کے فرق اور محض اختلافِ رائے کی سرحدوں کو پھلانگ کر ذاتی بغض و عناد، حریفانہ طرزِ سوچ اور مخالفت و دشمنی کی حدودمیں قدم رکھتا ہے، تو یہ وہ خطرناک راہ گزر ہے، جس پر اگر کوئی فرد چلے تو لازمًا ذہنی پسماندگی کا شکار ہو کر...
  4. عرفان سعید

    ماڈرن خودی

    ماڈرن خودی اقبال! ترا شاہین دیتا ہے بیانِ حلفی کہاں ہوئی فلسفۂ خودی کی حق تلفی؟ زمانہ تو اب قیامت کی چال چل رہا جب جی چاہا ، فٹ سے اُتار لی سیلفی (عرفان) سیلف = خود سیلفی = خودی
  5. عرفان سعید

    علم

    علم تری دُنیائے علم میں صدیوں سے جمود قصرِ عظمت کے نشاں ہیں نیست و نابود خالدؓ کی شمشیر ہو چُکی اب زنگ آلود نہ جانے کب ہوگی افکارِ نو کی نمود سلطانئ علم ہی ضامنِ ترقئ جہاں ہے خود عرفانی ہی عُروج کی زباں ہے (عرفان)
  6. عرفان سعید

    حقیقتِ انقلاب

    حقیقتِ انقلاب گُونج رہی ہے تری فضاؤں میں جو صدائے انقلاب خُود فریبی چھوڑ، چہرہِ حقیقت سےذرا اُٹھا نقاب سوئے فکر چل، توسنِ ادراک کے ہم رکاب رُوح کو کر، ہوش و خرد کے سمندر میں غرقاب ارتقائے اُمم مقیّدہے جہالت کی زنجیر میں سرِّ سُلطانئ عالم پنہاں ہے علم کی شمشیر میں
  7. عرفان سعید

    ظرافت

    ظرافت جانتے ہیں پیزا کہاں ہماری قسمت میں ایک روپے والے تندور کی روٹی ہی سہی مٹن کڑاہی، بریانی، کوفتے، حلیم و نہاری زیادہ نہیں تو بس چکن کی تِکابوٹی ہی سہی ہر دم رہتی ہیں آپ فیس بُک پر مصروف کبھی اک پیار بھری نگاہ، کھوٹی ہی سہی اوروں پر تو برسائیں آپ حُسن کے تیر ہم پہ اگر سوٹا نہیں تو...
  8. عرفان سعید

    ندی کا منظر (بانگِ درا سے)

    ندی کا منظر (بانگِ درا سے) عرفان سعید آتی ہے ندی فرازِ کوہ سے گاتی ہوئی کوثر و تسنیم کی موجوں کی شرماتی ہوئی آئنہ سا شاہدِ قدرت کو دکھلاتی ہوئی سنگِ رہ سے گاہ بچتی ، گاہ ٹکراتی ہوئی چھیڑ تی جا اس عراق دل نشیں کے ساز کو اے مسافر! دل سمجھتا ہے تری آواز کو ہمالہ کے فلک بوس کہساروں کی چوٹیوں...
  9. عرفان سعید

    نیا پاکستان

    نیا پاکستان رضوان سعید ایک کام کے سلسلے میں پٹوار خانے جانے کا اتفاق ہوا.... آج کام پہ عملدرآمد کا تیسرا اور آخری روز تھا، کام کی نوعیت اور رفتار کا ذکر بھی،لیکن پہلے اس قدیمی عمارت کا تذکرہ جو کے اپنی خستہ حالی کی وجہ سے اس علاقے کا ایک قیمتی ورثہ تھی، کرسی یا میز نامی کوئی ایجاد اس سرکاری...
  10. عرفان سعید

    تعارف عبدالمغیث

    خوش آمدید ڈاکٹر عبدالمغیث صاحب!
  11. عرفان سعید

    تعارف تعارف

    خوش آمدیدسعد صاحب!
  12. عرفان سعید

    موجِ بحر (شاعری کی اولین کاوش): موج تو بحر میں ہے، شعر کس بحر میں ہیں؟ کچھ بھی علم نہیں۔

    مکرمی و محترمی جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب! آپ کے مفصل تبصرے پر انتہائی ممنون ہوں۔ آپ کاعنائیت نامہ اس کا پورا پورا حق دار تھا اور جواب کے لیےمتقاضاضیٔ تعجیل تھا ، لیکن چمنستانِ حیات کی بوئے گُلِ اطفالِ دلکش کبھی کبھی کچھ اس طور سحر طاری کر دیتی ہے کہ سارے جہاں کا عکس ان پھولوں میں دیکھتا ہوں۔...
  13. عرفان سعید

    اقبال گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

    جی مجھے بھی بہت پسند ہے۔
  14. عرفان سعید

    تعارف نا چیز

    آداب فرحان بھائی
  15. عرفان سعید

    تعارف نا چیز

    خوش آمدید
  16. عرفان سعید

    اقبال گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

    گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظر شکار کر عشق بھی ہو حجاب میں ، حسن بھی ہو حجاب میں یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر تو ہے محیطِ بے کراں ، میں ہوں ذرا سی آبجو یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کی آبرو میں ہوں خزف تو...
  17. عرفان سعید

    موجِ بحر (شاعری کی اولین کاوش): موج تو بحر میں ہے، شعر کس بحر میں ہیں؟ کچھ بھی علم نہیں۔

    موجِ بحر فرطِ طرب میں موجِ بحر جو اترائی دیکھ کرسپیدۂ سحر کی کرن مسکرائی وہ خم ِگردن کہ شرماتا جائے شباب وہ نورِحسن کہ گھبرا تاجائے آفتاب اچھل اچھل کر موج ادائے ناز سے سورج سے بوس و کنار ہوتی ہو جیسے مستئ شوقِ رفعت میں اس کا ناچنا پس ِردائے موج ،مہرِ زوال کا جھانکنا اٹھ اٹھ کے لپکتی ہو...
  18. عرفان سعید

    علم کا محل

    تلمیذ بھائی! معلمی کا بہت شکریہ۔ :)
  19. عرفان سعید

    علم کا محل

    آپ کی نیک خواہشات اور دعاؤں کا طلبگار ہوں۔
Top