غزل
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئی
میرے مکتوب کی تقدیر کہ اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئی
اپنے سینے پہ لیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئی
یوں امڈ آئی کوئی یاد میری آنکھوں میں
چاندنی...
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔
غزل از سید محمد میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
کہاں کا جان کو میری دھرا تھا
وہ ساعت کونسی تھی یا الہٰی
کہ جس ساعت دو چار اس سے ہوا تھا
میں، کاش اس وقت آنکھیں موند لیتا
کہ میرا دیکھنا، مجھ پر بلا تھا
میں اپنے ہاتھ، اپنے دل کو کھویا
خداوندا، میں کیوں عاشق ہؤا...
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔
غزل از میر حسن
سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے
تو ہی گر ساتھ نہ ہووے تو کدھر کو چلئے
خواہ کعبہ ہو کہ بت خانہ غرض ہم سے سن
جس طرف دل کی طبیعت ہو، ادھر کو چلئے
زلف تک رخ سے نگہ جاوے نہ اک دن کے سوا
شام کو پہنچئے منزل جو سحر کو چلئے
جب میں چلتا ہوں ترے کوچہ سے...
غزل
مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا
تو کِیا بہک کے میں نے اسے ایک سلام اُلٹا
سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے
تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا
یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی
کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام اُلٹا
بڑھوں اُس گلی سے کیونکر کہ وہاں تو میرے دل...
شکریہ اعجاز صاحب۔ دراصل میرے موڈ کا کچھ پتا نہیں چلتا۔ کبھی کسی شاعر کو پڑھنا شروع کر دیتا ہوں اور کبھی کسی۔ لیکن جو بھی شاعر پڑھتا ہوں اس کی جو چیز اچھی لگے وہ پوسٹ ضرور کرتا ہوں۔
غزل
اُمّیدِ دیدِ دوست کی دنیا بسا کے ہم
بیٹھے ہیں مہر و ماہ کی شمعیں جلا کے ہم
وہ راستے خبر نہیں کس سمت کھو گئے
نکلے تھے جن پہ رختِ غمِ دل اُٹھا کے ہم
پلکوں سے جن کو جلتے زمانوں نے چُن لیا
وہ پھول، اس روش پہ، ترے نقشِ پا کے ہم
آئے کبھی تو پھر وہی صبحِ طرب کہ جب
روٹھے ہوئے غموں سے ملیں...
غزل
دن کٹ رہے ہیں کش مکشِ روزگار میں
دم گھُٹ رہا ہے سایہ ابرِ بہار میں
آتی ہے اپنے جسم کے جلنے کی بُو مجھے
لُٹتے ہیں نکہتوں کے سبُو جب بہار میں
گزرا ادھر سے جب کوئی جھونکا تو چونک کر
دل نے کہا: "یہ آ گئے ہم کس دیار میں"
اے کنجِ عافیت تجھے پا کر پتہ چلا
کیا ہمہمے تھے گردِ سرِ رہگذار میں...
نظم
از مجید امجد
سازِ فقیرانہ
گلوں کی سیج ہے کیا، مخملیں بچھونا کیا
نہ مل کے خاک میں گر خاک ہوں تو سونا کیا
فقیر ہیں، دو فقیرانہ ساز رکھتے ہیں
ہمارا ہنسنا ہے کیا اور ہمارا رونا کیا
ہمیں زمانے کی ان بیکرانیوں سے کام
زمانے بھر سے ہے کم دِل کا ایک کونا کیا
نظامِ دہر کو تیورا کے کس لئے...
ریٹائر کا تو نہیں پتا لیکن آپ کو شاعری کے زمرے میں زیادہ آنا چاہیے۔ ویسے اگر مجھے بھی پتا نہ ہوتا کہ یہ میرا جی کی غزل ہے تو شاید میں بھی مِیرا کو مَیرا اور جی کو دل ہی پڑھتا۔ :)