نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    شعراء کا مقام شعراء کے اشعار میں

    میرے علم کے مطابق ذوق کے حوالے سے ہے۔ اقبال نے بہت شروع میں ذوق کو اپنی کچھ شاعری اصلاح کے لئے بھیجی بھی تھی، انہوں نے لکھ بھیجا کہ اصلاح کی چنداں ضرورت نہیں۔ ۔۔۔ آپ کے سوال پر شک میں پڑ گیا ہوں کہ وہ ذوق تھے یا داغ؟ جنابِ محمد وارث بہتر بتا سکیں گے۔ محترمہ مہ جبین
  2. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    ’’تھا‘‘ ۔۔ ماضی بعید ۔۔ اپنے ہی جیسے (میرے ساتھی) ایک ’’بے چارے سفید پوش‘‘ کی بپتا، جو انہوں نے مجھ سے کہی۔ پس منظر صرف اتنا ہے کہ وہ ایک گاؤں سے آیا کرتے تھے، اور بس سٹینڈ سے دفتر تک یکے میں۔ ساہی وال ’’باہر والے اڈے‘‘ سے شہر کو ملانے والا پل جو کم و پیش دو کلومیٹر لمبا ہے، اور خاصا بلند ہے کہ...
  3. محمد یعقوب آسی

    شعراء کا مقام شعراء کے اشعار میں

    اقبال کی پوری نظم! استاد ذوق کے حوالے سے: ع: گیسوئے اردو ابھی منت پذیرِ شانہ ہے ۔۔۔ اور بہت ساری نضمینات ! نہ صرف اقبال کی بلکہ بہت سے دیگر شعرائے کرام کی بھی!
  4. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    چہ معنی؟ امجد علی راجا !! یعنی آپ بھی؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔
  5. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    پولیس والے نے بے چارے دفتری بابو کو بس سے اترتے ہی دھر لیا۔ شناختی کارڈوں کے علاوہ، مختلف جیبوں کی تلاشی کا ماحصل یہ کچھ تھا: ایک ڈبی میں تین چار سگریٹ، ایک ماچس، پرانے زمانے کا موبائل فون، ایک جاسوسی ناول، ایک کچی پنسل، ایک جیبی نوٹ بک جس پر کچھ ایڈریس لکھے تھے، کچھ حکیمی نسخے اور کچھ ٹوٹے...
  6. محمد یعقوب آسی

    تعارف بھلکڑ میاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

    یہ بات تو کب کے بھول چکے وہ! شمشاد صاحب!
  7. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    یہ تو ہم نے بھی نہیں پوچھا، بوا! پر، ایک بات تو ہے، چلو کہنے کی حد تک ہی سہی کہ مخاطب کسی کو بھی کیا ہو، نصیبن بوا ہوں کہ چندن بوا، کہیں گی یہی کہ: ’’اے لو! بوا، سنا تم نے؟ نگوڑا کیا کہہ گیا تمہیں!؟‘‘ مادام گل بانو
  8. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    کہانی کار نے بات پھر وہیں سے شروع کی جہاں دم لینے کو رکا تھا۔ ’’۔۔۔ اے لو! دیکھا آپ نے بوا؟ آج کل کے لمڈے بڑے بڑوں کے کان کاٹتے ہیں! کیا ہمارا زمانہ ہوتا تھا، ائے ہئے! ایک سے ایک آگے ہے آج کل۔ اے، یہ کل کی لڑکیاں بات کرتی ہیں تو دیدے بھی پھاڑ کے کرتی ہیں منہ پھٹ کہیں کی۔ اور بوا! ہمیں تو یہ...
  9. محمد یعقوب آسی

    ”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

    آداب بجا لاتا ہوں، بُوا !
  10. محمد یعقوب آسی

    کیا فیض احمد فیض غالب اور اقبال کے بعد سب سے بڑے شاعر ہیں

    استاد شعراء والے تاگے میں بہت لمبی بحث ہو چکی۔ بہت شکریہ!
  11. محمد یعقوب آسی

    دو سے زیادہ زبانوں پر مشتمل مرکبات اور محاورے

    یہ کام اپنے بس کا نہیں ہے، جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔ عمدہ اور معتبر ڈکشنریوں میں بہت سارے الفاظ کے ساتھ ان کی ’’اصل‘‘ بھی دی ہوتی ہے، جو بہت کافی ہے۔ ہاں کوئی مسئلہ، کوئی بحث، کوئی الجھاؤ کہیں آن پڑے تو چھان پھٹک میں ہرج بھی کوئی نہیں۔ بہت آداب۔
  12. محمد یعقوب آسی

    ”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

    اچھا کہا جناب محمداحمد اور عمدہ تر انداز میں کہا۔
  13. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    شاعر ہونا ہی کیا کم غلطی ہے مادام مہ جبین ؟ کچھ ستم ظریف تو شاعر کو ’”شاہ غلوط‘‘ بھی کہہ دیتے ہیں، شاہ بلوط ہی کہے دیتے تو کوئی شجر یا شجرے کی بات تو بنتی!
  14. محمد یعقوب آسی

    ”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

    آداب بجا لاتا ہوں خاتونِ محترم! آپ نے تو چپ ہی کرا دیا۔ چلئے، ہم آپ کو ’’طفل‘‘ نہیں کہتے، ’’بُوا‘‘ کہے لیتے ہیں! اس میں ہرج ہی کیا ہے۔ :lol:
  15. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    بہت باریک نگاہ پائی ہے صاحب! یہ ’’نوکا ٹوکی‘‘ تھا، اپنا ’’اصلی تے کھرا پینڈو سٹائل‘‘۔ لکھنے میں ’’ناکا ٹوکی‘‘ بن گیا۔ اردو والوں کا تو پتہ نہیں وہ قدیم افریقی ہو سکتا ہے اس کو قبول بھی کر لیں۔
  16. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    ارے نہیں سید شہزاد ناصر ! ۔ ایسی کوئی بات نہیں! ہمارے دوستوں کی یہ ’’ناکا ٹوکی‘‘ نیک نیتی اور خلوص پر مبنی ہوا کرتی ہے۔ یہ اولے نہیں، میٹھے گولے ہیں۔
  17. محمد یعقوب آسی

    میرے فن پارے 1

    ارے ہاں، وہ ’’یا حیرت!!‘‘ ۔۔۔ بھائی میں تو آپ کے کام اور اس کے کثیرالجہات ہونے کو دیکھ رہا تھا۔ اور تو کچھ نہیں۔ اللہ کرے ’’زورِ مداد‘‘ اور زیادہ۔
  18. محمد یعقوب آسی

    "گھر والی - باہر والی"

    مزاح میں ابتذال کے در آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں بہ نسبت طنز کے۔ سو، بہت احتیاط کی ضرورت ہے راجا صاحب!
  19. محمد یعقوب آسی

    وزیر تعلیم نے انٹر کئے بغیر بی اے کی ڈگری لے لی

    کچھ تو ہتھ ہولا رکھو یار ۔ بھارے ہتھوں کا ستم سہنے کو ہم غریب ’’گریجوایٹ دال چنا‘‘ تھوڑے ہیں کیا؟
Top