جی مزمل شیخ بسمل صاحب۔
میرا خیال ہے ’’غلط العام‘‘ یا ’’غلط العوام‘‘ کہنا کافی ہو گا۔ مجھے اس ’’درستگی‘‘ کو فصیح تسلیم کرنے میں تامل ہے۔ لفظ ’’غلط العوام‘‘ ڈاکٹر شان الحق حقی کی ’’فرہنگِ تلفظ‘‘ سے لیا گیا ہے۔
بہت آداب۔
ایک دل چسپ واقعہ! جناب محب علوی صاحب کی خصوصی توجہ چاہوں گا۔
میں نے اسی چار سال کے عرصے میں اردو نثر لکھنے کی ’’کوشش‘‘ کی۔ اور پہلی کوشش تھی ایک افسانہ 1965 کی جنگ کے حوالے سے۔ اس کا مسودہ میں لکھ چکا تھا ابھی نظر ثانی نہیں کیا تھا، کہ ایک صاحب جو اتفاق سے افسانہ نگار تھے میری ’’رہائش + دفتر‘‘...
ڈاکٹر رشید انور مرحوم ایک پنجابی پرچہ نکالتے تھے ’’ماہنامہ پنجابی زبان‘‘ اس میں 1972 میں سقوطِ ڈھاکہ کے حوالے سے میری ایک ’’نظم نما‘‘ چیز ’’رنگ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی تھی، ایک کہانی ’’ماسی فتح‘‘ اسی تناظر میں اور ایک ’’ماں دا خط قیدی پتر دے ناں‘‘۔ اس کو آپ کیا کہئے گا کہ ڈاکٹر صاحب کی ملی اور...
میں نے وہاں (لاہور میں) امریکن سنٹر لائبریری اور برٹش کونسل لائبریری کی رکنیت لے لی۔ یہ دونوں لائبریریاں شاید ریگل چوک میں تھیں یا چیئرنگ کراس میں، ٹھیک سے یاد نہیں۔ میں پندرہ دن میں ایک بار بائیسکل پہ جاتا پہلی کتابیں جمع کراتا اور دوسری لے آتا۔ ایک میٹرک پاس کی انگریزی جتنی ہو سکتی ہے، اتنی ہی...
اب تو خیر ٹانگا لاہور میں اگر ہو تو ہو، میرا خیال ہے کہ نہیں رہا ہو گا۔
میرے اپنے تجربے کی بات ہے کہ تب (1968 ۔ 1972) جلوموڑ سے لاہور ریلوے سٹیشن تک ٹانگا بھی ایک گھنٹہ لیا کرتا تھا اور بس بھی۔ ویگن وغیرہ لاہور شہر کے اندر تو چلتی تھیں، لمبے روٹوں پر نہیں۔ اور 12 میل کا وہ فاصلہ تب لمبا رُوٹ...
نہیں ریساں شہر لہور دیاں محب علوی صاحب۔
1968 سے 1972 تک تقریباً چار سال ’’جلوموڑ‘‘ میں رہا ہوں۔
تب ’’ٹے شن‘‘ سے جلوموڑ کے لئے 12 نمبر بس چلتی تھی، ٹانگے بھی ہوتے تھے، ’’رِش کے‘‘ بھی اور ڈبل ڈیکر بسیں بھی۔ ریلوے سٹیشن اور جلوموڑ کے درمیان متعدد جگہیں گویا ویران ہوا کرتی تھیں۔ محمود بوٹی سے...
اوہ، چیتا آ گیا، یاڑ بھوت! تیلے پہلوان دے ابے نوں وی فڑق نہیں پیندا تے فڑق تیلے پہلوان نوں وی نہیں پیندا ہیگا۔ دھاڑاں ای حڑام کر شڈیاں یاڑ اوہنے۔ ہن ساڈھے وگڑا شڑیف بندہ آکھے تے کی آکھے ہیگا بھلا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔
تینوں اک ہوڑ گل دساں ہیگا۔ تیلے پہلوان کا ماسڑ کہندا ہیگا سی، لھوڑیاں نوں خالص ددھ ہضم نہیں ہوندا ہیگا۔ ایسے لئی تاں ۔۔۔ نہیں یاڑ، ماڑی گل ہیگی اے۔ شڈو سو! ۔۔
فیڑ ملاں گے ہیگے، کدی۔ اللہ دے حوالے۔
پڑ، یاڑ بھوت! اک گل تاں دس! توں ڑہندا کتھے ہیگا ایں؟ میڑے بھڑا دا اک یاڑ اکبڑی دڑوایے دے اندڑ ڑہندا ہیگا اے۔ تیلا پہلوان! کدے ڑاہ گلی ٹکڑ جاوے تے میڑا سلام کہنا، اس نوں!۔ اوہدے ابے نے مجھاں ڑکھیاں ہیگیاں نیں، تیلا پہلوان ڑوج اک مجھ دے ساڑے ددھ دیاں دھاڑاں پیندا ہیگا اے۔
ابے نوں کی فڑق پیندا ہیگا...
شڈو یاڑ! ایہ بھوت تے لھوڑیا لگدا ہیگا اے، لھوڑیئے یاڑاں دے یاڑ، متڑاں دے متڑ ۔۔
نہیں بھاء یی، متڑ نال کوئی قافیہ شافیہ نہیں ڑلانا ہیگا! نہیں تے لٹر پین گے، یاڑاں پچھے سانوں وی!۔
لوجی عزیزہ مقدس ،، اسیں پنجابی وچ لکھ دیندے آں
’’مقدس نے چھیڑیا وی نہیں تے مدیحہ گیلانی چھِڑ پئی‘‘
۔۔۔۔۔
’’اچھی بات ہے آپ کی مہمیز کام کر گئی‘‘ اور ہم نے ایک اور اچھی غزل پڑھ لی۔
معذرت خواہ ہوں محترمہ بنت یاسین ۔
وہاں درست نہیں لکھا ہوا۔ ایک موٹی سی بات دیکھ لیجئے۔ بنیادی لفظ ہے ’’درست‘‘ ہم اس کو توڑ کر ’’درس + ت‘‘ نہیں کر سکتے۔
توجہ کے لئے ممنون ہوں۔ دعاؤں میں بھی یاد رکھئے گا۔
میرے کچھ سوالات ہیں، جناب عزیزامین صاحب۔
بلی کو شیر کی خالہ کہا جاتا ہے۔ اور میں نے کہیں پڑھا تھا کہ شیر، ببر شیر، لگڑبگا، اور کچھ اور جانور بلی کی نسل سے ہیں۔ ایک انگریزی ویب سائٹ نے شیروں اور چیتوں پر ایک مووی بنائی اور اس کا نام BIG CATS رکھا۔
آپ کا مطالعہ کیا کہتا ہے، کسی قدر تفصیل سے بتائیے...
ہے تو عجیب سی بات کہ انسانوں کے گوناگوں مسائل اور معاملات کے ہوتے ہم جنگلوں کی راہ پکڑیں اور ۔۔۔
وہ بھی یہ دیکھنے کو کہ بلیاں جنگل میں کیسے رہتی ہیں، کیونکر رہتی ہیں، کون سے جانور ’’بلی‘‘ کی نسل سے ہیں یا سمجھے جاتے ہیں۔
یا یہ کہ کتے کا خاندان کیا ہے، کیا گیدڑ اور بھیڑیے بھی کتے کی نسل ہیں؟
یا...